خط نمبر ۵
شیرِ خُدا، ولی اللہ، سید الامام، مہر ولایت، باب العلم، ذوالفقار، فاتح خیبر
السلام علیکم
.آپ کو خط سب سے پہلے لکھتی ہے! یوں لگتا ہے آپ میرے بالکل نزدیک ہوں. ایسا لگتا ہے مرے قدموں کی چاپ، نہیں یہ آپ کی آہٹ ہے. .. دل میں محفلِ بزمِ حیدر کوئے یاراں سے چلتی ہے اور علی علی علی کا نعرہ دل کے دالانوں سے تا عرش گونجتا ہے اور زلزلے زد میں لے لیتے اور یوں لگتا ہے کہ آپ کی کرسی دل میں قرار پکڑ چکی ہے. آپ کی اس قدر شدید کشش ہے، جی چاہتا ہے دنیا چھوڑ کے آپ کے عشق میں مجذوب ہو جاؤں ..نہ جاؤں کہیں ..آپ کی خوشبو ایسی ہے جیسے پوری کائنات مسکرا رہی ہے، دھوپ بھی سردیوں کی ہے، شام نہ دھوپ مگر چھاؤں کی ٹھنڈی ہوا جیسا احساس ہے .. دل کی صدا ... شیرِ خدا سے ملنا ہے .. دل کو کیسے بتاؤں؟ شیر خدا سے کیسے ملتے ہیں؟ میں خوش بختی پہ نازاں ہوں مولائے کائنات ... میرے مولا، میرے آقا ... کشش کا تیر، سینہ خون خون ہے اور اس خون کو کربل کی خاک سے نسبت ہے اور جانے مری خاک کس کس در در سے ہے ...سیدی، مجھے استاد سے ملا دیجیے ... .... ملامت کا ہنر مجھ کو بھی عطا کر دیجیے ...
سیدی مولا شیر خدا .... میرے خط کا جواب ضرور دیجیے گا ..منتظر رہوں گی ...
رحم و کرم کی منتظر
آپ کی نور
تاریخ ۲۸ اپریل ۲۰۱۹
بوقت ۱۰:۴۵