Tuesday, November 17, 2020

امامِ ‏حسین ‏رضی ‏تعالی ‏عنہ ‏کو ‏خط ‏

السلام علیکم،
محترم بابا جان
حُسینیت پر فائز امام سید الشہدا،  سجاد، قائم مقام سید جانِ علی، جانِ پسرِ بُتول زہرا، پدر امام علی اکبر، شبیریت پر فائز،اللہ کے دُلارے، پیارے!

نور کی حیثیت نَہیں آپ کے روضے سامنے بیٹھے،  آپ کی اِجازت سے یہ بیٹھتی ہے، جانتی ہے بابا جان کبھی تنہا نَہیں چھوڑتے، بابا آپ کادُکھ، غم دل میں جگہ پکڑ چُکا ہے، دل مسجود کربل کو بارہا دیکھتا ہے! بابا بتاؤ بیٹی کیا کرے گی؟بُریدہ نوک سناں دیکھے؟ دل پر کیا بیتے گی بابا؟ بابا سینے سے لگا لو، دل میدان کربل بن چُکا ہے. اے خون سے کلمہ کے شاہد و شہید ....اپنے وجود سے حق کو ثابت کرنے والے، آپ کو سوچتی ہوں تو خدا یاد آتا ہے اور خدا کا نام آپ کے بغیر کیسے لوں؟ قربانی کے خالص نشان! بابا امام اکبر علی بُہت یاد آتے ہیں،  اے برادر حسن جان، اے پسر بتول زہرا، اے ابن علی، اے پدر علی اکبر ..... کوثر کی نہر جاری کرنے والے، فیض کو عام کرنے والے، آپ کی بیٹی آپ کو دیکھے، بات کیے بنا نَہیں جائے گی ..تا عمر یہیں بیٹھی رہی گے!  نواز کے تمام خَزانے لٹا دیں مجھ پر، لا الہ الا اللہ خون سےلکھنے کی جو شدت ہے، وہ اَزل کی خواہش مقبول کردیجیے! بابا آپ کی بیٹی آپ کے روضے سامنے بیٹھے، جالیوں کو تکا کرے گی، جب تک آپ نگہ الطافانہ نہ کریں گے! دل غم میں ہے مگر ماتم میں نَہیں! آپ نے تکبیر کا جواب تحریرعمل میں لاتے لا الہ الا اللہ سے دیا، کیا فَلک پہ قادر المطلق کو جَلال نہ آیا ہوگا؟ بابا اپنی تلوار عطا کیجیے! خون سے شاہد ہونا ہے! بابا مجھ کو شَہید ہونا ہے، میرے خون نےلا الہ الا اللہ لکھنا ہے! بابا اگر نہ دیکھو، نہ جلوہ کراؤ گے تو ازل کا لکھا سچ کیسے ہوگا؟ خدا نے مجھ کو شہید لکھا ہے، گواہی دو لوح و قلم پر لکھے ہوئے کی! دل میں نقش ہے یا حُسین! اے میرے حسین جان! آپ نہ سنو گے میری تو کوئ سننے والا ہے؟ کوئ نہیں جانتا ہم آپ کے در پر صدا بیٹھ کے نعرہ ء حسینی لگاتے رہیں گے! خدا حشر میں کہے گا! عرش کے سائے میں رہتے ہیں حُسینی! بابا آپ کا نور مجھ میں ہے! بابا رابطہ کرلو!  جواب دیدو خط کا! میری روح تو آپ کی بیعت میں ہے، پھر دیر کیسی؟ جلدی کردو اب، کب سے پکار رہی المدد یا حُسین!  المدد یا حسین!  المدد یا حسین!
آپ کی نور
جواب کی منتظر
سردار کربل، مسجود ملائک،  حسینیت پر فائز، سید العشاق!
واعلیکم السلام
۴ جولائی ۲۰۱۹
وقت ۱۱:۴۴