Thursday, November 19, 2020

ثانی ‏ء ‏حیدر ‏شاہ ‏جلال ‏سرخ ‏پوش ‏بخاری ‏رح

شاہِ جَلال سُرخ پوش ثانی ء حیدر کَرار سے مل رہے ہیں اشک کے وظائف!  بڑے دل سے ملا ہے اک ذرے کو،  ذرہ ء خاکِ ناسوت کب معرفتِ شاہِ سرخ جلال الدین کی کَر پائے ہے، یہ نامِ حُسین جو چرخِ زمن پہ روشن ہے، اسی لعل کے لال ہے مخدوم جَہانیاں جَہاں گشت!  

شاہِ جَلال سرخ نگینہ ہیں ، شاہ جَلال لعلِ یمنی ہیں،  یہ ضوئے حُسین! یہ بوئے حیدری!  زمین پہ موتیا کی خوشبو سے ہوا اوج چمن کو نکھار، یہ بہاراں ہے! یہ نظارا ہے!  یہ.راز برگ گل و سمن ہے!  یہ راز نہاں یے کہ.عیاں ہے اک راز! بس راز خفتہ کو ظاہر پایا ہے کون جانے کون جانے کون جانے بس رب جانے بس رب جانے

تَڑپ سے آدم کو مِلا قَرار کیسے؟ منتہائے اوج جستجو پے وجہ تخلیق بشر صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے رشنائی پائی!  نہ ہوتے آدم تو میرا جُرم جَفا، کیسے ٹھکانا پاتا؟  
مجھ کو آسر جد سے ہُوا، خطاوار کو ملتی.رضا ہے
یہ ہاشمی قبا ہے، جو سر پر رِدا ہے، یہ حَیا سے وفا ہے 
کون جانے کس کی لگن میں آس کے سوت کتن جاوے مری روح!  جو جانڑے،  وہ حال دل سے باخبر ہیں مگر مخبر اپنے دل کو راز نہاں سے عیاں سے کہاں تلک کی رسائ سمجھ  لگے، کریم ان کی صدا ہے


لفظ خالی، جام خالی،  سب ہے خالی، دل بھی خالی، مندر من میں سمائی اک صورت --- ھو 
جیہڑی صورت نال ملے تے تار وجدی دے -- ھو 
میں ناہی، اوہی کہندا رہندا اے --- تو ہے جا بَجا 
کنجر دے دل وچ دیون بلدے ویکھے 
ملاں نوں سیاہی پھڑے مکداویکھے 
کج مینوں پلے نہ پَیا اس دنیا دے چکراں اچ 
چکر پڑن تے بی بی جیواندی سانوں یاد آون 
شاہ جلال دے فقیر نوں ملیا فقیری رنگ 
شاہ جَلال نے دیا سانوں کاسہ ء نور 
جیہڑی خوشو نے کیتا من مخمور 
مکان وچ ---لامکانی دا نوا سویرا -- ھو 
مقامِ دل میں جناب سیدہ زہرا رض کا پہرا 
مہجوری ہے!مجبوری ہے!رمز کیا رکھی ہے!
پی رکھی ہے!، نَہیں پلا دی گئی یے!
راج جنہاں دے ہے راجدھانی خدا وچ 
کون میں؟  بس اوہی چار چفیرے بانگاں مارے --- ھو 

کَریم نے جام سے نوازا 
گدائی کا مل گیا ہے کاسا 
میں شناسا سے ملن چلی 
شناسا من دیپ اچ ہے 
ملن دے گھڑی اچ ملن دی مثال نہ لبھے 
جیوں اس دی خدائ اچ میں نہ لبھاں 
اوہدی رمز انوکھی اے 
دنیا دی مشقت چوکھی ہے 
چلہا پھونک دل نوں جلایا 
من دی بھٹی اچ فرقت نوں پکایا 
فراق نے کیتا سانوں لال و لال 
لعل دی لالی وچ ملیا نگینہ ء یاقوت 
یا حسین کہندے رکھیا دل نوں قنوت 
قبور پہ حاضری ہے اٹھیں گے طیور 
حاضری ہے!  یہ حاضر ہے طائر بہ سوار 
کمال نے رکھی اسکی خوب مثال 
یہ دل مرا ان کی طاق میں جلا ہے 
مجھے شہ کے سوا کون ملا ہے 
شہ عرب کی مہک سے بنا دل مخمور 
دل میں وَجد سے وجدانی لہر کا ظہور 
اللہ اللہ اللہ رے - آنکھیں ہیں پرنور 
یہ جلوہ ء طور ہے،  یہ شمع کافور 
یہ ہادی سے ولایت، یہ ہے  امانت 
یہ نماز وفور ہے،  درد ضرور ہے 
دل مرا مجبور ہے دل مخمور یے
دل کافی ہے جس درد میں شفا ہے 
دل بہ مانند ادعامنظورِ دعا ہے 
دل کو ملا ہے سندیسیہ اک 
چراغِ حُسینی ہے کوئ کہاں 
یہ دل بہ لب موہوم سی دعا 
ان کے در پہ کھڑا ہے کوئی 
دست مقبول دعا کا ساتھ ہے 
میں نے پیش کیا نذرانہ 

یاحسین کہنے سے دل کہاں رکے گا 
یا حسین کہنے سے رات کب گئی ہے 
یا حسین کہنے سے حسن بڑھا ہے 
یا حسین کہنے سے لگن مگن ہوئی 
یا حسین کہنے سے سجن ملن ---- ھو 
یا حسین کہنے سے جلال کا رنگ 
یا حسین کہنے سے حال ہے سنگ 
یا حسین کہنے سے مجال کو زنگ 
یا حسین کہنے سے خیال بہ رنگ 
یا حسین کہنے سے جوت کی اٹھن -- ھو 
یا حسین کہنے سے سوت مرا کتن ----ھو 
یا حسین کہنے سے موت بہ حق --- ھو 
یا حسین کہنے سے پروازِ  گگن ----- ھو 

موجہ  ء صبا نے سلام کیا، کہا یا حسین!  خدا کا عین جلال!  علی حیدر کرار رض کے شہسوار،   رنگ لایا گیا، نور سمایا گیا،  کبریاء جاناں دل میں، میں رنگ نشاط سے شاہی کا سوار ہوں، میں کعبہ ء دل میں حجازی لگن میں مگن اک سگ!