Saturday, November 14, 2020

درد ترا مجھ میں بول.رہا یے

 

درد ترا مجھ میں بول.رہا یے

درد ترا مجھ میں بول رہا ہے میں تو مجھ میں شور ہو رہا ہے --- لہر لہر کہانی ہے میاں ---- زندگی برموج زبانی ہے میاں --- کنارا ملتا نَہیں ہے اور آنکھ میں اشک رسانی ہے میاں -- کیف ھـــذا سے تکملو تعدلو کی بات سنا کریں ---- وتعدو وثبت والحق سے والجُملَ کی کہانی ہے  میں حرف ہائے جملہ بقا کہا بات ہے سزا کی بات ہے-- انتہا کی بات ہے -- دلربا کی بات ہے ---شجر انتہا کی بات ہے -- ساز دل میں سادات ہیں -- یہ بڑی شان کی بات ہے --- دل جمع ہے اور تنہائی کی بات ہے -- موجود ہیں --- نفی کی بات ہے --- کہانی رقم ہو رہی ہے اور میں رقم کر رہی ہے مجھے --- میں ازلی اور ابد کی تیاری ہے -- جس نے بھیجا ہے وہ اچک لے گا کسی بجلی کی مانند پھر مرے پاس کچھ نہ رہے گا اور رہے گا کیا؟  نور الھدی کا آئنہ ہوں -- نور باقی رہے گا -- جب چاہے بلائے جب چاہے ستائے کون جانے گا کہ کلام العشق میں حب العطش سے واجب درود تلک کہ بیانی باتیں محض کہانی نہیں ہے یہ شعلے جلے ہیِ دل میں -- پریتم کریو تے پریت کریو سارے زمانے نے چکھی نہیں پریت دی زہر -- میٹھی ہے وہ زہر یے -- کھاؤ اور مرجاؤ -- مرجائیں گے میاں --- لہر لہر ہو جائیں گے میاں کاشانہ رسالت میں رینے والے اشک جوہر سے ہوچھو کہ عزیز یے یہ دل. جو چاہے جس کو عزیز رکھے اور وہ رحمت کو حریص ہیں --- وہ شاملِ حال یے جس نے حرف دیے زبان یے -- کیف کی سرحدیں ہیں یہ سرمدی لہریں ہیں --- یہ وجدانی باتیں ہیں -- یہ فہیم سمجھائے تو فہم میں آتی ییں کہ کاجل لگ جاتا ہے اور پھر سندر ہو جابے سے حجاب کرنا پڑتا یے بس حجاب ضروری طواف ضروری. سندر ہی سندر کا طواف کرتا ہے