Thursday, October 29, 2020

محبت

محبت کی حقیقت اور معنویت کیا ہے؟ میری زندگی میں  نظریات کے تغیر نے محبت کو سمجھنے میں مدد دی ہے۔ نظریہ محبت روحوں کے تعلقات سے منبطق ہے. روح کے کششی سرے قربت اور مخالف سرے مخالفت میں جاتے ہیں. بنیادی طور پر درجہ بندی کشش اور مخالفت کی ہوتی ہے. اِن روحوں سے نکلتی ''نورانی شعاعیں'' ایک سپیکڑیم بناتی ہیں. ارواح کی کشش کا  دائرہ بڑا یا   چھوٹا ہوسکتا ہے.اور ان کی دوسری درجہ بندی دائروی وسعت کرتی ہے اور یوں انواع و اقسام کی ارواح تغیر کے ساتھ مرکز کے ساتھ مخالفت یا کشش کرتی ہیں. جن کا...

Saturday, October 24, 2020

یقین

خدا سے تعلق یقین کا ہے ـ یقین کا ہتھیار نگاہِ دل کی مشہودیت سے بنتا ہے. دل میں جلوہِ ایزد  ہے ـ درد کے بے شمار چہرے اور ہر چہرہ بے انتہا خوبصورت!  درد نے مجھ سے کہا کہ چلو اس کی محفل ـــ محفل مجاز کی شاہراہ ہے ـ دل آئنہ ہے اور روح تقسیم ہو رہی ہے ـ مجھے ہر جانب اپنا خدا دکھنے لگ گیا ہے ـ کسی پتے کی سرسراہٹ نے یار کی آمد کا پتا دیا. مٹی پر مٹی کے رقص ـ یار کی آمد کی شادیانے ـ یہ شادی کی کیفیت جو سربازار ــ پسِ ہجوم رقص کرواتی ہے ـ تال سے سر مل جاتا ہے اور سر کو آواز مل جاتی ہے ـ ہاشمی آبشار...

Tuesday, October 20, 2020

کعبہ ‏تو ‏دیکھ ‏چکے ‏ہو ‏

کعبہ تو دیکھ چکے ہو، مجھے دیکھنے والے کم کم ہیں!  مجھے دیکھو گے؟  تجھے  نہ دیکھیں تو کسے دیکھیں ـــــ دکھ جائے گا تو، مٹ جائیں گے ہم. مستقبل کے مصدر حال میں ضم ہوں گے،  ماضی کے صیغہ مٹ جائیں گے اور سرر میں رقص کرے گا عالم. عالم میں معلوم تو میرا خدا ہے. میں کچھ نہیں،  میرا عشق معلوم ہے! میں کچھ نہیں،  مرشد معلوم ہے!  فنا کچھ نہیں، بقا کچھ نہیں.ـ اول حرف،  حرف بقا سے ملا ہے!  اک دھاگا دوجے میں پیوست ہے. وصال ہے!  حال ہے!  کمال ہے!  دل جاناں...

مجھے ‏خدا ‏نہیں ‏ملتا ‏

مجھے خدا نہیں ملتا! اس کو مجسم جلوے کو پانا دور کی بات، مجھے اُسکا عکس نہیں ملتا!  اس کی جانب لُو کی تو وجود دُھواں ہوگیا مگر اسکا احساس تک نہیں ملتا. مجھ میں ملوہیت کو مٹی میں گوندھا گیا ہے.  یہ ملمع کاری کے رشتے مجھ سے نبھیں گے کیسے جب اصل سے تعلق نہیں جڑتا.  قران پاک کے ورق ورق میں آیت آیت نشانی.  اس نشانی کا مجھ پر عکس نہیں پڑھتا کیونکہ اندھا دل سنے گا کیا!  دیکھے گا کیا؟  جہالت میں مجھ سے آگے نکلتا نہیں کوئی مجھے علم دیتا نہیں کہ مرا نفس شیطان سے ساز باز کرلیتا...

Friday, October 16, 2020

یاد ‏کی ‏گلی

آج یاد کی بے نام گلی میں سڑکیں بڑی صاف ستھری ہیں. موسم  مگر اُداس ہے جیسے سکون میں حزن ہے . اس سنگم کو بہار و خزاں کے اوائل میں محسوس کیا جاتا ہے کہ بھیگتا دسمبر،  بکھرتی چاندنی، مہکتے پھول،  لہلپاتے کھیت،  تان کے کھڑے درخت،  آبشاروں کی موسیقیت سب کچھ کتنا پیارا ہے!  دستک!  اک دستک سنائی دی ... یہ کیسی دستک ہے؟  یہ  تو صدیوں پرانی آواز ہے،  نیلا آکاش میرے آئنوں کے بکھرے ٹوٹے کی شبیہ ہے ..اے سفید رنگت  والے ملیح چہرے کے حامل آبشار،  یہ رنگت...

Thursday, October 15, 2020

حرف ‏مدعا

کبھی کَبھی  حَرف مدعا سے دُعا بن کے لبوں کو بن چھوئے اَدا ہوتے ہیں، حرفِ تسکین باوُضو دل کا مسکن ہوتے ہیں ۔ سجدہِ نشاط ہست کھوجانے کے بعد میسرِ قلب کو سامانِ تسکین بہم پُہنچاتا ہے ۔ یہ جو لفظِ اشارتاً بولے بَیاں میں نہاں ہوتے ہیں ، حجاب میں ملبوس ،استعاروں کے باسی ہوتے ہیں ، ان کو سَمجھنے کے لیے گہرائی میں اُترنا پَڑتا ہے ۔ گہرائی ، سیپ سمندر ،  دل دریا ،راوی قلندر ۔۔۔۔ اس  گہرائی سے گیرائی میں ملبوس لفظ اپنے معانی عیاں نہیں ہونے دیتے مگر اس دل تک پہنچتے ہیں جو اتنا ہی گہرا ہوتا...

لکھنا ‏حل ‏نہ ‏تھا ‏: خط

میں نے خَط لکھا اور لکھ کے اسکو بَہا دیا.  یہ خطوط تو عدم سے وجود اور وجود سے عدم تک پہنچتے رہے. میں بھی تو اسکا خط تھی مگر میرا چہرہ کس سورہ میں لکھا تھا،  حم کہتے کہتے نگاہ رک جاتی ہے اور نگاہ یٰسین پر ٹِک جاتی ہے.  حم کے انتظار میں ہجرت نے کتنے اژدہام میرے وجود میں اتارے دیے. لباسِ تار تار کو رفوگری سے ہو کیا کام،  اس کو چارہ گری سے ہو کیا کام. مگر پھر نقطہ یاد آتا ہے میں اک نقطہ تھا اس نے خط کھینچ کے مجھے بھیجا. میں نے سمجھا کہ میں دور ہوِ وہ خط گھٹ رہا ہے جیسے میں نے زمانی...

سر ‏دست ‏میرے ‏لفظ ‏خالی.ہیں

سر دست میرے میرے لفظ ہیں. خالی لفظ ہیں نہیں یہ خالی نہیں. ان میں اشک ہیں. یہ حرف دل ہیں.  ظاہر سے رنگ ان کا گہرا نہیں مگر اندر سرسبز ہے. ہدیہ اک ہے یعنی دل اک ہے جو نذر میں جاچکا ہے تو باقی بچتا ہے خالی دل. نَذر مانو تو پوری کرو نَذر کیسے پوری ہو؟میرا دھیان بدل گیا میرا گیان بدل گیا حرف ترجمان میرا حرف نگہبان میرا میں نے لکھا صنم کو خط خالی تھے لفظ، حروف کے جام لیے لوگ سمجھے خالی کاغذ ہے دل سے جس جس نے دیکھا تو جذبات سے سینہ منور پایا گویا روئے احمر...

درد ‏سے ‏کہو ‏مجھ ‏سے ‏ملے

درد سے کہو مجھ سے ملے. اسکو تازگی ملے ... درد سے کہو آئے مجھ میں سمائے،  اسے روح ملے،  درد سے کہو، مجھ سے لمحہ لے اسے صدیاں ملیں درد سے کہو ستارے سے ملے اور روشنی دے. تلاش ہے. جی تلاش ہے  تلاش ہے اس کی جس کی مکھ چن نے دیوانہ کیا. وہ سوہنا چھپ گیا اور جان ہماری بن آئی. درد مل گیا... اے دل میں پڑی آرزو ..تو پرواز کر جا،  تجھے تو آشیانہ ملے میں تو ازل سے بے ٹھکانہ ہوں. مجھے ہجرت کا روگ ملا ہے اور وصلت کی لاگ لگی ہے. نہ جیا جائے جائے نہ مرا جائے. وہ آئیں تو مرجائیں گے اور مر کے جی...

الف ‏کی ‏محفل

الف کی محفل میں بیٹھے ہیں ہم،  الف نے کہا دنیا "ب " ہے اور ب کے بغیر الف  تک آنا کیسا؟  خاک تجھ پر اوڑھادی ہے،  تو خاک ہے اور آ،  آ مجھ تک آ کے دکھلا مگر میں تو نہ آسکا میں تو کھوگیا،  مجھے الف نہ ملا میں نے ب بھلا دیا.  نہ وصال صنم ہوا، نہ آتش ہجر نے کچھ بگاڑا،  یہ زندگی ہے میاں جس نے جلا ڈالا یے اور ہم کو تیر بہ تیر سینہ میں اوجھل ہوتا زخم دیکھنا تھا جس کے پیچھے راز تھا مگر یہ کاروبار بن گیا. کسی نے مہک سے پہچانا کسی نے روشنی کا بھیس بدلا، کسی نے صبا بن...

کوئی ‏امکان ‏نہیں ‏: ‏چارہ ‏گرِ ‏شوق

کوئی امکان نہین صورت یار ہے کہ سورہِ قران جب تک قرات نہیں ہوگی، بھید بھید رہے گا.  روگ لگا ہے، مریض دیکھتا نہیں کوئی. ہم تو اسے ڈھونڈتے ہیں مگر ملتا نہیں کوئی  آہ!  دل چیرا دیا گیا اور دل خالی!  کوئی چیز تو خآلص ہوتی مگر بے مایا انمول کیسے ہو سکتا ہے.  جو ان کے در پر جانے کا خواہش مند ہو،  وہ در در رل کیسے سکتا ہے اور جو رُل جائے وہ دھل جائے اور جو دھل جائے دل مل جائے. میرا دکھڑا سنے نہ کوئی،  سنے نہ تو سمجھے نہ کوئی،  سمجھ تو نبض دیکھ کے معلوم ہوگا مگر طبیب...

سلام

سلام ہو ان ہستیوں پر جن کا نام لینا بھول چکا یہ دل اور سلام ہو آلِ علی اور آلِ حسنین پر.  وہ کشش کا تیر ہے جو پیوست رہے گا دل میِں.  محبت کے بس میں کہاں دل میں سمائے، دل پاک نہیں مگر پاک کردیا جائے دل تو دل کو کیسا فخر. دل تو نفس کے مجہولات میں مغوی.  پھر کرم کے در کھول دیا جاتا ہے تو رحمت برسنے لگ جاتی ہے.  یہ نہر جو لہو میں ہے،  یہ چاشنی جو حسن میں ہے،  یہ نیرنگی جو خیال میں ہے،  یہ افتاد جو طبع میں ہے،  یہ خال خال میں چہرہ نقش ہے اور نقش پری ء جمال میں...

Wednesday, October 14, 2020

جس کی کرسی کو عرش پر قرار ہے

 Jul 24 جس کی کُرسی عرش پر قرار ہےوہ میرے ساتھ چلا ندی پار ہےندی میں عشق کا رنگ دیکھامقتول عشق ندی کنارے بہتا پایاسُرخی نے لالیاں ندی اچ نیراںسرخی اُتے نور، نور نال چلی جاندا اے سرخی اندر وی ! سرخی باہر وی اے ہستی اچ ہستی نے ہستی لبی اےآئنہ جیوں آئنے دے اچ رلیا اے !آئنے   تے نور دا ناں لکھیا اے سرخی نے پالیا سرخی چولا  اے!میں لبدی پھراں کتھے گیا چولا!یار نے رقص آئنہ وچ ویکھیا اے جیویں ندی اچ ندی ملدی پئی اے !میرا رنگ روپ اُڈیا لالی نے  کیتا  مست...

متلاشی روح کا سفر

 زندگی میں سچائی کی جستجو میں متلاشی روح کا سفر ازل سے ابد تک محیط ہوتا ہے . لامکاں کی بُلندی سے مکاں کی پستی کے درمیان ارواح اپنے سفر میں آزمائشوں سے کامیابیوں کی جانب رواں دواں ہوتی ہیں  جیسے پرندوں کی ٹولیاں غول در غول خود میں مگن رفعتوں  کی جانب  پرواز کیے ہوتی ہیں تو کہیں کچھ پرندے پہلی پرواز  میں انجانے اندیشے میں مبتلا ہوتے ہیں مگر اس کے ساتھ خُوشی کا خُمار  سُرور کی منزلیں طے کرائے دیتا ہے .  آسمان کی بُلندیوں سے پرے  رنگ و نور کا جہاں ہے .  اس...

زندگی اور جنگ

 زندگی اور جنگ۔۔۔۔۔۔۔۔نور سعدیہ شیخزندگی میں سلاخیں بدن میں گڑھ جاتی ہیں اور زندگی محدود ہوجاتی ہے. قیدی کا کام کیا؟ اس کو دو حکم ملتے: ایک مالک سے اور دوسرا نائب سے. وہ کس کا کہنے مانے؟ بدن کے اندر دھنسا مادہ التجا کرتا ہے اور کبھی خاموشی کی چادر اوڑھ کر سمندر کو شوریدہ کرتا ہے ۔''مکانی قیدی''کی بات قوقیت رکھتی کیونکہ ظاہری طور پر زندگی اس کی غلام ہےمگر پسِ پردہ' یہ 'زمانی ''مالک کی تابع ہوتی ہے.انسان کی جنگ جو اس کے من کے اندر چلتی ہے وہ اسی زمانی و مکانی نسبت کا شاخسانہ ہے. تم ایک وقت ایسا...

Monday, October 12, 2020

خوشی

دل کو بہت خوشی ہے کہ خوشی کا راز ملے گا وگرنہ لگا تھا کہ سانس نہیں رہا. فلک کے پاس طائر مقیم.اجازت بہ کف نقش پائے نعلین حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم چلنا چاہے مگر وہ کیا ہے کہ انتظار کے دیپوں کی روشنی نے عجیب طوفان مچا رکھا یے. میں میں تو بہت ہوگئی اب تو تو سے آغاز ہوگا --- ہم ہوجائیں تو مثلِ توحید پیہم شہادتوں کے سلسلے شہید پے نازم ہو جائیں. دل میں رگ رگ سے کھینچا جانے والا فشار پکار پکار کے  "یا حسین ابن علی " کا فریادی، نقش فریادی ہے مگر رقص بسمل کا تماشا لگانے کا نشہ مانند وصلت رگ رگ...

اٹھو اس گھاٹی سے

اٹھو اس گھاٹی سے وما ادرئک ماالحطمہ اٹھو، ورنہ پرندے نہیں آئیں گے، تمھارے شیطان پر کنکریاں نَہیں گرائیں گے وارسل طیر ابابیل پرندے کنکر گرا کے تُمھارے کعبہ ء دل کو بچائیں گے اور ہاتھی جیسے ابرہہ مانند برائیاں قدموں کے بل پلٹیں گی وزھق الباطل ـــ باطل نے مٹنا ہوتا ہے جب حق آتا ہے اسلام تکمیل تئیس درجوں میں ہوا کرتا ہے ہر زمن میں وادی ء ارم سے وادی ء بطحا چل ورنہ تجھ کو علم کیسے ہوگا رات نے چھانا ہے والیل اذ یغشٰی رات جب چھائے تو قسم کھائی جاتی ہے کردار...

عرفان ذات

عرفان ذات اپنے اندر جھانکنے کا نام ہے. بعض اوقات شدید غم ہمیں مجبور کرتا ہے اندر جھانکیں ـــ میں کون؟ لوگ کہتے میں فلاں فلاں ــ کیا میں فلاں فلاں؟  وہیں سے اک سفر اگر رب چاہے تو شروع ہو جاتا ہے ـــ میں کون؟  میری ذات کی پہچان ... پہچان دو درجات پر کیجائے اچھائی برائی کے پیمانے پر تو جنت و دوذخ اور اگر اللہ نور سماوات کی آیت کا سوچا جائے ـــ جو نہ شرقی نہ غربی ـــ بات الگ سمت جا پڑتی ـــمیں پہلی سمت کو لیتی ہوں .. سورہ الصافات میں اللہ نے فرمایا اک نفس سے پیدا کیا اور مختلف صورتیں بنائیں...

کریم نفس کے دھاگے سے

کریم نفس کے دھاگے سے لطیفِ نطق کے واسطے سے تجھے چھیڑا مرے سُر  نے راگ کی نَیا میں بہہ جا...

رگ نوید میں مسودہ ہے

رگِ نوید میں مسودہ ہے ظلِ الہی کا یہ جریدہ ہے تعمیل حرف سے تکمیلتکمیلِ دل سے جان تک سرحد سے ترے رابطے مل جانے تجھے ضا...

خالق کی رحمت

سبحان اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمیں ایسا خالق کہاں ملے گا کہ  جس کی ذات نے اپنے اوپر تخلیق  کے لیے رحمت لازم کردی ۔ وَما اَرسلنک الا رحمت للعالمین وہ واحد روشنی ہے جو تمام اندھیروں پر غالب ہے یعنی وہ واحد روشنی ہے جس نے تمام آنے والے نسلوں کو روشنی دی اور گزری مخلوقات نے اسی سے ہی روشنی پائی ۔۔۔۔ حال میں رہنے والی مخلوقات  بھی اس سے روشنی پاتی ہےع:  تو نورِ سماوی، تو نورِ زمانی  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  رات اور دن کی مخلوقات ----------جاندار اور بے جان ۔۔۔۔۔۔۔۔تمام اس کے تابع...

نورِ حجاب کی بات ہو یا نورِ انسان کی

نور حجاب کی بات ہو یا نور انسان کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رحمانی کی بات ہو یا بشریت کی ------------مٹی کی بات ہو یا روح کے امر کے ----------- سب میں ایک راز پنہاں ہے ۔ انسان پر جب تیسری آنکھ کھُلتی ہے اصل راز کھلتا ہے کہ اندر کی دنیا پر حجاب دراصل تیسری آنکھ ہے اور جس کی تیسری آنکھ بیدار ہوگئی ------------اس نے حقیقت کی جانب قدم رکھ لیا -------وہ قدم جس کی سیرھیاں خار دار تاروں سے بھرپور ہیں ، جن پر مسافروں کے نقش پا ہیں ۔۔کچھ لوگ نقش پا کی کھوج میں وقت برباد کر دیتے ہیں اور کچھ قدم قدم دھیرے دھیرے رحمان...

بہت خوب دلنشین احساس

بہت خوب دلنشین احساس!  سرسراتے پتے جیسے ہوں شاد رونقِ گِل میں ہے چھپا سراب دل ہے آب میں مگر آنکھ آب آب کم مایہ کو ملے کچھ تو نایابسیکھایا گیا الف کو سیکھا ہے جب تلک میم تک نہ گئے درد سہہ ب پ ت ٹ  س ش کا ورنہ نَہیں درون میں باقی کچھ حرف حرف کی حکایت سن لےراوی اک ہے اور روایت سن لے شاہی کے پاسدار نے راز فاش کیا سینہ دل سے راز نیم بسمل نکلا یہ سیکھ کہ جگر گداز یے ابھییہ کہہ یا وہ کہہ نالہ رسا ہو جائےعشق چیخ نہیں! پکار نہیں!  قرار نہیں!...

اے صدائے کن

اے صدائے کن گونج دل میں بڑا درد ہے  .. یہ بات ہے گونجے گی یہ تو دل کو ہل جانا اذا زلزلت الارض زلزالھا ہل رہی یے زمین اے آسمان لوح مبین کے مجھ کو لے چل ..لے چل رکھ لے قدم میں تورے بنا مورا راگ ادھورا رے چل کہہ دے حسین ابن حیدر کو سلامدل میں کرم یے دل میں نم ہے دل میں ہجر ہے دل میں وسیلہ.ہے دل میں حیا ہے دل میں ردا ہے دل میں ادعا اجازت رسول.معظم صلی اللہ علیہ.والہ.وسلم کملی.کالی یے دل کو یاھو کہو دل میں لب دل کاسے کلمہ لکھا یےتم نے میرے دِل، محسوس کیا کہ آیت...

میرا خدا

تو سنو!  آنکھ جب روتی ہے تو میں نہیں وہ روتا ہے تم نے جب آنسو بہائے تھے یہ اس نے بہائے. وہ تمھارے دکھ میں برابر کا شریک رہا ہے اور تم نے سوچا کہ میں تنہا ہے. تم نے جب اسکو یاد کیا وہ پہلے تم کو یاد کر رہا تھا. تم نے جب محبت کی وہ تو وہی کر رہا تھا. جب تم نے دھوکہ کھایا. تو وہی خود کو دھوکہ دے رہا تھا اور تم نہیں وہ خود رو رہا ہے. تم اندازہ کر سکتی ہو وہ کس قدر ملال میں ہےخدا نے آج سرگوشی کی ہے اور لرزش سے جان کنی کا عالم ہے میں نے اس عالم کو تخلیق جان لیا. مجھ میں میری تخلیق نے جنم لیا...

ابھی جلوہ گاہ سے لوٹا تھا

ابھی جلوہ گاہ سے لوٹا تھا کہ کہیں سے صدا آئی، جوتے اتار دو!  میں نے یہ آواز سُنی تو اَن سُنی دُنیا سے ہوئی!جب دو ارواح قریب ہوتی ہیں تو وہ دو نہیں رہتیں. اک ہو جاتی ہیں. بس جو پاک حجرہ ہوتا ہے وہ نسبت بی بی مریم پاک سے ہوتا عیسوی قندیل کی مانند ہوتا ہے اور مادر مریم سلام کہتی ہیں کہ ان کا خمیر ہے جبکہ وہ سیدہ فاطمہ الزہرا کا خمیر ہیِں .. واحد نے یہی بات بتائی. اے مرے دل تو قریب ہے تال ملا دوں؟ ساز بجادوں؟  رنگ لگادوں؟  سر نیا دوں؟  رقص کر،  تری روح رقص میں ہے. رقص بھی...

الف

میں نے اس سے کہا مجھے چھوڑ کے نہ جا اور وہ مجھے چھوڑ کے چلا گیا. یہ بہت عام سی بات ہے جسکو ہجر سے تعبیر کیا. میں نے خود پر رحم کھایا اور کسی کو ہمدم کو ڈھونڈ لیا. مجھے احساس ہوا کہ اسکو بھی ہمدم چاہیے مگر اسکا دکھ الف تھا اور میرا "ب " مجھے خدا سے شکوہ ہونے لگا کہ خدا تو نے الف الف کروادی اور تجھ کو "ب " سے کیا سروکار .. یہ ماجرا ہم کرتے رہتے ہیں اور ہم کو ہجرت کی سمجھ نہیں آتی کیونکہ ہم نے "ب " سے ہجر کو دیکھا جبکہ "ہجر " تو پہلے حرف "الف " سے شروع ہوا تھا. ہم نے جب اس کو الف میں پالیا .تو ہم خود...

دعا

آمین ..یارسول اللہ آپ کے عاشق آپکو آپ سے مانگ رہے ہیں یارسول اللہکسی کو حال پہ شکوہ ہے کہ نظر کرم ہو یا رسول اللہکسی کو جانِ الم نے بیحال کیا یارسول اللہ کسی کو جدائ کے تیر کھا گئے یارسول اللہ کسی نے سینہ تھام رکھا کہ آپ تھام لیں یارسول اللہ --- صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ کو سیدہ اطہرِ بی بی پاکدامن خاتون جنت امِ ابیھا کا واسطہ ہماری سن لیجیے آپ سنیں گے آپ سہارا دیں گے آپ کرم کریں گے ھو الحی ھو القیوم.کرسی قائم ہے مگر کہاں پر یا...

وہ میرا ہے

وہ میرا ہے میں اسکی تو درمیان میں "وہ، میرا " حجاب ہے دراصل تو اور تیرا ہے کہیں تو کچھ سنیں گے واہ! تو نے خوب سنایا  واہ خوب دل لگایا جہاں میں واہ بھیجا مبشر کسی کو واہ کٹھ پتلیاں محو رقص ہیں واہ راجدھانی میں غلام ہیں واہ سب نظام اسکے اور زمانے سب خواب ہیں وہ خواب میں اک خواب جو شروع ہوا نیا زمانہ شروع ہوگیا چلو اس خواب کیجانب جہاں رسول محتشم صلی اللہ علیہ والہ وسلم چلو روز ازل کے خواب میں چلو پھر خواب کو ختم کردیں آ...

شمش کی تب وتاب

شمس کی تب و تاب کی تاب نہ لا سکو گے اور حرف کی بندش کھل نہ سکے گی!  رنجش ہی رہے گی اور رنج سے جائے گا سراب. یہ حرف جو درد کا عذاب ہے اور یہی عشق کا جواب ہے اور عشق میں رکھا اک گلاب یے. گلاب میں خوشبو یے یہ خوشبو ہے کہ حرف آرزو ہے اور حرف ولا میں رکھا سوال یے جس کو ملے وہ چلے شاہا کے ...

وہ مجھے لکھ رہا ہے

جو اسکی میں ہے وہ میں ہوں. جو اسکا علم ہے وہ میں ہوں  جو اسکی تختی ہوں وہ فقط میں ہوں  اسکی سیاہی مجھے لکھ رہی ہے. اسکا علم معلوم ہو رہا ہے. اسکی شہنائی بے صدا سے صدا ہو رہی یے. مجھے اسکی کیفیت منکشف ہوئی ہے. وہ صاحبِ حال کسی شخص میں لکا چھپی کا کھیل رہا تھا .... اسطرح سے وہ گمارہا تھا بندے کو اپنے حال میں. وہ اسکا یار تھا اسکو قال سے دور کردیا تھا. یوں اک مٹی کے پتلے میں صدا اٹھ رہی تھی جو اسکی شبیہ تھی اسکا آئنہ تھا. وہ دیکھتا تھا تو دکھنے لگا. وہ سنا رہا تھا تو سننے لگے کان وہ کہہ  رہا...

وہ کہنے کو لامثال ہے

درد کا واسطہ ہوں میں،  درد ہوں میں ..... محوِ درد ہوں ــــ بسمل ہوں میں ــــ رنجور ہوں میں ــــ اسی میں مخمور ہُوں میں ـــــ دل میں درد نے مجھکو اختیار میں لے لیا ہے ـــ میں نے درد سے کلام شروع کردیا کتنے دل، دل کے بنے؟ کتنی کائناتیں بنیں بیش قیمت! بے مثل!  لاجواب!  عرضی سنی گئی کسی دل کی؟جواب موجود کی صورت ــ  اللہ ھو ماں نے ساتھ لگالیا دوری نے درد بہت لایا درد نے ماں، مار مکایاہن دور نہ جائیں مٹھ سجن میری لاگ کو مل جاوے سجن حبیبی! حبیبی!...

کیفیت

اُسے یاد ہے وہ ذرا سی بات جس پر لکھا گیا ہے ریت سے کہ وقت پھسل گیا ہے رات میں مقام دل پر حرف اترتے رہتے ہیں. یہ حرف تیغ بہ کف جو دل کی حفاظت کرتے ہیں. تو سن راہی!  حرفوں کی حفاظت کر یہ عطیہ منجانب خدا ہوتے ہیں!  حرف لوح سے اترتے ہیں عرش دل ان کا ٹھکانہ ہوتا ہے!  تو "ن " اترا آ!  یہ حرف قلم بندش جذبات نہیں بلکہ تلاطم خیزی ہے!  یہ مل جائے جسے تو خدا کی جانب سے یہ بشارت ہے کہ عطیہ تقسیم کردیا گیا --- یہ مل گیا تو سب مل گیا اور سب ملا تو رب مل گیا --- کل کے مالک کے پاس عطائیں...

درد ترا مجھ میں بول رہا ہے

                                     درد ترا مجھ میں بول رہا ہے درد ترا مجھ میں بول رہا ہے مجھ میں شور ہو رہا ہے --- لہر لہر کہانی ہے میاں ---- زندگی برموج زبانی ہے میاں --- کنارا ملتا نَہیں ہے اور آنکھ میں اشک رسانی ہے میاں -- ''کیف ھذا ''سے ''تکملو تعدلو'' کی بات سنا کریں ---- ''وتعدو وثبت والحق ''سے ''والجُملَ ''کی کہانی ہے ۔۔ میں نے حرف ہائے جملہ بقا کہا، بات ہے! سزا کی بات ہے-- انتہا کی بات ہے...

شب قدر کی رات

میں تمھیں بتاؤں اک بات کہ شب قدر کی رات دیدار کی رات ہے تو تم کو یہ بات مطلق سمجھ نہیں آئے گی. اطلاق سے نہیں انتقال سے سمجھ آئے -- دعا کیا کرو شب قدر میں صحیفوں کا انتقال ہو کیونکہ قران پاک کو مطہرین چھو سکتے اس لیے خدا فرماتا یے وثیابک فاطھر --- نیت ایسا بیچ ہے جب شجر الزیتون ہو تو ہر بھرا -- شجر الزقوم ہو صم بکم کی مثال ہوگئی -- نیت سنبھال نہ سیکھ لے ورنہ پتے کھلنے بیل بوٹے لگنے سے پہلے خزان نہ آجائے --- اٹھ مثلِ شجر سائبان یو جا-- مسافر کو چاہیے کہ زادراہ محبت کو جانے -- تسلیم کو تحفہ سمجھے --...

درد لافانی ہو رہا ہے

وُضو کا طریقہ تھا اک سلیقہ تھا. وہ تھا دل کو نیت کے وضو سے پانی کرا دیا جائے ... پانی تو اخلاص سے ملتا ہے پر کچا ترا گھڑا ہے. جس سے پانی گر جائے ...برتن پکا ہو تو بات بنتی ہے ... یہ باتیں کہنے والے سے کہہ دو کہ کہہ دیا جائے اسکو سن لیا جانا چاہیے ورنہ بات سنائی جاتی کہ ضرب لگا دی جاتی یے. ہھر بسمل بن کے شور مچاتے ہیں کہ منوں پچھو ماں نی، میرا حال نہ کوئی ہے ... زمین پہ گلاب سجے ہیں خوشبو سے مہک رہے ہیں ہر شجر اور پتے لہریے دار بل کھاتے سلام عشق سلام عشق سلام عشق کہی جارہے ہیں ..وہ آجائیں تو وہ یہاں...

دل کو لفظوں کی ضرورت ہوتی ہے؟

تمہیں دل کہوں؟دِل کو لفظوں کی ضرورت ہوتی ہے؟تم کو مگر خیال پر دسترس نہیں خیال پر تم کو حضوری حاصل نہیں جب مرا خیال مجھ میں حضور نہیں اور کورے کاغذ جیسا سیال ہوں جسکا ہر حرف نگاہ سے بنتا ہے، مجھے لفظ بانٹنے کا کہنے سے کیا جائے گا مین حرف دل کی پجاری --- میم----حے ------میم----دال -- الف نہیں یے اس لیے دو دفعہ میم یعنی میم کے اوپر میم ..گویا نور علی النور --- گویا زیتون کا شجر بھی ہم رنگ ہے گویا شاخ انجیر میں مجلی ہتے "حے " جیسے ہیں گویا "دال " ایسی یے جیسے کلام کرے. تم نے محبوب کا حسن دیکھا...

چارہ گر سے سوال

میں نے چارہ گر سے سوال کیا کہ یہ قفل کیا ہوتا ہے؟  روح کے مقفل ہونے سے مراد کیا ہے؟ کیا گیان سے ہمیں معلوم کی دنیا مل جاتی ہے؟ کیا گیانی ہونا پڑا گا؟  کیا مراقب ہونے سے پہلے یہ جاننا ضروری نہیں ہے کہ کس وجہ سے یہ کیا جارہا ہے وہ قفل کیا ہے؟  اگر مجھے علم نہیں تو لا علم ہوں. لا ہوں اور علم تو ہے ... میں تو اکٹھے ہیں ..... ------ روح اک اسرار ہے اور اسرار اسے کہتے ہیں جسے عام فہم نہ جان سکے اور اسکے پیچھے وہ بھاگتے جن کو صدائے غیب بلاتی ہے *-- غیب امر ربی سے مل جاتی --- غیب میں...

تمھارا ہونا باعث رحمت ہے

تمھارا ہونا باعثِ رحمت ہے کیونکہ ہم میں سے رحمت وسیلہ ہے اور حیلہ بنتی ہے خدائی نعمت کا . قلم نعمتِ رب ہے ... یہ اسی طرح ترقی کرتا ہے جسطرح حرا کی وادی سے روشنی پھیلی . اقراء پہلا مقام ہے اور کائنات کی میم کے سائے بُہت. سمجھوں جس نے میم کا سایہ پالیا اسکو رحمت بنایا گیا بوسیلہ رحمتِ میم کے. رمز انوکھی ہے مگر رمز آخر ہے درست. سایہ بھی ان کی کملی. پوری کائنات اس کی کملی سے مانگ کر کھارہی. سوال اٹھتا ہے وہ  "یا ایھا " لفظ جو المزمل یا المدثر کیساتھ لگتا ہے، وہ یا ایھا لفظ تو میں تم  کہوں...

انسان کو کان چاہیے

انسان کو کان چاہیے ہوتا دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں دل بھی کان بن جاتے ہیں بعض اوقات خاموشی کے شور کو سننے کے لیے خاموش ہونا پڑتا ہے.  شور مگر حشر خیز ہوتا ہے. میں تو یہی کہتی ہو کہ میں شور ہوں تو وہ کہتا ہے بحر بن جا. میں کہتی سکوت میں بھی شور ہی ہے - ترے ہجر کا شور مرے دل میں پڑتا ہے تو دل پھٹ جاتا ہے - کہتا تو سن بھی لے سہنا تو بڑا مہنگا کام ہے - میں کہتی ہوں اپنا بنالے سارے کام ترے مرے اچھے - مجھ تو دوری مار مکائے گی قسم شب تار کی جب زلفیں گرادے - قسم گھنیری رات کہ جب...

حسین احساس

یہ حَسین احساس ہوا ہے کہ لگتا ہے احساس سب یے- کسی کے دل کے جلے ہوئے کو دیکھنا بھی تحمل سے کام ہوتا ہے - جب انسان جلتے کو دیکھتا ہے تو جذباتی ہو جاتا ہے- وہ کہتے ہیں اس نے دیکھا - دیکھ وہ رہا ہے مگر ہم سب کہتے ہیں کہ ہم دیکھ رہا ہے- نظر نے نظر سے ملاقات کرلی --- یہ بس پھونک دیا تن من اور تن من کی لاگی آگے منتقل ہوگئی - یہ کیسے ہوتا ہے - جب درویش بابا کہے اللہ ھو - اللہ اللہ کہنے سے اللہ نہیں ملتا بلکہ یہ آواز کی شدت ہے جو دل کے تار رگ رگ میں جوڑتی ہے - اے دِل تمنا ہے کہ اس سرمئی شام میں اللہ کو اس...

احساس کے معانی

بات کرتے کرتے احساس کو نئے معانی مل جاتے ہیں --- دیوار کو بھی تو کان مِل جاتے ہیں --- شاید کان کو مل رہی مری آواز -- میں تو شاید کھو گئی ہوں اور جوگی بین بَجا رَہا ہے.  اسکا درد سن رہی ہوں برسوں سے، اسکا درد جب دل میں اترتا ہے تو پھر دل کہتا نماز پڑھ. ------ نماز کو پانی چاہیے --- وہ کہتا ہے میرا درد پانی بن کے نکلے گا تری چٹانوں سے تو میری آہیں سنیے گا کہ کوئ نہیں محرمِ دل کس کو سنائیں گے حال دل؟  یہی کہ اللہ نے فرمایا اللہ درود پڑھتا ہے؟ اللہ کو دیکھا ہے؟  اللہ دل میں تمھارے تو...