Tuesday, January 26, 2021

سوال

کون زمین کا حال پوچھنے نیچے آتا ہے۔۔اور جو ہمارے ساتھ ہے وہ پھر کون ہے جو کہتا ہے میں تمہاری شہ رگ سے بھی قریب ہوں۔
Tahir Nazeer

آپ کا جواب جوابی تبصرہ کے کیریکڑز پار کرچکا تھا اس لیے الگ اسٹیٹس میں جواب دینا پڑا 

ہماری شہ رگ سے قرین اللہ ہے مگر حکم کیا دیا گیا ہے 

سورة الحديد, آیات: ۴

هُوَ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ جو چیز زمین میں داخل ہوتی اور جو اس سے نکلتی ہے اور جو آسمان سے اُترتی اور جو اس کی طرف چڑھتی ہے سب اس کو معلوم ہے۔ اور تم جہاں کہیں ہو وہ تمہارے ساتھ ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے

مومن کا دل عرش الہی ہے ....  وہ فرماتا ہے دل میں وہ سماتا ہے اس لیے دل میں یا تو اللہ سما سکتا ہے یا دنیا ...

انسان جو ہے وہ اک یونٹ ہے یا نینو ڈسک ہے پوری کائنات کی. جو کائنات میں موجودات ہیں وہ اس نینو ڈسک میں بھی ہے .. یعنی باہر تو وہ ہے پر اندر بھی ہے. اللہ درحقیقت خیال ہے  خیال بذات خود اک نور ہے. سوچ و خیال میں فرق ہوتا ہے  باہر جو تجسیمی اشیاء آپ کو دکھائی دے رہی ہیں یہ سب کا سب اسکے خیالات کی کرشمہ سازی ہے اس نے ارادہ کیا یعنی خیال تھا وہ وجود میں آئی اشیاء ..  یہ تو ظاہر ہوگیئں اشیاء ... ظاہر کے درون میں کون ہے؟ جب سب کارخانہ ء قدرت اس کے خیال کی تجسیم ہے تو سب اشیاء میں کس کا خیال موجود ہے 

سورة الحديد, آیات: ۳

هُوَ ٱلْأَوَّلُ وَٱلْءَاخِرُ وَٱلظَّٰهِرُ وَٱلْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌ

وہ (سب سے) پہلا اور (سب سے) پچھلا اور (اپنی قدرتوں سے سب پر) ظاہر اور (اپنی ذات سے) پوشیدہ ہے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے

وہ ظاہر ہے 
وہ باطن ہے 
آپ ظاہر ہو یا میں ظاہر ہوں اور میں کاریگری کس کی ہوں؟ میں اس کے خیال کی تجسیم ہوں. یعنی مجھ میں اسکا خیال موجود ہے ..

کائنات کی ہر شے اس کی تسبیح بیان کرتی ہے. یعنی ہر شے اللہ کی وحدانیت میں گم ہے 

سورة الحديد, آیات: ۱

سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ

جو مخلوق آسمانوں اور زمین میں ہے خدا کی تسبیح کرتی ہے۔ اور وہ غالب (اور) حکمت والا ہے
ہر شے محویت میں ہے. ہر شے کا دھیان اللہ ہے. اس لیے کائنات کا نظام آٹومیٹک طریقے سے چل رہا ہے. حضرت انسان کو اس نے نفس دیا. باقی اشیاء جو اس میں محو ہیں ان کے پاس نفس نہیں ماسوا جانوروں کے ..... اس نفس کی وجہ انسان کے باطن میں موجود خیالات کی لطافت مٹی کی کثافت میں دب جاتی ہے. اس سبب اشغالات کروائے جاتے .. مگر بوقت تہجد اللہ کثافتِ دل کو خود ہٹا کے یا حجابات ہٹا کے جلوہ افروز ہوتا ہے اس لیے فرماتا ہے 

سورة المزّمّل, آیات: ۲

قُمِ ٱلَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا

رات کو قیام کیا کرو مگر تھوڑی سی رات

رات کا قیام تہجد کا ..اس وقت اللہ انسان کے قریب ہوتا ہے اس لیے انسان کا اللہ سے ربط بہت آسانی سے بن جاتا ہے ... اس وقت کرنا کیا چاہیے 
سورة المزّمّل, آیات: ۸

وَٱذْكُرِ ٱسْمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ إِلَيْهِ تَبْتِيلًا

تو اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کرو اور ہر طرف سے بےتعلق ہو کر اسی کی طرف متوجہ ہوجاؤ

اسکو اس کے ناموں سے یاد کرو ...وہ نام کیا ہیں. اک تو اسم ذات اللہ ہے 

سورة الحشْر, آیات: ۲۲

هُوَ ٱللَّهُ ٱلَّذِى لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ عَٰلِمُ ٱلْغَيْبِ وَٱلشَّهَٰدَةِ هُوَ ٱلرَّحْمَٰنُ ٱلرَّحِيمُ

وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے وہ بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

سورة الحشْر, آیات: ۲۲

هُوَ ٱللَّهُ ٱلَّذِى لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ عَٰلِمُ ٱلْغَيْبِ وَٱلشَّهَٰدَةِ هُوَ ٱلرَّحْمَٰنُ ٱلرَّحِيمُ

وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے وہ بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
سورة الحشْر, آیات: ۲۳

هُوَ ٱللَّهُ ٱلَّذِى لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلْمَلِكُ ٱلْقُدُّوسُ ٱلسَّلَٰمُ ٱلْمُؤْمِنُ ٱلْمُهَيْمِنُ ٱلْعَزِيزُ ٱلْجَبَّارُ ٱلْمُتَكَبِّرُ سُبْحَٰنَ ٱللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ

وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ بادشاہ (حقیقی) پاک ذات (ہر عیب سے) سلامتی امن دینے والا نگہبان غالب زبردست بڑائی والا۔ خدا ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے

سورة الحشْر, آیات: ۲۴

هُوَ ٱللَّهُ ٱلْخَٰلِقُ ٱلْبَارِئُ ٱلْمُصَوِّرُ لَهُ ٱلْأَسْمَآءُ ٱلْحُسْنَىٰ يُسَبِّحُ لَهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ

وہی خدا (تمام مخلوقات کا) خالق۔ ایجاد واختراع کرنے والا صورتیں بنانے والا اس کے سب اچھے سے اچھے نام ہیں۔ جتنی چیزیں آسمانوں اور زمین میں ہیں سب اس کی تسبیح کرتی ہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے

پھر وہ یہ بھی فرماتا ہے 

اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم 

ھو اک جانب اشارہ ہے ذات کی طرف 
ھو ہمیں فکر/ دھیان کی تعلیم.دے رہا ہے کہ اللہ کو سوچیں کہ اس کی ذات کہاں کہاں کن صفات سے جلوہ گر ہے 

دھیان کا مقام دل ہے 
دھیان کبھی بھی دماغ سے نہیں ہوتا 
یعنی اس کے تصور میں کھو جانا ہے 

جب انسان اس کے تصور میں کھوجاتا ہے تو انسان اس کی تصویر ہوجاتا ہے اور وہ مصور 
ھو المصور 
پھر وہ انسان کو وہ بناتا ہے جیسا اس نے اللہ کے ذاتی ناموں سے اسکو سوچا ہوتا ہے
یہاں پر آکے یہ بات مکمل ہوجاتی ہے 
ھو الظاہر ھو الباطن 

اللہ ہرجگہ ہے اللہ کہاں کہاں نہیں ہے 

کسی بات میں کوتاہی ہوئ ہو تو معافی چاہتی ہوں. آپ خود اہل علم ہیں اور ہم جیسے آپ سب سے سیکھ سیکھ کے جواب دے پاتے ورنہ آتا جاتا کچھ نہیں