Thursday, November 19, 2020

حسن ‏ازلی ‏میں ‏بھی ‏عشق ‏ناچ ‏رہا ‏ہے

حسن ازلی میں بھی عشق ناچ رہا ہے 
عکسِ جَلی میں بھی عشق ناچ رہا ہے 
دشتِ غریباں میں ہو کا چھایا ہے عالم 
اس بے بسی میں بھی عشق ناچ رہا ہے 
نور