Monday, February 22, 2021

بسم ‏اللہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم 
ایاک نعبد وایاک نستعین 
محمد خیر المرسلین 
وصلوت رہنما درکار جذب 
میری چاہت تو ہے 
تو نفس ساتھ کیوں ہے 
میں ترے لیے مٹ گئی 
میری میں ساتھ مگر ہے 
ترے لیے جینے کی منتظر 
میں تو عبدیت کے واسطے آیت اسری کی منتظر 
تڑپ کم ہے مگر ساتھ تو ہے 
دل کا پیمانہ چھوٹا پے رحمت زیادہ ہے 
میں ذلیل تو اعلی 
میں کمیں میں گھٹیا مگر ترا کرم رکھے بھرم 
میں تو چنوں گی اک قطرہ بھی شہد کی مکھی کے جیسے کشید کیے 
تو وحی کردے تو شہد کی مکھی کو 
میں تو تلاش میں تری 
میً جستجو میں تری 
میں انتہا تک جانا چاہتی 
نہیں تو مجھے انتہا تک لانا چاہتا 
میں تو منتظر اس علم کو جو دیا گیا کہ اسکو تو اب مقام دے 
مرے ہجر کو لذت دوام دے 
مرے قلب کو عیش مدام دے 
رہے ترا نشان، وہ نشان دے 
میں کوجی آں تو سوہنا اے 
میں تری راہ دی جوگن آں  ترے سوا ڈسدا نہ کوئ. میرے خیال دی مرکز وی توں ..میرا قلب اچ وسیا توں ..آجا مرے کول ...آجا میں تیڈی منتظر ..نہیں تو مرا منتظر ..مالک مینوں اپنا لے ..مینوں دنیا نی چاہی دی ..تو میری دنیا ..مینوں دے دے اپنا آپ. سن لے فریاد مری ..

بسم اللہ کر لی میں نے. بسم اللہ تو کب سے ہے. توبہ کرلی میں نے توبہ تو کب سے ہے ... مالک تو مجھ مل جائے بس یہی مقصد حیات ہے. تجھے سوچوں ترے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا جلوہ دائم دیکھنے کی متمنی روح کو یہی چاہ کہ نظر اٹھے تو جمال لوٹے، نظر جھکے تو وصال میں رہے، نظر میں ان کی نور رہے "جہاں بھی چلے مستور رہے، خیر بھی ان کی برکتیں ہیں ..وہ حبیبِ کبریاء صلی اللہ علیہ والہ وسلم خلیفہ ختم المرسلین ہیں. انہی کے فیض سے کہتے ہیں اھدنا الصراط المستقیم، انہی سے کہتے دل کو خیر البریہ کردیجیے دل کو خیر بنا دیجیے دل میں شاہا کا نور ہو اور نور کو کیا چاہیے. نے ارض خلافت مقصد، نے دشت ہجراں سے وصلت مقصد، دائم ان کو جلوہ ہے مقصد، رہے وہ صورت مرے دل پہ ہر قصد، میں تو کہنے کی مجال میں کہہ نہ پاؤں آقا بن آپ کے رہ نہ پاؤں ...  آقا کی کملی خلافت ہے ... آقا کی کملی نیابت ہے ..آقا کی کملی اکسیر جملہ شفاوات ہے آقا کی کملی نے کائنات کو لپیٹ لیا ..آقا سرکار رحمت العالم ہیں  درود پڑھو.  صلی اللہ علیہ والہ وسلم 
لبیک لبیک لبیک 
حاضر ہیں ہم حاضر ہیں ہم حاضر ہیں ہم 
من عبدی من عبدی من عبدی 
من غلام حیدری من غلام حیدری من غلام حیدری 
امیر حیدر شیر دلاور ہیں 
امیر جود و سخا شیر ولایت امام حسین ہیں 
مومنات کی سردار سیدہ بی بی پاک فاطمہ الزہرا بنت الخدیجہ الکبری اقدس عالیہ ہیں 
بنات کی سردار خواتین و امہات کو سلام 
سالار اعظم شیر وقار ذی الجلال حیدر اعظم کو سلام 
شہ ہادی ابرار العلیاء نجیب اولیاء خاتم الانبیاء 
اے مالک مجھے سیدھی رہ دے 
اے مالک تڑپ کو اتنا فزوں کر یہ تڑپ رہے میں نہ رہوں 
اے مالک اپنا درد دے 
اے مالک ہجرت کا احساس فزوں کر 
اے مالک درد سے لیر لیر کر 
اے مالک مجھے ہجرت میں اپنا ولا دے 
اے مالک مجھے اپنی ہمہ ہمی میں تو چاہیے 
اے مالک نماز قائم کرادے 
اے مالک جذب رہبرکردے 
اے مالک مجھے جستجو میں گما دے 
اے مالک تڑپ بڑھا کہ جوگنیا بن کے جاویں گے سرکار کے پاس 
اے الطیف مجھے لطافت کی چادر میں ڈھانپ لے 
الے النور مجھے علم و فضل کے حجابات سے پرے رکھ اے مالک نور علی النور کے سب سلاسل سے پردہ اٹھا 
اے المالک اختیار دے خود پہ حاکم بنا خود اپنی رعایا کا حاکم کر 
اے اللہ مجھے اپنے الف سے وصال دے مجھے ل سے سب لا سکھا مجھے لوح و قلم بتلا مجھے وہ جوڑ دے جس سے نفی کرتے ہ تک آسکوں بس طسم کی آیت دل میں نقش ہو میں یسین کے مقام پہ حیرت میں رہوں اے مالک بلا. تڑپ رہی تجھ بن جینا دشوار. اے مالک مچھلی بن جل کے تڑپ رہے اب تو خضر کر. اے مالک ملا دے مرے خضر سے ..مجھے وہ علم دے جو مجھے سرمہ سرمہ کردے مگرہوش قائم رکھ کہ ہم امتی محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہیں. اے مالک غنا کی چادر دے دے. اے مالک حیا دے دے جناب عثمان غنی کے واسطے اے مالک جلال دے حیدر کرار کے واسطے اے مالک نفس قربان کرنے کی صلاحیت دے دے امام حسین کے واسطے اے مالک اے  خالق  مالک ...سن لے مری رات مرا دن تجھے پکارتا ہے مری یاد میں تو ہے مگر نفس حجاب رکھتا. مالکا کیسے آؤں تجھ تک ..امام حسین کے واسطے مجھے وہ علم دے کہ نفس ذبیح ہوجائے وہ فیضان نظر دے جو جناب اسماعیل علیہ سلام کو دیا اے مالک یقین دے دے کہ کفر کی آگ ٹھنڈی کردوں میں ..مالکا ...سن لے

لبیک لبیک لبیک 
الحج الحج الحج 
الحق الحق الحق.
علم البیان رطب للسان 
میں ان کی ثنا میں مریض ناگہاں 
مرض نسان میں چلی کہاں کہاں 
میں تو چلی اسکی رہ پر 
مجھے دو ..خدا کے واسطے مجھے دو تاکہ میں قطرہ قطرہ سینت کے چلوں اسکی رہ پر 
تاکہ وہ مجھے مار دے مگر نعش کہے اللہ اللہ اللہ ھو ھو ھو وہ ہر جگہ وہ ہر جگہ وہ ہر جگہ وہ کہاں کہاں نہیں. یہ مری کہانی ہے وہ مرے ساتھ یے مگر سکون نہیں کیونکہ نفس کی رزالت ساتھ ہے. کیونکہ قربانی سیکھی نہیں. اے اللہ مجھے قربان ہونے کی صلاحیت دے شہ جود و سخا مالکِ غنا امیر ابن علی کے واسطے ابن زہرا کے بیٹے کو سلام کہ نور کہے شہ خیر الانام سے کہ مجھ کو لے چلو قافلے میں. مجھے نہ چھوڑا جائے مجھ پہ خاص نگاہ ہو. مجھ پہ نظر ہو آقا کی. یہ نور آقا کی نظر کی منتظر. دعا ہو جائے گی واسطے مرے کہ دل نے کہا تو ان کی گلی میں چل. چل نور ان کی گلی. چل ان کی گلی. چل کھلی دل کی کلی. چل چل چل دیر ہو رہی ہے .. بھاگ رہے سب سب بھاگ رہت کہتے چلو چلو ان کی گلی ..ہم چلیں گے گلاپ کی پتیاں بکھریں گی اور ذکر مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہوگا ..مریضِ شہ کے ہیں ہم. طبیب وصلت میں چاہیے علاج ہوگا تو کام ہوگا ..اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ ھو ھو ھو ھو ھو ھو ھو ھو ھو ھو ھو ھو ھوھو ھو ھوھو ھوھوھوھوھو ھوھوھو

نفس کا علاج کریں کیسے ..ہم محبت میں نہیں اگر ہوتے تو نفس مرجاتا ...کاش اس نفس کا جنازہ پڑھا جاتا اور یہ کبھی زندہ نہ ہوتا کاش اسکو دائم موت مل جاتی کاش مگر لفظ نہیں یے کہ میں نہیں میں نہیں کہ وہ ہے وہ ہے تو بات ہے مری تشنگی کی بات ہے کہ ہر بات میں برسات ہے کہ دل نہر فرات ہے یہ جو لب ہے گوہر آب ہے دل تیر بہ تیر بہ پدف اک شکار ہے جیسے پرندہ کوئی نار میں یے جیسے بجلی آبشار میں ہے ..مجھ کو بلایا جائے گا مدینے مجھ کو بلایا جائے گا مری تڑپ کا آئنہ دکھلایا جاوے گا. میں پکار پکار کہواں گی یا محمد صلی اللہ علیہ وَالہ وسلم تو جواب دیا جائے گا میں خاک ہو جاواں پے شہ دے در نہ چھڈاں گی. میری خاک نوں اے پیر مبارک دا نقش تے مل جاوے گا.

.