Saturday, January 16, 2021

سرحد ‏پار

کیا سرحد کے پار پریم رنگوں میں ڈھلی مورت دیکھی؟
کیا سرحد کے پار یار کی یار میں  صورت دیکھی؟
لکھتے ہوئے جس قدر خوش ہوں، اسی قدر کرب سے دوچار ہوں ... 
آتش شوق کے مرغولے بکھر کے دائرے بناتے ہیں 
ان دائروں میں ان کہی کہانی کی تحریر دیکھتی ہوں.  
یہ دائرے سرحد پار سے میرے ہست نگر کے گرد چکر کھا رہے ہیں 
صدائے عشق مجھے نہ دو 
غمِ عشق میں حال سے گئے
کسے فرصت سنے شب دیجور میں سرحد پار کے فسانے 
سرحد پار مٹی کے پتلوں سے ہوتے ہوائیں پیٍغام دیتی ہیں 
آہستہ آہستہ چلیے 
یہ زینہ عشق  قرینہ ادب سے ملتا ہے.
الفت کے نشے میں سرشار ہوں، کسے خبر شرر بار ہوں 
میری حدت سے گھبرا کے آنکھیں موند لیں جس نے 
ہواؤں جاؤ،  بتاؤ اسکو!  بتادو کہ جاودانی ملی ہے!  یہ شراب عشق سے نصیب ہے.  
حبیب کون ہے؟  رقیب کون ہے؟  
کس کو خبر وحید کون ہے؟
کس کو عطا رنگِ پیرہن ہے 
کس کو ملی دستار شوق کہ وہ مدہوش ہے.  
سرمہ ء وصال میں رنگت کا سوال ہے بابا 
رنگت سرمئی ہے!  وجدانی لہر نے نعرہ لگایا.  صبغتہ اللہ!  
ملتا ہے یہ رنگ جس کو 
اسی کو شام و سحر میں انعام ملتا ہے 
وجدان!
وجدان کیا ہے 
میں اکثر سوچتی ہوں وجدان کیا ہے ؟  میں حیران رہ جاتی ہوں کہ وجدان بس ایک راستہ ہے. ایک سفر کی گزرگاہ جو وقت کے ساتھ طویل ہوجاتی ہے اور بحر کی مانند وسیع ہوجاتی ہے.  وجدان الوہیت کے چراغوں کو پانے کا راستہ ہے!  یہ شام حنا ہے جو رات کی ہتھیلی پر سجتی ہے. یہ رات کی قبا ہے جس کو پہن پہن کے رات بہروپ بدل کے جلوہ گر ہوتی ہے. رات کا حجاب کب اترے گا!  افسوس رات کا حجاب تار ازل سے تار ابد تک کالا ہی رہے گا اور اس بے معنویت سے گزر کے صبحیں ملتی رہیں گی مگر اے چارہ گر 
رات کے چراغ سے،  شام کے لباس میں چلتے ہوئے شمس کے سامنے نہ آجانا کہ چاند ہی کافی ہے!  اصل کا پردہ فاش ہوتا ہے تو شمس شمس نہیں رہتا اور چاند چاند نہیں. چاند پر شمس کا گمان اور شمس پر چاند کا. رات اپنے بے معنوی حسن کے پیچھے چاند و سورج کی گفتگو کھولتی ہے تو حجاب فاش ہوتا ہے کہ رات آنکھ کا دھوکا ہے ہر طرف اسی کا سرمدی دھواں ہے بس اسی سرمدی دھواں کے چھپ جانا، چبری اوڑھ لینا حجاب ہے.  حجاب کو ملال کیا ہوسکتا ہے؟  سوچیے؟  سوچ تو یہی ہے کہ حجاب خود اٹھنا چاہتا ہے تاکہ حسن کی سرسامانیوں سے اسے سکون ملے، سامنے والا اس جلوے کو سہے بار بار اور کہے 
حق محمد!  حق علی! حق اللہ 
حق حسین!  حق علی!  حق فاطمہ 
حق اللہ حق محمد