اک اجنبی سرزمین میں ہوں، میں کہاں ہوں یہ کس کو خبر ہے! بس سرِ نہاں میں لا الہ الا اللہ کی تار نے نغمہ ء آہو کو ھو میں بدل دیا ہے، مرے شجر سے بس حیا کی ردا عکس وفا بن کے ظاہر ہے، میں لب کشائی کیسے کروں! وفا کی عین تصویر وہ قندیل منور ہوگئی طاق دل میں ستارہ ء سحری بن کے جیسے قسم کھائی ہو کسی نے روشن ستارے کی! دل میں سے صد اٹھے کہ ماھو میں کہوں لا -- ھو کیسا عجب سوال جواب جو خاموشی میں سکوت نے دیا، لاج نے ساز کو بجایا ہے کہ وہ صدا نکلی کہ عش عش کر اٹھی رگ رگ
یہ رگ رگ کا پیغام ہے
یہ ماہ صیام انعام یے
یہ راز کا فقدان نہیں
یہ لاج کا امکان ہے
یہ سرمہ ء خاک نجف
مرا دل بَنا حرم ِ نجف
صبا زلف اطہر کو چوئے
میں نازم کہ.پایا شرف
یہ ہجر میں رنگن لائے
یہ وصلت میں مگن کون
یہ دیپ جو ستار کے ہیں
یہی ساز دل کو بجا رہے
میں سرراز الفت کا نشان
میں نہاں آیت ہے عیاں
شاہد سے شہید کا سفر
میرے دل نے کیا ردِ کفر
دل میں اخبار لگے ہیں
کوچہ اشتہار ہے عشق
عشق نے مورارنگ دیا
یہ لفظوں سے دھواں
مہک میں ہے رواں وراں