حسین احساس
یہ حَسین احساس ہوا ہے کہ لگتا ہے احساس سب یے- کسی کے دل کے جلے ہوئے کو دیکھنا بھی تحمل سے کام ہوتا ہے - جب انسان جلتے کو دیکھتا ہے تو جذباتی ہو جاتا ہے- وہ کہتے ہیں اس نے دیکھا - دیکھ وہ رہا ہے مگر ہم سب کہتے ہیں کہ ہم دیکھ رہا ہے- نظر نے نظر سے ملاقات کرلی --- یہ بس پھونک دیا تن من اور تن من کی لاگی آگے منتقل ہوگئی - یہ کیسے ہوتا ہے - جب درویش بابا کہے اللہ ھو - اللہ اللہ کہنے سے اللہ نہیں ملتا بلکہ یہ آواز کی شدت ہے جو دل کے تار رگ رگ میں جوڑتی ہے - اے دِل تمنا ہے کہ اس سرمئی شام میں اللہ کو اس شدت سے یاد کریں کہ وہ ہم پہ نظر کردے - پھر نظر ہو جائے تو دل نشان ہوتا یے- آیتہ اللہ، وجہ اللہ ہو جاتی یے پھر جو کہتا ہے اللہ کا دیدار ہوا اسکو حقیقت میں اللہ کے بندوں کا دیدار ہوتا مگر دیکھ وہ اللہ کو رہا ہوتا ہے یہ راز ہوتا ہے کہ نظر نظر سے ملاقات کرے تو رات ہو جاتی ہے یہ باہم رشتہ ہے رات کا چاند سے کہ چاند کو سورج چاہیے وہ بھی رات --- چاند اللہ سے ضد کرتا ہے تو اللہ جب رات میں شمس اتارتا ہے تو جلوہ ہو جاتا اب کہو رات سورج ہے یا سورج رات ہے تو صبح بھی رات ہے اور رات بھی صبح یے یہ حال والے ملیں گے تو کہاں سے ملیں گے کہ کمال کا سرمہ نصیب نہیں ہے