خاموش دل تھا، طوفان چاہیے؟ طوفان کو کیسا میلان چاہیے؟ کیا.رب سے کوئ امکان چاہیے؟ شرم کہ کیسا سامان چاہیے؟ اے دل مٹنے کی طلب یے کہ مٹ جا اوربے رنگ ہو جا کہ بے رنگ میں کئی ملال چھپ جاتے اور جواب ظاہر ہو جاتے ہیں. اے دل فنا ہونے میں کیا مضمر یے کہ راز جان کے جان لینے سے پہلے یقین کرنے میں کیا ہے. وہ جو رگ لاھوت سے سوئے یاھو کا نغمہ ہے وہ بج رہا ہے وہ جو محو پیکان میں تھا وہ بھول گیا یاد کو کہ یاد تھی کیا وہ تو یاد نہیں تھی. وہ سندیسہ تھا جسے رب نے بھیجا تھا اور جب بھیجا تھا کہا تو کہ اسے رکھ دل میں اور عیان نہ کر ورنہ گلاب کی مہک بکھر جاتے ہیں اور جب بکھر جائے تو سو سوال ...خوشبو پر سوسوال ..جواب اک ہو تو بات ہے کہ ھو میں رہتا ہے کوئ یک ٹک سو ہے. محویت طاری ہے کہ رنگ و نور کی بارش ہے کہ جنبش مژگان سے شبنمی.قطروں سے وصال کی قیمت پوچھ ...وصال میں ملال ہے کہ چھن جانا سب اور ہجر کا سوگ دائمی کہ آ لگا لیں گلے اسکو کہ نہیں صبر کا یارا ..ہم زخم کو سینے سے لگاتے ہیً اوروہ پاس بلاتا ہے کہ کہتا ہے
یادش بخیر! سب بجلیاں طور کی ہیں؟ کچھ معراج میں چھپا ہے جب دل کو الہام کیا گیا تھا کچھ غلط نہ دیکھا ... بس روبرو تھا کوئ ...کون تھا؟ کون اس آئنے میں چھپا تھا؟ کس نور سے نور ملا کس کو کس کو یہ کون جانے. یہ تو رب جانے اوردل جانے ..دل دی گلاں کون جانڑے. دل دے ارماناں دی اوس نو کون مانے؟ رخ سے جو نقاب ہٹ گیا تو رک جائے گا ہاتھ اوررفتار بڑھ جائے گی. روح کے چکروں میں وہی ہونا ہے ..کیا؟ جلوہ؟ ہاں جلوہ بھی اک ہےآنکھ بھی اک ہے ..دیکھنے والے مظہر بھی ..بس لکا چھپی کا نظام ہے اور آنکھ جانتی ہے کس کو وہ اپنا دل مانتی ہے ...اے دل چل اس سرزمین جدھر سے یہ خوشبو آتی ہے ورنہ تھم جائے گی گردش اوررک جائے گا دل اور کہے گا کہ جینے کا سلیقہ کیسے ہوگا؟ پینے کا طریقہ کیسے ہو؟