Wednesday, November 18, 2020

نظام ‏پیا ‏

نظام پِیا تنہا نَہ چھوڑیں گے ہم کو،  
نظام پِیا دل کو میخانہ کردیِں گے 
نظام پیا مری ہستی مٹا کے چھوڑیں گے 
نظام پیا مجھے صبر کا اقتباس کریں گے 
چُنر مری نظامی،  شاہ اجمیر کا پرند
یا معین الدین،  یا نظام الدین ...
اجمیر کے شہنشاہ کی زمین میری 
موری لَگن نے جوگنیا کو بُلایا ہے 
موری سجنیا مورا راگ ہے رے 
خواجہ نے صدر میں اک واج دی
چُنر خواجہ جی کی مورے تن پر

اک تھا پرندہ، اڑتا پھرتا رہا تھا، اشارہ دِیا سرکار نے .... ان کے کاندھے پہ بیٹھا ہے،
یا نظام الدین ...پریت موری سنگ ترے،
یا نظام الدین.... پنچھی نے لگائی صدا 
سرکار نے کملی میں پَناہ دے دی ....درد سے چیخ رَہا تھا عُضو عضو، جُزو جُزو ... جوگنیا کا ہویا بُرا حال،  عشق نے دیا تھا کمال، لباس میں جا بَجا پیوند، غُبار سے اٹا ہوا تھا ....

رہائی مل گئی دل کو دل سے 
ساتھ چھوٹا ذات سے خود کی
کامل ذات، کامل سائیں سرکار 
گگن کی لالی میں موجود جناب
سرکار درد لاگی رے، تن لاگی رے 
رنگ لاوو سرکار یا نظام الدین 
سرکار نے موری چُنر رنگ دی ....
ست رنگ میں سرخی کا سنگ 
یہ کمال،  دہلی میں شاہی کمند
دلی دلی کرتا دل، دلی مورا رنگ 
سرکار نے چُنر موری رنگ ڈالی 
سرکار نے درد کے کانٹے نکال دیے ..
محفل اقبال میِں ہیں محبوب الہی 
دین کے یہ فقیر ہیں دلاور  الہی 
حیدری سُر لگاتے رہتے ہیں 
حیدری مئے پیتے رہتے ہیں

نظام الدین سے ہماری لاگی، لاگی کہ بھی کبھی چھوٹی نہ ... درد نے ٹکرے نَہ کیے، پیس ڈالا ..... مورا سُرمہ نظامی مہک سے بھرپور ہے!  دل مشک کافور ہے!  درد کو جذبات میں بھگویا گیا،  ذات میری کو جھنجھوڑا گیا،  ذات میں ہے فریدی ڈھنگ، روح میں ہے نظامی رنگ!  ہند کے شہنشاہ کا ہوں پرند،  دودِ ہستی میں اک نَیا ترنگ،  شمس قُبائے نظامی میں موجود ہے!  شمس کا اک نَیا وجود ہے !  تماشائے بسمل کی ذات شیدائی تھی، درد کی نار پر چلنے کی تمنائی تھی!  ذات کا سودا ہوگیا،  لے کے مجھ سے شاہی دی گئی .... میں کچھ نَہیں،  وہ سب کچھ ہے .. میں کُچھ نَہیں،  وہ سب کچھ ہے! ذات کی قناتوں میں ھو کی شہنائی ہے ... ذات کی خانقاہ میں عشق کی بادشاہی ہے!  شاہی ملی!  شاہی ملی!  ذات لی گئی، شاہی دی گئی!  چُنر نظامی میری ....

یا نظام پیا!  درد سے لائی نہ گئی 
یا نظام پیا!  درد سے نبھائ نہ گئی
توری اک نظر نے فرحاِں کردیا 
برسوں کی جدائی  کم کی گئی

مورا رقص دیکھو،  نیناں ملے رے! مورا رقص دیکھو، نیناں ملے رے!  شام سے رات تلک نیناں ملے رے، نینوں کی بازی نے سر دہلیز پر ٹکا دیا!  ہاتھ سر پر بہ رحمت رکھا گیا .....نیناں کی بازی تھی، نین میرے پی کے سنگ،  پی نے کردیا ملنگ،  شاہی کے ملے سب رنگ،  چال چلن کے فریدی ڈھنگ،  حال میں مگن اک ملنگ،  اجمیر کے شاہ نے پرواز کو ڈھنگ دیا، غم کے دھلے سب زنگ ....

پی رکھی ہے؟
نَہیں پلا دی گئی ہے 
کون ہے ساقی؟
مورے ساقی،  نظام 
چنر کس کی ہے؟
پیا نظام نے دی 
لاگی رے،  لاگی رے، درد سے موری لاگی رے 
درد سے زیست بھاگی رے، درد سے راگ کی بازی رے،  آئیو رے،  آئیو رے    مورے دل میِں دیکھو رے .... سرکار زمانہ ہیں، لجپال گھرانہ ہے، کمال آستانہ ہے نور کا کاشانہ ہے، دل سرکار کا دیوانہ ہے

جوگنیا کو ملا نظامی سنگ 
جوگنیا کو کیا مست ملنگ 
جوگنیا کے ملے نظامی رنگ 
جوگنیا کے طریق وفا پر ..
جوگنیا چلی رہ عشق پر 
جوگنیا کو شمع دی گئی 
جوگنیا کو جمال دیا گیا 
کاجل نے دِیا دیکھن کا ڈھنگ
درود سے ملا نور و رنگ 
جمالی کملی میں  رات ہماری 
کمالی کے سلاسل دلی میِں 
کانچ سب ٹوٹے آس کے 
راس نہ آئے رنگ آس کے 
خاک ہوئی نور خاک میں 
خاک میں خاک شفاء تھی.
رات کی جھولی میں ماں تھی 
شام سلونی واجب الادا تھی 
کمال رے، دل پہ جمال رے 
کمال سرکار نے ہم پر کردیا 
شاہی میِں سرر سے رنگ کیا.
درد نے نیا اک تحفہ دے دیا 
کنگنا شاہ کے در سے ہے ملا 
بن مانگے درد کی صدا رے 
سرکار نوازتے ہیں ادا سے 
دل گرفتہ بوجہ کیا جاتا ہے 
نغمہ ء درد سے لبریر پیمانہ.
درد کو تو کیا جاتا میخانہ ....
درد لا ہست سے لا غرور ہے.
درد فنا ہے،  پے باقی ضرور ہے.
درد وفا ہے،  پے مخمور ہے.
درد کی سازش، میِں تو ضرور ہے

The light has passed in and has made a pass for holy and sacrosanct persons

O 'Nizam udin! My moon has been shimmered!
O 'Nizam ud din! Candle has been lit 
Ya Nizam!  Each iota of my dress is coloured 
Lights says! Rub off the Nizami cloak!  
The divinity is in me and providence is with me 

Nizami moon is in me! I am divine bird of Chist saint .... Shah has given me old wine and me like a drunk is numb and intoxicated.The shrine of Khawaja je is in me

The kaaba has been settled.
The drink in  the vessel rattled 
The vessel is in ecstacy!
Esstatic!  Divine! Holy! 

پریت لگن سے بڑھ گئی ہے 
No, the vessel is empty 
پریت نَہ کیجیو، درد ملتا ہے 
O pain! my clad is empty! Come and be my dress 
پریت جس نے کی، دیوانہ ہوا 
O love! You made me immortal 
دیوانے پاگل کہاں جانے جاتے ہیں!
Insanity is my sign! I am His identity!
وجدان پاگل کرتا ہے،  دھوکا دیتا ہے!
O insane! Never!  Never!  Never! Intution is my hand, my ear and my smell! Look in to me and  be the absorbent  like wind makes leaves rustle!  
پاگل ہُوئے تو ناچیں گے، جنگل میں مور ناچے کون دیکھے؟  
You are my soul! I will watch myself in you 
نغمہ ء ھو بن ترے نَہ نکلے گا،  ساز کو جِلا نَہ دے گا؟
The drunk never asks, rather subdue ... You and me are one! COME ...The distances are shimmering ..Come to my path and made the.path luminous with colors 
معکوس کے سلاسل نہیں ہمارے پاس 
رنگے ہیں، کہاں سے رنگے جائیں گے؟
شاہ تبریز کے رنگ میں رنگے ہیں ہم 
ان سے ملتے رہتے ہیں ہستی کو ڈھنگ
شاہ تبریز ہماری روح کے یکتا سنگ 
شاہ تبریز نے لگن حجازی لگا دی یے 
شاہ تبریز نےرات کو لالی سکھا دی یے 
شاہ ہمارے ساتھ رہتے ہیں، شاہا ہمارے 
شاہ ہند کے ہم دلارے، اجمیر کے پرند
شاہ معین سے لگن موری بڑی پرانی 
سنگ رد سنگ سے نسبت کیا چلانی 
نظام پیا کے رنگوں میں رنگی گئ جوگنیا
جوگنیا کو ہوش نہ رہا،  رقص کرے انگ انگ
رشتے سب جھوٹے، محبوب الہی.ہمارے سنگ 
رنگ دے چنریا مورے نظام! مورے نظام 
نظامی پیا!  جوگنیا کا حال ہُوا ہے بُرا 
آس کا دیوا ٹٹا ہے، لاج کے کانچ بکھرے ہیں 
نظام پیا!  جوگنیا کا بُرا حال ہوا ہے
چنر میں تورے نام کے رنگ مورے سنگ 
نظام پیا!  گھر کا بھیدی!  پکڑو نا اسکو 
یا نظام!  جوگن تمھاری در کے جائے کہاں؟  
حق موری پریتم میں نظامی رنگ ہیں 
لاگی رے لاگی رے، لاگی نبھائ رے 
لاج سے گئے،  سر تا پا چنر سرکائے.گئے
جوگنیا کے چکر نہ دیکھو رے! چکر آون 
جوگنیا کے انگ انگ میں دیپک! چکر آون
جوگنیا نے چُنر سرکادی، لاگی رے لاگی رے
حجاب نَہ رہا!  نقاب نَہ رہا!  نہ لاج!  نہ شرم!
رنگ میں رنگ کی لاگی رے،  رنگ میں رنگ کی لاگی.رے 

مورے پریتم کی بازی کھیلن چلا تھا سنگی
مورے حجاب کو کھینچن چلا تھا سنگی
نظام پیا!  بُرا حال کیا مورے سنگی نے!
چُنر مانگے توری آس کے نئے اقتباس رے
نئے خواب، نئے حساب، نئے رستے،  
کجل برسن لگن تے خسرو پیا یاد آون 
لاگی رے لاگی رے،  خسرو  پیا سے لاگی رے 
لاگی رے سجنیا کی،  لاگی رے جوگنیا کی 
واج ساز میں خسرو کی،  واج ساز میں خسرو کی 

عشق کے سب عذاب مانگے خسرو پیا سے 
صبر کے سب انجذاب مانگے صابر پیا سے 
رنگ کی لاگی لاون آئے مرے نظام سرکار 
گلے میں پہناون گے ہم کو دیپک کے.ہار 
جلن کے، لگن کو جاون گے نظام پیا پاس 
 نظام پیا سے لگن میں جاون.گے سرحد پار

مجاب دل ہے، قبول ہوا بعد ِایجاب.. حجاب نہ رہے گا،   سرکار کے رنگ میِں محجوب ہمی دانستہ نہ تھے.نظامی چشمے روح کے رنگ در رنگ میں، پیا کی چنر پہنے موری حیا کے رنگ بے نقاب تھے   ..،  

روح تماشا نَہ تھی،  کاغذ پھر بھی جلایا گیا ہے  .علی رضی تعالی عنہ کے نقش تھے سارے، غیر نے دیکھے  ...مورے پیا  برا حال کیا رے، رنگ لاوو! سرکار ملن کے رنگ لاوو، آس نراس سے نکل گئے، توری پریت میِں جوگنیا نے جنم لیا ہے، سینے میں نوری کنجیاں تھیں، سرکار اٹھاتے اٹھاتے کھولیں گے،   دکھیاری روح  ماری ماری چیخاں ماریاں! پیا رے، پیا رے، پیا رے! توری صورت موری مورت،  روشن!  جانن پیئاں اکھیاں دل وچ اتھرو وگن!  ویکھیو حال مارا،  ، دکھیاری روح ماری  .... قرب کی ساعت ! درد جانیو کہ موری لگن بن سجن بیکار جانی .. نین سے نین ملنے کا لمحہ ہے! سرکار مورے پیا رے! حساب بن برکھا برسے رے!  نظام الدین، محبوب الہی ........ ناؤ ڈوبی نہیں، توری آس تھی سنگ، ناؤ ڈوبتی کیسے؟ لاج میں ساز میں تورے رنگ ....
یا نظام الدین وصلت کو چاہیے لگن کے پل ...پل پل میِں نینوِں کے سنگ ملیِں گے ہم ..... قرب کی ساعت، قریب! عین قربت میں پیمانہ اک ہوتا ہے، حجاب اٹھ جاتے ہیں! مورے  پیا نظامی کی وصلت میِں رنگ رنگ میں نکلا نور بہ ترنگ        ھو!  فلک میں ہے دل  خوام خم!  جھک گئے ہم!  جھک گئے ہم!  جھک گئے ہم!  ان کی محفل میں رہیں گے ہم  ھو ھو ھو ھو ھو!

ترے نال ہوگئے مست حال 
ترے نال لائیاں  ہن اکھیاں

یار نے دم دم میں ساز کو دیے ترنگ،  موج ہست نکل گئی، بحر وجود میں مل گیا ... 
حق وصلت کرتا ہے،  ہم اس ذات کے پیارے ہیں، 
دوست رنگ لا گیا، اللہ تار اچ،  اج ھو ھو دی صدا لگاوے، کاغذ دی خوشبو نے مار مکایا!  عشق نے سہاگن کیتا ھو!  عشق ساکوِں دار چڑھایا ھو!     فلک تے نوری ویکھن نہ سکن شادمانی دے پل!  سچ اچ ھو نے انج راگ لگایا، ھو ... 
ذات نوِں مٹی مٹی کیتا 
مٹی اس دا بنی  کھلونا 
جیون وچ ہن کیہ کھلونا 
مر کے ویکھیا یار سونا 
پاگل کیتا سی پریت نے. 
سرکار ہن من مندر اندر ... 
واج لگائے جیویں قلندر
پیا بن ہُن جیون رمز نرالی 
جیویں چن چانن توِں خالی .
مرا پیا گھر اچ آیا ہے.
دل دا فقیر جگایا ہے.
میرے سرکار سہاگن بنایا
اتھرو ساڈے  مار پجایا ھو 
چنر سرکے گی نہ غیر اگے 
سرکار نے سہاگن بنایا اے 
ویکھو رنگ و رنگ برکھا رت
ساون اچ پیگن چلی آں  
دل دا دکھڑا سناون دی لوڑ نئیں
سرکار دی لالی نے دتی نوی ترنگ