Saturday, January 2, 2021

حسن ‏ازل ‏سے ‏ابد ‏تک ‏کی ‏کہانی

حسن ازل سے حسن ابد تلک ایک کہانی ہے مجھ تلک ، کہانی کہ بس محبت ایک داستانی ہے کیا ؟ شمع کی آپ بیتی ۔۔۔ ہر دل شمع ہے ، ہر آئنہ عکسِ جمالِ مصفطفیﷺ کی مسند ۔۔۔ دل کے کوچے و گلیاں جب کہتے ہیں یا نبی ﷺ سلام علیک ۔۔۔ صلوۃ اللہ علیک ۔۔۔ یہ قندیل جو ہر دل کے فانوس میں ہے ، یہ شمع جس کی روشنی اسمِ محمدﷺ سے ملتی ہے ، یہ اسمِ محمدﷺ کی عطا بہت بڑی عطا ہے ، جس پر سیدنا سرکارِ دو عالم ، رحمت للعالمین ، عفو سراپا ، کمالِ محبت و برگزیدہ ہستی ، جمال کمال کی بلندی پر ۔۔۔ وہ جب نظر کریں تو دم بدم دیدار کی دولت ملتی جاتی ہے ، رقص بسملِ میں عشاق کالہو بہ لہو تار بہ تار ، زینہ بہ زینہ ہوتا رہتا ہے ، رقصِ مستی میں دیوانگی عروج پر ہوتی ہے اور نقش نقش صدائیں دیتا ہے ، یا نبی سلام علیک ، یا رسول صلوۃ علیک

نظر اٹھے جمالِ مصطفی ﷺ پہ جب ، مہک سانس بہ سانس اندر اترتی چلی جائے ، یہ کمال ہے آپ کے نام کی برکت ہے ۔۔ جو روشنی ہے ہر نفس میں ، جو قران ِ پاک کی عملی تربیت ہے دل میں موجود مشک کی مانند ہے ، عطر آپﷺ مشک قرانِ پاک ، عنبر جناب سیدنا امامِ عالی حسین ۔ مومن کی آنکھ میں نمی آجائے تو سمجھیے دل سنسان نہیں ہے ، آباد ہے ، دل میں خوشبو بسی ہے میرے یحیی کی ، دل میں بسیرا ہے میرے موسی کا ، دل قربان جاتا ہے اپنے عیسی پر ، دل میں موجود ہیں سیدنا محمد ﷺ ، مسکراتے ہیں ، قربان جاؤں ، صدقے جاؤں آپ کے تبسم پر ، اتنا دلاویز تبسم کہ سب کچھ وار دوں اس پر میں ۔۔۔ حق ، یا نبی ﷺ آپ کڑوڑوں درود ، آپ ﷺ عالی نسب پر مجھ جیسے کم تر درود بھیجیں ، یہ تو سعادت ہوئی ، شکریہ نصیبِ تحفہ کرنے کا

تیری مسکراہٹ پر قربان جاؤں ، تیری کملی میں چھپی روشنی ، تیرے جلوؤں میں تجلیاتِ کمال ، کمال ہستی جناب سیدنا محمد ﷺ ۔۔۔ جھکا دیا سر میرا اپنے قدموں میں ۔۔ جھکا دل ،جلوہ ہوگیا ۔۔۔ یہ زمین و زمانے دل میں موجود ہیں ، میرے آقاﷺ دل میں موجود ہیں ۔۔ صلی علی کے نعروں سے گونج فضا اٹھی ہے ، نشتر چلیں دل پر جب سدا بہار مسکراہٹ کا تصور ہو ۔۔ ابھی تو دیکھا نہیں تو یہ حال ہے ، دیکھوں تو کیا ہوگا ۔۔ چاند ڈوب جائے گا ، سورج چھپ جائے گا ، رات چمک اٹھی گی ، صبح کا گمان ہوگا ، صبح صادق کے وقت دل آذان دے گا ،،

حی الفلاح ۔۔۔ آؤ ،،،نیکی کی طرف آؤ ۔۔۔ آؤ فلاح کی طرف آؤ

چار سو اجال دیا ہے جلوہِ جاناں نے ، زندگی کو اس قدر نکھار دیا ہے جلوہِ جاناں نے ، زندگی نویدِ سحر میں ڈوب گئی ہے ، موذن کہتے ہیں : حی علی الفلاح ۔۔ سجدہِ شکر ۔۔۔ یہ رونقیں جو شاہا نے دل میں لگائیں ہیں ، یہ جو احساس دل کی زمین پر گدازی پیدا کیے دیتا ہے ، یہ سب آپﷺ کی محبت ہے کہ جستجو ڈوبنے کی ہے جو ڈوب گیا ہے ، جستجو مٹنے کی ہے جو مٹ چکاہے ، جستجو ہے کہ جستجو مٹے نہ ، سب کچھ مٹ جائے ، یہ دل اس گھڑی پہ نازاں ہے جس گھڑی آپ اس جہاں تشرئف لائے تھے ۔۔۔

احساس کے قلمدان میں حرف حرف آرزو ہے ، سنیچتا ہے خواہشات کو طلب سے ماوراء ہوکے ، یہ دل نگینہ ہے ، یہ جان خزینہ ہے ، انسان کتنا ذلیل ہوجاتا ہے خواہشات کے پیچھے بھاگ کے ۔۔۔ بیخودی بھی کیسی ہے ، بے نیازی پہ دل مائل ہے ، دل خواہشات کے ستم سے گھائل ہے ، شاکر پڑھ کلمہ لا ۔۔ شاکر نے کہا ، حق ھو ۔۔۔ حق تو ہی ہر جگہ ، حق ، ترا ہی جلوہ چار سو، حق سبحانہ ھو