Tuesday, November 17, 2020

دل ‏غمگین ‏بہ ‏رخ ‏استم ‏

دل غم گین بہ رخ استم
دل حزین بہ قرب استم
شام گزید، ستم مکن ...
شاخ بَہ حَرم قرب استم.
خدارا رحم کن بَہ احوال نور....
منم پاشیدم  ،منم روحی  شمشیدم ، حیات گمشیدم، چشم در روح قرار دھید ... کجا رفتم، فنا گشتم....
ستم جانیا بیا پیش دلم
نہم مجرمی بہ عشقم
من رقصی بہ دار عشقم
شمع دل از فنائے رفتم
منم قلندرم منم حیدریم
دل کے قرار کو گلاب لہجہ بنا، آنکھ رکھ، دل میں گمشدہ رہا کر!  دل کسے کب حال سے نکالتا ہے، یہ انسان خود حال سے نکل جاتا ہے ....رقص محفل میں نہیں ہوتا، محفل رقص میں آتی ہے ...زلزلہ دل میں آتا ہے، طوفان  وقوعہ پہ آئے تو تھام کے دل سجدہ کر ...
سجدہ! سجدہ!  سجدہ!
منم ساجد  ...منم ساجد
سجدہ شکر بسمل کا، سجدہ شکر بسمل پہ رقص واجب .....
انا حسینی!  انا حسینی!  انا حسینی!  محبت حسین خمیر میں ہے!  اسکے عشق میں ڈوبی،  غوطہ زن ہو ...کچھ الفاظ کے سمندر ہیں، کچھ معارفت کی گہرائیاں ہیں، کچھ تجلیات سے منور روزن دل، کچھ حدت ہے،  آتش فشانی عمل ہے!  کچھ زلزلوں نے جسم کو ہلا رکھا. ...ہاتھ دعا کو اٹھتے ہیں مالک رحم! رحمی بہ حال بسمل!
تبسم!  تبسم!  تبسم!
تو جس حال کے لیے تخلیق کی گئی، اسی حال میں رحم .... اشکوں کی مالا پرو، رحم کی ندیاں بَہا .... رحم مل جائے گا ...خدمت میں جاودانی ہے ...جا خدمت کر، مرا دل جیت لے! میں تو منتظر ہوں کب سے محبت دوں! تو نے اس راہ آنے میں وقت ضائع کیا ....  آجا!  آجا میری بندی!  میں ترا معبود .....
پڑھ لا الہ الا اللہ
منم:  اللہ ھو اللہ ھو ...ھو، ھو ...اللہ ھو
مالک:  پڑھ رب زدنی علما
منم:  ازدنی علما او رب ....ازدنی، ازدنی ...
مالک: تیرے ساتھ چند فرشتے ہیں، تسبیح خوان ہیں ... چل تجھے علم ملا
منم:  سبحانک لا علم لنا الا ما علمتنا ....
مالک:  سبحان الذی اسری بعبدہ لیلا من المسجد الحرام الی مسجد الاقصی الذی بارکنا حولہ لنریہ من آیاتنا ...انہ السمیع العلیم ....
منم:  میں مسکین و عاجز .... کیا اوقات ....
مالک:  ما تفکرون؟  ما تدبرون؟  اللہ الوالیی .... اللہ العلیی ...اللہ الرحیم ...پڑھ یا اللہ یا الرحمن یا الرحیم یا ذوالجلال والاکرام .....
منم : میرے احوال پہ رحم ...میرا شمس کہاں گیا!  دل پہ حال، ملال ہے! شکر واجب ...مولا شکر واجب