Sunday, January 24, 2021

احساس ‏کلیمی

احساس کلیمی کو دیکھنا چاہو تو لال لباس میں کبھی موسی علیہ سلام سے ملو!  ان کو دیکھو تو لگتا ہے وہ اک ایسی ہستی ہے جن کی جلال سے بھرپور ہستی ہے!  مگر یہ تبسم ان کا اک عنایت ہے وہ جو میں نے ان سے پوچھا خدا کہاں ہے؟  تو بولے کہ خُدا سچ کے پیچھے ہے . خُدا سچی داستانوں میں پوشیدہ ہے!  لعل رنگ کے لباس میں گھنگھریالے بال لیے ہاتھ میں عصائے الہی الیے،  وہ دراز قد بزرگی کی چادر پہنے تھے!  میں نے کہا آپ نے تو جلوہ کیا ہے خُدا کا؟  یہ لباس جو لعل ہے یہ اس کے دید کے حامیوں کو ملا ہے!  خُدا کیسے ملے گا؟  بتائیے!  خُدا انسان میں پوشیدہ نورانی آیات میں ملے گا!   خدا خضر سے رستہ پُوچھ کے ملے گا!  دست شفقت سر پر رکھتے جب میں اس باریش بزرگ کی جانب گئی جسکے جسم سے نکلنے والا نور آنکھ چندھیائے دے رہا تھا ... ـ میں قدم بڑھاؤں تو پاؤں جلتے محسوس ہوں!  ان کے جلال سے دل جلتا سا محسوس ہو!  ان کے رعب سے غلبہِ ہیبت نے مدہوشی سی طاری کردی .... یوں لگا موت واقع ہوگئی!  میں نے مست نگاہی سے پوچھا!  یا عیسی علیہ سلام!  خُدا کہاں ملے گا؟  خُدا "الم " کی ہستی میں الوہی نُور ہے!  خدا مجسم نہیں مگر مجسم محمد صلی علیہ والہ وسلم میں ہے!  وہ خاکی لبادہ! خدا نور سے پرنور گنجینہ!  تو میں مدینہ کیسے جاؤں؟   وجدان کے پَر قوی ہوں تو پرواز کرتے کرتے

 یہ عشق جس کی طاقت خیال ہے گویا دل خود میں اک طور ہے!  یہ طور خیال کے سینے کے نور سے پہنچا جب خیالات باہم مل جاتے ہیں!  خیال جس نے  اپنے نور سے جلا دیا جانے کتنی دفعہ اور جلال میں سے ناسوت کو علیحدہ  کردیا .... میں نے  پوچھا خدا کہاں ملے گا تم نے مجھے بتایا الم کی ہستی میں .....، جب حـــــــم کی حــــــ سے قربانی بعد حج کرو تو دل میں حیرت بھی حـــــــم کی تجســـــــیم ہوتی ہے! الـــــــم ............. کُنجی ہے! یہ خزانـــــــہ ہــــے