اللھم صلی علی سیدنا ومولانا محمد
ثنائے محمد کیے جاتے ہیں اور پیش حق مسکراتے جاتے ہیں ... پیش حق مسکرانے سے بات نہیں بنتی بلکہ دل کو دل سے ملانے سے بات بنتی ہیں. جب میں نہیں ہوتی تو وہ ہوتا ہے اور جو وہ کہتا ہے کہ چلو رہ توصیف اور کرو بیانِ کے بیان اورعالم نسیان میں وجدان اسرار حقیقی کے نئے دھاگے لاتا ہے اور میں کہتی ہوں. میں نہیں کہتی یہ وہ کہتا ہے. جلنے میں حرج نہیں مگر جل جانے سے کیا ہوگا؟ جل کے مرجانے میں کچھ نہیں مگر جل کے مرجانے سے کیا ہوگا؟ بس آنکھ کا وضو بڑھ جائے گا. بس دل کے ریشہ ہائے منسلک میں رہنے والے تار تار کا بیان ہوگا. حق ھو. وضو کی نہر جاری ہے اور نیت دل میں نماز ہجر کا بیان نہیں تو نماز.شوق کروں کیسے بیان کہ اشک نہاں میں کُھبا ہے اک پیکان اور دل کے میر نے کہہ دیا چل کہ یہ سفر کا موسم ہے اور موسم کے رنگ بھی عجب ہے. یہ ڈھنگ میں کیسے بھنور ہے کہ بھنور کو ساحل مل گیا یے ... شمس کی غنائیت میں چھپا سرمہ اک عجب رنگ رکھتا یے کہ یہ وہ شمس تھا جس نے ملتان سے گرمی کے سامان کو، ہجر کا نشان کیا تھا ... رکھ دے دل اور مسجود ہو جا جس کے دم سے روح ماہی بے آب کی طرح کانپتی ہے کہ دل مٹ جا کہ بسمل کی تڑپ کے سو نشان بننے والے ہیں .
جل رہا ہے دل کہ روح ہے
مل رہا ہے دل کہ روح ہے
ذرے ذے میں کو بہ کو ہے
جس کی محو ثنا میں تو ہے
رگ جان سے قرین ہوں میں
دل کے فسانے کہ دوں میں
قلم ٹوٹ جائیں گے سارے
بیان نہ ہوگی ہجر کی داستان
ہجر میں عشاق کے قبیلے ہیں
دل میں جاناں کے میلے ہیں
خزانے ہاتھ میں رکھے ہیں
شاہا نے کمال سے دیے ہیں
وہ جو رنگ یاقوت میں ہے
وہ جو رنگ لاھوت میں ہے
فنا کے چکر نہیں سارے
لازوال ہیں دوست سارے
روشنی کا مزاج عجب ہے
لگتا ہے ہر ماہ، ماہ رجب یے
یہ انسان میں کیسا نسیان ہے
اترا رمضان میں یہ قران ہے
رات ہے اور رات میں رات نہیں ہے. یہ تو سویرا ہے اور میں کس کو جا بجا دیکھ رہی ہوں ..جلوے ہیں جابجا میرے اور ان میں کس کو دیکھا جا رہا ہے ...
مہک مہک ہے، رنگ رنگ ہے
دل تو دل ہے نا، روشن ہے
رنگ میں خمار کی مے ہے
دل میں غم کے لاوے ہیں
اے مرشد حق! ہم جھکاتے ہیں دل کو وہاں جہاں سے یہ جواب مل جاتا ہے. یہ دائرہ کیا ہے؟ یہ نسیان کیا ہے؟ یہ حیات کیا ہے؟ میں نے پوچھا آقا سے کہ آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ..بندگی کیا ہے ...
بندگی خاموشی و ادب ہے
بندگی طریقہ دین ہے
بندگی یاد میں رہنا ہے
بندگی غلامی ہے
میں تو غلام رسول ہوں. صلی اللہ علیہ والہ وسلم
میں خاک زہرا بتول ہوں
عشق حرم کے فسانے ہیں
چل پھر رہے دیوانے ہیں
نبوت کے مینارے ہیں
عجب یہ استعارے ہیں
کنزالایمان، بلیغ لسان
محمد عربی کا ہر بیان
شمس الدجی کی تجلی
لگ رہی ہے کوئ وحی
آنکھ میں ہاتھ رکھا ہے
رات میں ساتھ رکھا ہے
روحی چشمے سارے ہیں
وصل کو پھرتے مارے ہیں
اشرف ہوئے سارے ہیں
مدین سے پھیلے فسانے
ناپ تول کے تھے پیمانے
چھوٹ گئے سب یارانے
جوگی مل گئے سب پرانے