من کی پَریت میں دیپ ہیں. ان دیپوں میں دُھواں مثالی ہے. میں جو سچ میں اُن پر فدا ...میرے ہاتھ میں رہن رکھا سوال ... کپکپاہٹ طاری ہے گویا کہ رگ رگ میں ساز وحی جاری ہے. سورج رعنائیاں لیے جا بجا مجلی اور مجنوں کا لیلی ہوجانا کمال کا قصہ ہے. جب میں نے پوچھا تھا کہ شاہ کون؟ تو پتا کیا جواب دیا؟
شاہ فقیر ہے ...
شاہ عشق ہے ...
شاہ رہبر ہے ..
شاہ تمثیل ہے ....
میں نے شاہ عشق سے پوچھا کہ شمس کیوں اتنا جلتا ہے، تابناکی کی کرن کرن میں مجنوں کا جلوہ ہے، انعکاس عجیب ہے... منعکس لہروں میں ارتعاش ہے ...مجھ میں باقی نہیں کوئی کہ سر طور ہادی نہیں کون. یہ اکھیوں کے جھروکوں سے ملنے کی بات نہیں ہے. یہ تو سرحدوں کے فسانے ہیں. شان دیکھیے کہ قران جس رات کو اترا وہ لیل بھی فضیلت والی تھی، میں شاید وہی رات ہوں جس میں ترتیل ہورہی ہین آیات...دل کہ دل میں اتری تمجید ... تمجید نے کہا کہ رک شمس حقایت... ٹھہر جا رک جا ..ورنہ بازی گر کا تماشا رہ جائے گا اور تو چلا جائے گا ...میں نے کہا کہ تماشا تو چل رہا ہے، اب تو شہتیر نکلنا باقی ہے، زخم کے نشان کیا ختم.ہوں گے باقی؟ اس نے کہا اسکو نہیں جانے دیتے جو جان لے راز ...کچھ مزید تیروں سے نوازا جاتا ہے اور یہی حصہ کہ یاداشت کھو جاتی ہے جب جدائی میں تو رہ جاتا بس عشق ہے ...میں ہی تو ازل کا.عشق ہوں ..میں ہی تو دائمی نغمہ ہوں ..سندھ کے مضافات جا ..وہاں اک اللہ والی ہے، جا اسکو سلام کر ...وہ سلام پیش حضور کر تاکہ تجھ کو خرد کی گھتیوں سے فرصت مل جائے
.جنون میں لذت مل سکے، ہجر میں کمال مل سکے، وصال کے جلال میں راستے مل سکیں ...
"رہ جائے گا تو، تو چل ...میں کتھے جانا؟ تو ہی تو، تے چل نال نال
.چھیتی آ... جان سولی وانگڑ لٹکی ... میرے لوں لوں دی دہائی اے ...
میں تو نس نس دا کلمہ ہے
ایہی تے روگ میرا
ایہی تے جوگ میرا
رنگ تے غنا دی چادر
رنگ تے جفا دی چادر
ریشمی رومال لے تے لنگ جا
ریشم دے لچھ کچھ درود وانگر
تو ہتھ لا، تو لنگ جا ..
ریشم چنگا پے تینوں ریشم نہ کردیوے
فر تو نہ جانڑے کہ ریشمی رومال کیہڑا ہے
اے میڈا راز ہے، تو جان لیا، تو مان لیا