السلام علیکم
رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کمال کے اخلاق والے انسان... مالک نے فرمایا
وما ارسلنک الا رحمت للعالمین
عالم کیا ہے؟ آپ کی عالم کے بارے میں رائے کیا ہے؟ عالم جہان کو کہتے ہیں. ہم کہتے ہیں کہ خوشبو کا جہان، رنگ و بُو کا جہان، علم کا جہان، شوق کا جہان ...نور کا عالم ..نور کا مقام .. نور کا جہان. آپ دیکھیے کہ جہان کے کتنے وسیع معانی ہیں ... تو یہ جہت بلحاظ دل کے ہیں. دل ان تمام جہانوں کو سموئے ہوئے ہے. کائنات کا دل ایک ہے جیسا قران پاک کا دل سورہ یسین ہے اسی طرح کائنات کا دل تو محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہیں .... اللہ نے بندے سے کہلوایا ہے کہ کہو
الحمد للہ الرب العالمین
اور پھر گواہی دی
وما ارسلنک الا رحمت للعالمین
ان دو آیات میں عالمین کی بات کی گئی ہے ..تمام کائنات کا دل رحمت ہے وہ رحمت للعالمین محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہیں صاحبو! غور کرو کہ پہلے رب اپنی پہچان کراتا ہے تو ساتھ کہتا کہ اب نبی کی پہچان یہ ہے کہ وہ رحمت ہیں. اس قران عظیم میں تمجید کی مانند چمک رہی یہی آیت. اس آیت کو چوم لو اور پکڑ لو .. یہ آیت گواہی ہے کہ اللہ کے عالم پہ حاکم ہونے کا جس نے شکر ادا کیا تو اس کو رحمت تک رسائی مل گئی. اے زمانہ جو دل ہے، اے زمانہ جو جانِ دل ہے تو سن لے دل کی بات ہے رحمت کے اوصاف ... رحیم کسے کہتے ہیں. قران کریم میں رب کا فرمان ہے
قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَا تَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَيَغْفِرْ لَـكُمْ ذُنُوْبَكُمْ ۗ وَا للّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ
"اے نبیؐ! لوگوں سے کہہ دو کہ، اگر تم حقیقت میں اللہ سے محبت رکھتے ہو، تو میر ی پیروی اختیار کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحیم ہے"
اللہ پاک نے عالمین کی رحمت کے لیے فرمان دیا کہ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیروی کرو ..تم کو وہ جود و کرم کے فیض سے نوازے گا. نہ معاملہ صرف رحمت کا بلکہ درگزر کا معاملہ ہو جائے گا تو رب کی اطاعت کے بعد محبت ملتی ہے. اقربیت کا یہ مقام کیسے ملے؟ پہلے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اطاعت اور ان سے محبت ضروری ہے. جسکو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے اطاعت کی استطاعت نصیب ہو جاؤ انہی پہ فیض کے چشم و کرم کیا جاتا ہے ... تو صاحبو عہد کرلیں کہ ہم محبت پاکے رہیں گے تاکہ دیدار کا وہ مقام جس کے لیے اللہ نے فرمایا کہ نحن اقرب ... ہم جبل الورید سے قریب ہین تو یہ قربت محسوس کیوں نہیں ہوتی ..راستہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اپنایا نہیں جاتا ہے ... جس نے اطاعت کی اس نے محبت پائی ..پھر رب فرماتا ہے کہ
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ لِنْتَ لَهُمْ ۚ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيْظَ الْقَلْبِ لَا نْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِكَ ۖ فَا عْفُ عَنْهُمْ وَا سْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِى الْاَ مْرِ ۚ فَاِ ذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ ۗ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِيْ
نَ
"(اے پیغمبرؐ) یہ اللہ کی بڑی رحمت ہے کہ تم اِن لوگوں کے لیے بہت نرم مزاج واقع ہوئے ہو ورنہ اگر کہیں تم تند خو اور سنگ دل ہوتے تو یہ سب تمہارے گردو پیش سے چھٹ جاتے اِن کے قصور معاف کر دو، اِن کے حق میں دعا ئے مغفرت کرو، اور دین کے کام میں ان کو بھی شریک مشورہ رکھو، پھر جب تمہارا عزم کسی رائے پر مستحکم ہو جائے تو اللہ پر بھروسہ کرو، اللہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو اُسی کے بھروسے پر کام کرتے ہیں"
اللہ کی رحمت و کرم نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم پے یہی ہے کہ آپ کا دل کشادہ ہے ...تنگ دل میں نرمی کی گنجائش! اے مری جان! اے مرے دل تو سن کے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی دل کی زمین اتنی کشادہ ہے کہ تمام عالمین(ارواح) آپ میں موجود ہیں. اسی واسطے ہم کیا آنے والی ہر روح اور گزری ہر روح کا ان سے ربط ہے. ان سے ربط کا احساس مستحکم تب ہوگا جب تک اطاعت نہ کی جائے. آپ کے دل میں تمام عالمیں کی جگہ ہے تو آپ کی رحمت سب پہ برابر ہیں. تو آؤ آج جھولی پھیلاتے اطاعت کی دعا مانگے تب محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی محبت خدا تک پہنچا دے کہ خدا تک کامل رسائی فقط محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے علاوہ کس کو حاصل ہے ...واعلیکم اسلام
خوش رہو