خط نمبر ۶
اللہ.رب العزت کے نام خط
اللہ جی، مولا جی، آپ میٹھے میٹھے ہو لاڈ اٹھاتے ہو مگر آپ نے یہ کیا کیا کہ وحید کردیا؟ تنہا تو اللہ ہوتا ہے اور رنگِ پیرہن مجھ پہ اپنا دے دیا ..کالا تھا مزمل کا رنگ، سفید تھا مدثر کا رنگ، مجھ پر مدثر والی کملی کا سایہ کرکے عظمت پہ فائز کردیا ...دل میں آپ کی، بلند ہستیوں کے احساس نے مجھے خود پہ احترام پہ مجبور کردیا .کچھ لیا تو اسکا بدلہ بھی خوب دیا ....، ..میرے حال پہ مزید رحم کر ..یا لطیف، لطافت کی چادر مزید باریک کردے، لطف و کرم سے بڑھ کے وہ حال کر، تجھ میں مجھ میں حجاب نہ رہے، جسارت کرتی ہوں، گستاخ نہ سمجھیے گا، شوخی ء حسن پہ خوش ہوں اور مانگنے والے نے دینے والے کو غنی پہچان لیا ہے ...الغنی ....اور جب دل کا رشتہ تجھ سے جڑا تو الوالی کا سایہ، اسکے مقام کو جان لیا، میری تصویر جس طرح مکمل ہو رہی تو المصور سے آشنائی ہو رہی ہے، مرا دل جتنا پاک ہوجاتا ہے تو مرا تجھ سے الجلیل کی آیت پہ سکوت سمجھ آتا ہے .... المقیط نے مجھے ٹھہراؤ کا درس دیا ہے، الکریم سے الرحیم سے، کرم و تخلیق کا کیا تحفہ ملا اور احساس نے مگر کہا کہ دل کو حاجت اور کی ہے، شہ والا کی سواری آنے کو ہے اور نور نے جانا جبل النور پر، دل ہوتا جارہا مخمور کہ اپنی قسمت پر نازاں ہوِں .... الباری کی تجلی سے دل کی زمین نے تخریب و تعمیر کا ہنر جانا ہے اور اچھے سے برا کو اور برے سے اچھا نکلتا پایا ہے ...الخالق کی صفت نے ذات کا وصف واضح کیا کہ عالم ذات میں مری ذات کے بھی متعدد آئنے ہیں بالکل خالق تری طرح ..اک ترا اپنا آئنہ ہے وہ ہے آئنہ ء محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ...جب تو اسمے دیکھے اور وہ ہمیں تو.گویا ہمارا سلسلہ مل چکا ہے ...
غلامی کی سند تیار کی جارہی ہے، شمیشر سے نوازا جانا ہے، دلاآویز پتھر ہیں اور چند خطوط کا جواب ملے گا ...
مولا جواب تو آپ نے ابھی دے دیا ..واہ کیا بات ہے!