مرے دھاگے
شمس نے فلک پہ پایا۔۔فلک نے قمر پہ پایا ۔۔قمر سے زمین نے پایا۔۔محمد ﷺ کی 'م' کا راز۔۔سینے کے چلتا آر پار۔۔صدقے جاوں بار بار۔۔اللہ ! محمد ! اللہ ! محمد !۔۔حق ! محبت خالق کی۔۔حق ! محبت عاشق کی۔۔حق ! محبت محمد کی ۔۔حق ! محبت خلائق سے۔۔جو میرے آقا نے کی
یہ زمین یہ چاند یہ ستارے ، یہ آبشاریں ، یہ دل کیا ہے ! یہ کچھ نہیں ہے ! میں کسی اور دنیا میں مقیم ہوں یہ جو نیلے نیلے دھاگے ہیں ، یہ جو زرد زرد ریشم ہے ، یہ سیاہ سیاہ کپڑے ہیں ! یہ جو سبز لباس ہے ! یہ جو ریشمی پوشاک ہے ! یہ جو کالا کپڑا ہے یہ ایک حجاب ہے ! جو مجھے دیا گیا ہے ! ، یہ جو سبز پوشاک ہے ، یہ محبوبیت کی نشانی ہے ، یہ میرے تن پہ سجا ہے !
گوہرِ مراد ، فیضِ نگاہِ کیمیا سے قسمت بدلنے والی ہے ، ان کی نظر نے میری روح کو بدل دیا ہے ، نئی ترتیب سے جینے والی روح کو خوشخبری دی گئی ہے کہ نگاہِ کیمیا بدل دے گی ہستی ، اٹھیں گے سب اسرار کے پردے ۔۔۔ محبت کے دروازے کھول دیے گئے ہیں ،فلک سے نوری شعاعیں کسی کسی رسی کی مانند لٹکے دکھائی دیتے ہیں ۔۔ یارحیم کی نوری شعاع-----یا کریم کی نوری شعاع ۔۔۔ یا واجد کی نوری شعاعیں ۔۔۔۔ یا قہار کا پرنور شعاع ۔۔۔۔۔۔۔۔ یا باسط تو کہیں المھیمن کی پرنور منور شعاعیں ۔۔۔ یہ شعاعیں تیر کی مانند سینے میں پیوست ہوئی جارہی ہیں ۔۔۔ رحمت برس رہی ہے ، کرم ہو رہا ہے
یہ دھاگے ، یہ وعدے ! یہ جو مجھے ملے ہیں نگینے ! یہ لباسِ سرخ ، یہ سیاہ حجاب ، یہ نگاہِ کیمیا کی دلپذیری ، یہ محبوبیت کی پوشاک ۔۔۔ پوشاک فیضِ گنجور ، رحمتِ صبور ہے ۔۔۔ یہ حجابات ذات ۔۔ مصور نے ترتیب دیے ہیں رنگ !۔۔یہ میرے رنگ ! یہ میرے نگینے !یہ سفینے ہیں جو ہیں نگینے ۔۔یہ دیرینہ آرزو کے آبگینے بکھررہے ۔۔یہ جو چمک دمک کے سفید پتھر ہیں۔۔نور کے ہالے سے چمک رہے ہیں ۔یہ جو آئنہ ہے وہ مکمل ہو رہا ہے ، وہ آئنہ ، وہ رنگ ، وہ جمال کے رنگ ! وہ کمال کا نگینہ ، محبوبیت کی پوشاک ،۔۔ یہ جلال کے رنگ ، ، یہ حجابات اوڑھنے کے سلیقے ، ، یہ جلال و جمال ، یہ سرسبز رنگ ، یہ رحیمی ، یہ کریمی کی نشانی ہے
حق ھو ! حق محمد ! حق علی ! حق حسین ! حق حسن ! حق فاطمہ ! حق عائشہ ! حق خدیجہ ! حو ابوبکر ! حق عمر ! حق عثمان ! حق ابو ذر ! حق ! طلحہ ! یہ جلال و جمال کے رنگ ، یہ کمال کے رنگ جو میرے حسین کے پاس ہیں ، یہ جمال کے رنگ ہیں جو میرے حسن کے پاس ہیں ، یہ جو جمال و کمال کے رنگ ہیں وہ میری فاطمہ کے پاس ہیں ، یہ جلال ، یہ کمال ، یہ جمال ، یہ ملال ، یہ رحیمی ، یہ کریمی ، یہ جبروتی ، یہ ملکوتی ! یہ شہنشاہی ! یہ فقیری ! یہ رنگ میرے علی کے پاس ہیں ! یہ جو جمال ہے ، یہ رحیمی ہے ، یہ کریمی ہے ، یہ جبروتی ہے ، یہ کمال ہے جو میرے ابوبکر کے پاس ہے ، یہ جلالت ہے ، یہ کمالی ہے ، یہ قہاری ہے ، یہ جباری ہے ، یہ شہنشاہی ہے ، یہ حشمت، یہ شوکت و شاہی یہ میرے عمر کے رنگ ہیں ، یہ حلاوت ، یہ متانت ، یہ لطافت ، یہ کرامت ، یہ جمال ، یہ فقیری ، یہ نرم خوئی ، یہ رحیمی ، یہ نوری رنگ ، یہ میرے عثمان کے رنگ ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے سیدہ ! میری خدیجہ ! کیا ہے آپ کی خوشبو ! بزرگی ، جلالت ، حشمت ، محبت کے رنگوں میں رنگی ہیں روح آپ کی مبارک ، میری فاطمہ ! میری فاطمہ ! میری تاجدار ! میرے دل کی مالک ! اے میری فاطمہ ! اے میری فاطمہ میرے دل میں آپ کے الفت رنگ ! آپ کے نام سے دل کے اترے زنگ ! بہنے لگے سب چشمے ، ملنے لگے مجھے نئے رنگ ! دل کی زمین اب کہ نہ ہو کبھی تنگ ! اے فاطمہ ! اے میرے رسول کی بیٹی ! کیا کیا رنگ ہیں آپ کے پاس؟ کیا کیا نہیں ہے آپ کے پاس ! علم کا جھنڈا ! فقر کی بادشاہی ، شہنشاہی میں جمالیت کا وظیفہ! قہاری ، ستاری ، جباری ، مختاری کے رنگ سے نکلنے والی شعاعوں نے دل کو منور کردیا ہے
زمین نے فلک سے کہا اللہ ھو۔۔چاند نے سورج سے کہا اللہ ھو۔۔طیبہ نے کعبے سے کہا اللہ ھو ۔۔موت نے زندگی سے کہا اللہ ھو۔۔صبح نے رات سے کہا اللہ ھو۔۔رات نے شام سے کہا اللہ ھو۔۔ستارے نے آبشاروں سے کہا اللہ ھو!۔۔کہکشاں نے خالق سے کہا اللہ ھو!۔۔خالق نے سب سے سنا '' اللہ ھو ''۔۔کن-- فیکون کی صدا سب نے سنی!۔۔قالو بلی کا آوازہ رفعتوں سے گرا !۔۔اللہ ھو ! اللہ ھو ! اللہ ھو! اللہ ھو!۔۔حق ھو ! حق ھو ! حق ھو ! ھو ! ھو!۔۔نیا خاکی ، نیا خمیر ! بنا ہے اک نیا وجود۔۔حق ھو ! حق ھو ! حق ھو ! حق ھو!۔۔وہ عکس صبح کی مانند روشن ہے ، ۔۔وہ عکس جس میں پلی فقیری ہے۔۔وہ عکس عیسی کی مانند شفاف ہے۔۔وہ عکس محمد ﷺ کا پرتو ہے ۔۔ وہ عکس ولایت کی امانت ہے۔۔مبارک ان نیک ساعتوں کو مبارک ہو۔۔مبارک ہو یہ قہاری کی علامت ہے ۔مبارک ہو کہ جبروتی کی علامت ہے ۔۔مبارک ہو کہ ملکوتی کی دلالت ہے۔۔مبارک ہو کہ امین کی امانت ہے۔۔مبارک ہو کہ صدیق کی صداقت ہے۔۔مبارک ہو کہ جذبِ حق کی ضمانت ہے