قلم ضیا کو تَرستا رہتا کہ نعت کویہ مچلتا رہتا
عطا پہ مائل سدا جو رہتے، حجاب سائل سے دور کردیں
ہمیں تو کچھ آتا ہی نَہیں مصرعے ہیں دل میں اترتے رہتے
ہو سرمہ ء ہاشمی عطا، در نجف کی ہو روشنی،تو کربل چلیں گے ہم پھر
انسان وقت کے ساتھ ساتھ سوچ کی معراج پالیتا ہے ۔ مجھے جس جہاں کی جستجو ہے اس کو پانے کے لیے لکھنا شُروع کیا ہے کہ کسی دن میرے لفظ میرے ہونے کی گواہی بن جائیں گے۔مسافر منزل تک پہنچنے کی جستجو میں رہتے ہیں اور شوق میں تھکاوٹ کا احساس تک نہیں ہوتا ہے ۔یہی شوق مجھے ایک دن منزل تک لے جائے گا
جملہ حقوق ©
نور ایمان | تقویت یافتہ بلاگر | بلاگر اردو سانچہ (BUT-2) | تدوین و اردو ترجمہ بی یو ٹمپلٹس
Anag Amor Theme by Arhytutorial | Bloggerized by Anag Amor theme