Saturday, January 16, 2021

تسبیح

یہ خزانہ ہے جس نے خیال میں مہرِ رسالت، شمع نبوت سے دنیا سجالی. یہ خزانہ ہے اور بڑی دولت ہے  جس کو مل جائے اسکو خبر ہونی چاہیے کہ وہ خود اخبار ہے اور خدا کے منشور کا وسیلہ ہے. وسیلہ کیا ہوتا ہے؟ فیض سے انتقال کی صلاحیت مل جانا. صحرا کی دھوپ میں خیال کی چھاؤں مل جانا فیض ہے.  رقیب سے درد کا مداوا کرنے بیٹھ جانا فیض ہے. ان کی نگاہ میں آجانا فیض ہے. شب گزیدہ سے اٹھ کے کھڑے ہونا اور شور میں سکوت کا سامنا فیض ہے. فیض ہر اس کا سینہ ہے جس کا سینہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منسلک ہے. وہ جسم جس کے قلب کی روح کے میناروں میں گنج لامتناہی نور کے سلاسل ہے اس کی پہنچ سدرہ تلک ہوجاتی ہے.

شمس کی دلاوری دیکھیے کہ دلاوروں کے پیچھے ہے ... شمس تم ہو جس کو دیکھ دیکھ کے یہ دل جیتا ہے. دل کا پیالہ عشق کی مے سے خمار آلود ہے اس میں رنگ و بو کا انتظام ہے  یہ نظام علی الصبح جاری ہے اور رات کا جاری نظام صبح صبح جانم جانم جلوہ افروز ہے  خیال اچھا ہے. کمال اچھا ہے. حال اچھا ہے


کمال کا انسان ہوا ہے آج میں جس نے قران پاک کو سینہ سے جانا ہے .مومن کو دل پڑھنے کو کس لیے کہا گیا ہے کہ سینہ لوح محفوظ سے متصل ہے.  ساری بات اس میں پوشیدہ ہے.  اس سینے کو یا قلب کو انسان ہاتھ نہیں لگا سکتا یعنی نگاہ نہیں کرسکتا. یہ باطن کی نگاہ ہے جب تک وہ طہارت اختیار نہ کرلے. طہارت لفظ جٍڑا ہے باطمن کی صفائی سے. جتنا باطن صاف ہوتا جاتا ہے فہم حاصل ہوتا ہے ... نور تو موجود ہے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خیال ہر لحظہ ہر جہت موجود ہو تو مفہوم انسان پر آشکار ہوتا ہے. اللہ کہتا ہے تو راز رکھ ورنہ راز ہستی کیا ہے؟  یہ جاننے والے بہتر جانتے

الف رکھ اور پاس اللہ کے رہ.  میم محمد سے سجا ذکر کی محفل. ان گنت درود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ...ان کے نام کی تسبیح ہوجا. تسبیح عمل کی چکی ہے یا عمل کا لامتناہی دائرہ ہے. چاند کی گردش تسبیح ہے اور سورج کا روشنی دینا تسبیح ہے. شناخت کے بعد وہ کام کرنا جس کے لیے پیدا کیے گئے ہو اس میں محو ہوجانا تسبیح ہے .. کسی کا عمل لا لا لا کی تسبیح والا ہے تو کسی کا عمل الا اللہ کی تسبیح والا ہے تو کوئی سبحان اللہ کی تسبیح کرتا. ہوتا یہ ہے وہ کرتا ہے ایسے اچھے سبحانی کام اور لوگ کہتے ہیں سبحان اللہ. کسی نے قران کی قرات کی تسبیح کرنی ہے اور سننے والوں پر ترتیل سے نزول ہونا لکھا ہے قرات سے. اس سے خشیت کا دل میں اتر آنا قرات کا تسبیح ہے. کسی نے حسبی رب جل اللہ کہتے اس کے جلال کے سائے میں رہنا ہے یہ کسی مجذوب کی تسبیح ہے. کسی نے فلک پر بیٹھ کے نعت کہنا ہے .نعت کہنا بھی تسبیح اور نعت ہوجانا عظیم الشان تسبیح ہیں.  جو چلتی پھرتی نعت ہوجائے تو وہ درد کی چیخ مارتے جامی ہوجاتا ہے تو کہیں سعدی اذن سے نعت ہوتے ہیں تو کہیں مظفر وارثی کا دل حرا کی وادی ہوجانا توصیف کی تسبیح ہے. غرض کہ کرو عمل کی تسبیح.