عشق مشک دی خوشبو !ھو!
عشق تے عطر ہن رلن! ھو!
عشق کستوری توں ودھ کے! ھو!
عشق گلُ گلُ لبیندا !ھو!
عشق عاشق نوں سجیندا! ھو!
عشق رفعت دی نشانی! ھو!
عشق سچی ذات دی کہانی! ھو!
ایڈا عطر بازاروں لبدا نہیں!
جیہڑا انہوں لا لوے
ہوش خود دا رہندا نئیں
عشق پردیس کٹن دا نم ہے
درد نوں سینا کٹھن کم ہے
جنگل میں دُور دُور چلی جارہی ہوں ۔مستی مجھے گھُمائے جارہی ہے ۔ اپنے راہ چلے جارہی ہوں ۔عشق کی مستی میں گھما دیتی ہے! گمان یہی ہے کہ رنگ و بُو کی محفل سجنے جارہی ہے خانہ کعبہ ! میں خود کو خود میں سجدہ کرتی ہوں ! اندر ایک کعبہ ہے راس کو سجدہ کیے جارہی ہوں ! شاید یہی نماز عشق ہوتی ہے جو چین چھین لیتی ہے .. یہ نور محمد صلی علیہ والہ وسلم کا ٹھنڈا ٹھنڈا احساس ہے جو رگ و پے میں سرائیت کیے ہوئے ہے !
پُھول میرے ہاتھ میں دیا گیا ہے ! یہ خاص پھول ہے جس کے عطر سے کستوری کی مہک آتی ہے ! مہک میں نے کبھی محسوس نہیں کی مگر آج تو محسوس ہو رہی ہے !
عشق نے عنبر کردیا
مجھے خود میں عطر کردیا
جذب عطائے ربی ہے
عشق کی ازلی نشانی ہے
وہ کشش کا اصل منبع
مل رہا ہے نور کو نفع
رنگ و نور سے سینہ بھرا
ہر روح کا محل دِل میں بنا
ِدل جگمگ تارہ نگینوں کا!
حقیقت کو جو بھی پائے گا
چھوڑ جھگڑوں کو پیار کمائے گا
آج رنگ کی محفل لاگے ہے
سبھی چشمے مجھے میں بہے ہیں
رنگوں نے دل کو سجا ڈالا ہے
روح کو اپنے یار سے ملا دیا ہے
روح میری بہت تڑپتی رہی جب اصل سے جدا ہوئی تھی ۔ یہ بہت تشنہ بہ لب ہے ! اپنے اصل کی طرف لوٹ کے جانا چاہتی تھی ! بڑا عرصہ گزرگیا ، یہ احساس موت جیسا جان لیوا ہے!
یہ محض خیالات نہیں ہوتے جب اہل وطن دیار غیر میں دکھائی دیتے ہیں ... ! جب میں ان کو دیکھتی ہوں تو مجھے خیال آتا ہے کہ آج رنگ و نور کی برسات ہے !
دل مانند اندھیرے غار کی طرح ہے اور روشنی داخل ہوا چاہتی ہے....یہ محسوس ہوتا کہ پہاڑوں پر قندیل رکھی گئی ہے جس سے ہلکا ہلکا دُھواں کسی چھوٹے سے سوراخ سے نِکل رہا ہے ! یہ دُھواں اوپر کی جانب اُٹھ رہا ہے ... گمان تو یہی ہوتا ہے کہ یہ قندیل میرا دِل ہے !
دل مانند اگر بتی جل رہا ہے اور مہک رہا ہے ! کیا خبر تھی کہ دِل خوشبوؤں کا مسکن بنا دیا جانا ہے ! میری ذات عِطر عِطر کر دی جائے گی !
عشق دی بوٹی رچ مچ گئی اے میرے اندر
پنڈا اندروں ایویں ہلدا جیوں پتر ہلدےہوا نال
ایس عشق دا بالن جدوں اندر اے بلدا
میرا رواں رواں ایدھے نال اے بلدا
ہر ویلے تسبیح عشق دی پڑھیندی آں
مرشد مرا عشق اے سچا کہندی آں
دیوا عشق تیرے دا خورے میرے اندر بلدا
سب نوں لگدا نوراے میرے لفظاں توں ڈلڈا
قران تیرا جد لایا سینے نال
لگیا نور مدینے دا سینے نال
نال نگاہ دے دل میرا رنگیا ای
تجلی ہکوں نالوں سینہ مدینہ کیتا ای
جھلی بن تیری ہن نگر نگر پھردی آں
نور ہن کدی نہ چھٹے اے در کہندی آں