Saturday, November 14, 2020

دوست نے چھیڑا راگ

 

دوست نے چھیڑا راگ

دوست نے چھیڑا ہے راگ،  کردی ہم سے ساز باز، نم آنکھ سے کُھلا راز، ہم نہیں تھے، وہ تھا پاس پاس. رُلا ڈالا یار نے ہمیں جان لیا کہ راز میں راز رہا تھا.  شمع سے نروان لینے چلو، چلو نروان مہنگا ہوجانا!  اٹھو!  اٹھو!  اٹھو کہ مندر سونا نہیں ہے!  اٹھو کہ وہ ہم اسکا کھلونا نہیں!  وہ ہماری رگ رگ میں پکار رہا ہے کہ شام الوہی الوہی ہے

رات کا سونا پن کس نے دیکھا تھا رات چلی محبوب کے پاس، محبوب نے جان لے لی کہ جان تو باقی تھی. جب قطرہ قطرہ نیچے گرا تو کہا

اشھد ان لا الہ الا اللہ

حق کی شہادت تھی، وہی لگا ادھر ادھر ...حق نے آواز لگائ ..سن!  من نے کہا کہ  کس نے کہا، سن!  یہ زمین ہلتے ہلتے بولی کہ سن!  یہ جو مٹی ہے بکھر کہ کہہ رہی سن!  یہ جو کاسنی بیلیں ہیں، لہر لہر کہ لہکتے کہہ رہی ہیں سن!  سن!  سن !

ارے ہم کیا سنیں ریں!  بتا تو سہی!  کیا سنائی دیا نہٰیں کہ حق جلال میں ہے!  حق نے کہا تھا ساز الوہی یے! حق نے کہا تھا چشمہ الوہی ہے حق نے کہا تھا عشق کی لا ضروری ہے
تب سے ہم نے دیکھا کب تھا مڑا کے پیچھے!  جا کے بیٹھ گئے اس کے در پر!  درد در اقدس پہ بَہا نا کیونکہ حق تو ہی تھا درد،  درد نے ہم کو حق کی گواہی سے ملا دیا. خون کا قطرہ قطرہ شہادت سے شاہد ہوا ..حق میں صامت ہوا

یہ کیا کیا ہے!  یہ ہم کس نگر چل دیے ہیں!  یہ سازش کس ستار کی ہے!  یہ آگ آگ سی ہے جو ہم نے ہاتھ میں اٹھا رکھی یے!  یہ کشتی کیا ہے جو چل رہی اور اسکا سفینہ فلک تک چلا گیا گویا فلک خود زمین پہ آگیا ہے

عشق ہوگیا کامل 
عشق میں وہ شامل 
عشق سے ملے نروان 
عشق ہے سرمئی کان 
عشق الوہی راگ ہے 
عشق تن من کی آگ ہے 
عشق جلتا کاغذ ہے 
عشق من کی اگنی ہے 
عشق صحیفہ اقدس ہے
عشق طریقہ وضو ہے 
عشق خون کی ندی ہے 
عشق الوہی چشمہ ہے 
عشق جلتا لباس ہے 
عشق ہجرت کا حال ہے 
عشق سرمہ ء وصال ہے 
عشق کے بازی کھیلو یم.سے

ہم.تو عشق کی لاگت میں مورے نین سے نیناں ملائے کھڑی رے!  عشق کی لاگی نے بجھائ نہ آگ،  جلا ڈالا جنگل سارا ..ہائے!  یہ ہوا حال کا حال! کمال چھاگیا ہے!  حال آگیا

ہم تو مجنون تو تھے نا رے!  ہم تو لیلی کی مانند حسن میں شامل تھے!  اب ہم کہ فنائے حال میں کمال کو ہے! جوگی کو دیکھے کون؟ جوگن دیکھو سارے!  لوگ لوگ گئے شہر شہر بھاگن!  دیکھن کہ سبز سبز مور سے کیا ہے لاگن!  ہائے لگن کی چنز نے مار ڈالا ...مار ڈالا

ہم تو مرگئے!  ہم تو فنا ہوئے رہے!  چاہے لگن میں سایہ افگن وہ بالِ میم سے آشنائی کس فلک کی جانب گامزن کردے. ہم کو چاہت کے الوہی راگوں میں مگن کرنے والے پیا!  آجا!  دل میں سما جا!  آجا ہم سے نین ملا نا!  نین کی بازی کھیل نا!  ہم تجھ کو تو ہم کو دیکھ  کے جی لیں نا!  آ ہم سے کھیل!  یہ ہماری شوخ نگاہ ہے کہیں کھیل میں آگ پھیل نہ جائے!  جل جائے رے تو!  ہمارا من ہے تو!  ہماری آس میں جانے کس کس نے دیے توڑ دیے اور ہم نے تجھ کو اپنا دیا بنا دجا

فنائیت کا سوال لے گیا، کوئ ہم سے شرارت کرتا ہے مولا! بتا اس شرارت کیا کریں؟  آگ لگا دے!  آگ لگا دے!  آگ لگا دے!  جا ہم نے تجھ کو آگ دی!  جا کچھ ہم رکھیں گے، کچھ تری!  آگ لگنے لگی ہے چنز جلنے لگی ہے!  اووووو خوشبو پھیل رہی ہے

مدھم مدھم سی خوشبو نے سرمیٰ حال کردیا یے!  کاشانہ رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وحی سے کمال کی جانب اترنے والے الہام سے پوچھو کہ کس جانب جانا ہے اب تو طیبہ والے بھی منتظر ہے کہ سوار کو سواری مل چکی ہے!  یقین کی کونسی منزل ہے جس کے سب گمان حق میں بدل رہے 

جھکاؤ نظریں سب!  ادب!  ادب!  ادب!  درود!  درود!  درود!  حد ادب!  سرکار کا جلوہ ہے!  درود حال دل میں مقیم عالی پناہ ہستی پر  ...حق درود کی واج سنو ..نئی منزل کا آغاز سنو!  شام سے رات کی مثال سنو!  اختلاف لیل نہار سے وصل و ہجر کے بار سنو!  خاموش!  حد ادب!  ذی پناہ موجود دل میں!
کیسی گواہی چاہیے تھی!
الوہی ذات سے منسلک چشمے ہیں سارے ...
کوثر سے منسلک ہیں پیارے ..
یہ جو کعبہ دل میں ہے اب یہ منبر بنے گا 
یہ جو حرا کی شام ہے، رات میں ڈھلے گی 
یہ جو نوح کا قصہ، اک نئے آغاز میں ملے گا 
یہ جو ماتھے پہ نور کا نشان ہے، یہی حق کی گواہی ہے 
حق کی گواہی ہماری گواہی ہے
کاتب دل  کو اور کیا چاہیے؟
یہ فیض نور سے جاری چشمے ہیں ..
نور ہم سے منسلک اک ایسا چشمہ ہے، جو ہمارے نگاہ میں شامل رہتے کاملیت پہ گامزن ہے ..
اور کیا چاہیے ...
حد ادب!  بندگی میں سرجھکا رہا!  بندی غلام! شکرانے کے نفل ادا کرے گی!  حبیب نے کیسے یاد کیا ہمیں!  زہے نصیب!  زہے نصیب!  زہے نصیب!
نیلم کی کان ہی تمھاری ہے، کان کنی تم نے خود کرنی ہے!  ہم نے تم کو ایسے جبل کے لیے منتخب کیا ہے!  یہ تمھارا دل ہے جو نیلا ہے! اس کو سرخ ہم کریں گے!  حسینی لعلوں سے ...
رکوع!  رکوع!  رکوع ...
آقا جاتے ہیں .. آقا جاتے ہیں!  آقا جاتے ہیں ...
سر نہ اٹھے، مقام ادب ہے!  سر نہ اٹھے!  نہ نہ ...خاموش ...درود!  حد ادب!  خاموش!  درود!  د: دل کا جلا ہے،  یہ رات کا ڈھلا ہے، یہ شامی لباس ہے، یہ خونین پوشاک ہے!  یہ حسن کی یلغار ہے،  یہ روشنی کے لیل و نہاز ہے! یہ مصر کا نیل ہے،  یہ احرام دل میں آیت مقدس کی تلاوت ہے، دل صامت ہے، روح کو چاہیے لباس برہنگی، رکھ لے آس کی تلوار ننگی، شام سلونی ہے، رات نورانی ہے اور جھک کہ کہہ رہے 
.

رنگ لگا دے اور 
چنر بڑھا دے اور
دل کا وضو کرایا 
جلوہ کرادے اور.
چنر کی لاگن ہے 
سہاگن یار دی 
دل دیاں صداواں 
آجا ماہی، بے کول 
دل مرا وڈا انمول 
ساڈا دل رولیا گیا
آہاں وچ تولیا گیا 
فر تو ایڈ اچ آیا 
ھو دا ساز وجایا 
وجی تری ھو دی تار
الف دی گل کریندے آں
شام سلونی ویندے آں
ساڈا پیر مصطفی سائیں 
صلی اللہ علیہ والہ وسلم 
وزیر جس دا علی سائیں 
مورا رنگ اچ تُواِں ویکھن

ماہی نے تماشا لایا اے
کنگنا پایا سی 
لہو گرمایا سی
شام سلونی سی
اکھ من موہنی.سی
اکھ ہن رکھ میڈے تے
ویکھدا رے میڈا رقص
ہر حرف اچ علی دا عکس
ہر صدا وچ ھو دا سج دھج
ہر رنگ میڈا محمد کریندا اے
جوگن کیتا مینوں تیڈے عشق نے

کنگنا پایا سی،
شہنائ وجی.سی
رات لگی سی 
شام کتھی گئ 
الف اللہ دی آئ 
ایہہ ساڈی کمائ
لائ وی گئی اے
نبھائ وی گئ اے

جمادی الاول اے 
جمادی الثانی اے
شام دی کہانی اے
لام صدا آنی ہے 
مک جانیاں آساں نے
دور ہونے انیرے نے
ساڈے کول اجیارا اے
ساکوں مار بھگایا سی 
لوکی کہون کملی اے 
یار دی کملی پائی سی 
کملی یار دی! کملی یار دی

قدسی اترن ویلا اے 
نوریاں دا لگیا.میلا اے
لحمی وار دی بانگاں! ھو!
اقصیٰ دا نمازی کہوے! ھو
شام سلونی اے!  ھو 
رات من موہنی اے!  ھو

کاجل لگیا سی 
آنکھ وگی سی 
رات رسی سی 
او ویکھدا سی
فلک.اترا سی 
دل اچ میلا سی
دل نور و نور سی 
دل ہویا طور سی
کون مخمور سی

راگ چھڑیا سی 
لہو دی صدا سی
الا اللہ الا اللہ 
ھو ھو ھو ھو ھو
ہتھ دی کچ دا سوال
نہ پچھ میڈا حال 
ذات میڈے اچ اے 
ذات دی ذات دا حال 
ہن تے ملیا مینوں کمال

دہست دے سائے سن!  روٹی کھاون آئے سن!  گولیاں چلیاں سن!  شاہد بنیا کون؟ شہید ہوئے سن!  وضو کیتا سی!  اکھ روئ سی!  دل جلیا سی!  اگ وی لگی سی!  طور تے نور دا ڈیرا سی!  طور چلیا سی اڈدا اڈدا طیبہ جانب!  طور نے دسیا سی! جلال ساکوں ڈسیا سی! حال دا حال گیا سی!  موتی سیپ توں نکلے سن!  آہاں دا بالن کڑاہڈا پیا!  ایہہ کیہٍڑا منڈا پجدا اے!  ایڈ دے پچھے لکھیا اللہ ھو!  پکڑو اینوں

کچ دی لاج دا سوال ہے ہائے میرا دل میرا دل!  میرا دل

دل کا حال تجھ کو بتاتے ہیں ،راز سر تا دل تجھ کو بتاتے ہیں، سِر نہاں!  تہہِ جامہِ دل پنہاں!  تو .... تو ... تو ...گُم ہوتی ذات میں موج کی صدا میں تو،  دریا تو! بحر تو! نمی نمی!  بوند بوند دل پہ گرے! بوند کی صدا میں تم! شبنم نے ہرا گھاس تازہ کردیا!  تازہ تازہ شبنم میں تو! میرا عشق! 

نعرہ سبحانی 
میرا عشق!  نعرہ کمالیہ 
میرا عشق! نعرہ جلہ جلالہ
میرا عشق!  تارِ وجدانی ھو
میرا عشق! عکس روحی ھو
میرا عشق! بُوئے گل ھو

میرا عشق! گلِ قدسی ھو!
مشک و کافور .. ھو!  
گلِ صندل ھو!  جامن جامن میں کاسنی رنگ ھو!
میرا عشق! ھو کا ساز
میرا عشق!  الوہی راگ 
میرا عشق!  عکس آئنہ جات
میرا عشق!  اویسی ھو 
میرا عشق! بلالی ھو!
میرا عشق!  صدق صادق صدیقی  ھو!
میرا عشق!  خیبری تلوار کی دھار!  ھو 
میرا عشق!  جلالِ عمر کی شان سے نکلی بوند!
میرا عشق!  رنگِ لوح قرانی!  ھو
میرا عشق!  صبح کی کہانی!  ھو 

میرا یار!  اللہ ھو!
میرا ستار!  اللہ ھو!
میرا قہار!  اللہ ھو 
میرا قدسی!  اللہ ھو!
میرا سامع!  اللہ ھو 
میرا قاری!  اللہ ھو!
میرا ہادی!  اللہ ھو!
میرا مسجود!  اللہ ھو!
میرا قبلہ!  اللہ ھو!
میرا نور!  اللہ ھو!

میرے یار دی یاری نے کمال کردتا!  سبحان تے سبحانی حال کردتا!  میں موج سا، مینوں کمالی کردتا!  مینوں حال اچ جلالی کردتا!  مصور میکو کمالی.کر دتا

 دوست نے چھیڑا ہے راگ،  کردی ہم سے ساز باز، نم آنکھ سے کُھلا راز، ہم نہیں تھے، وہ تھا پاس پاس. رُلا ڈالا یار نے ہمیں جان لیا کہ راز میں راز رہا تھا.  شمع سے نروان لینے چلو، چلو نروان مہنگا ہوجانا!  اٹھو!  اٹھو!  اٹھو کہ مندر سونا نہیں ہے!  اٹھو کہ وہ ہم اسکا کھلونا نہیں!  وہ ہماری رگ رگ میں پکار رہا ہے کہ شام الوہی الوہی ہے

حق کی شہادت تھی، وہی لگا ادھر ادھر ...حق نے آواز لگائ ..سن!  من سے کس نے کہا، سن!  یہ زمین ہلتے ہلتے بولی کہ سن!  یہ جو مٹی ہے بکھر کہ کہہ رہی سن!  یہ جو کاسنی بیلیں ہیں، لہر لہر کہ لہکتے کہہ رہی ہیں سن!  سن!  سن !

عشق ہوگیا کامل 
عشق میں وہ شامل 
عشق سے ملے نروان 
عشق ہے سرمئی کان 
عشق الوہی راگ ہے 
عشق تن من کی آگ ہے 
عشق جلتا کاغذ ہے 
عشق من کی اگنی ہے 
عشق صحیفہ اقدس ہے
عشق طریقہ وضو ہے 
عشق خون کی ندی ہے 
عشق الوہی چشمہ ہے 
عشق جلتا لباس ہے 
عشق ہجرت کا