حسن ازلی میں بھی عشق ناچ رہا ہے
عکسِ جَلی میں بھی عشق ناچ رہا ہے
دشتِ غریباں میں ہو کا چھایا ہے عالم
اس بے بسی میں بھی عشق ناچ رہا ہے
نور
انسان وقت کے ساتھ ساتھ سوچ کی معراج پالیتا ہے ۔ مجھے جس جہاں کی جستجو ہے اس کو پانے کے لیے لکھنا شُروع کیا ہے کہ کسی دن میرے لفظ میرے ہونے کی گواہی بن جائیں گے۔مسافر منزل تک پہنچنے کی جستجو میں رہتے ہیں اور شوق میں تھکاوٹ کا احساس تک نہیں ہوتا ہے ۔یہی شوق مجھے ایک دن منزل تک لے جائے گا
جملہ حقوق ©
نور ایمان | تقویت یافتہ بلاگر | بلاگر اردو سانچہ (BUT-2) | تدوین و اردو ترجمہ بی یو ٹمپلٹس
Anag Amor Theme by Arhytutorial | Bloggerized by Anag Amor theme