سوار ہوتے ہیں نئی منزلوں کے مسافر یقین سے سرفراز کیے جانے کے بعد ...حرم پاک سے فلک تلک ...نجف سے میدان کربل تلک ...مسجد اقصی سے موسوی نور تک موسوم کہاوتیں موجود ہیں ...موسوی نور سے عیسوی نور تا نور مریم تلک ...کیا کیا کہانیاں موجود ہیں ...کیا کیا کہانیاں وقوع پذیر ہوئیں ...
جب یہود نے کہا عزیز اللہ کا بیٹا ....جب مسیحیوں نے کہا عیسی ابن اللہ، نعوذ بااللہ ..!!! عیسی نور اللہ ...مت کہو عیسی اللہ کا بیٹا ..عیسی روح اللہ ،موسی کلیم اللہ ، اسماعیل ذبیح اللہ ، ابراہیم خلیل اللہ ۔۔۔۔ محمدﷺ کے ساتھ لقب نہیں ،ان کا اپنا نام شامل ہے .نام بھی کیا جس کی رب تعریف کرے ،جس پر رب درود بھیجے ۔۔۔ .تمام انبیاجزو...نبی مکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کل ...جب کہ ہر نبی جزو اس کل کا ...ان گنت درود جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم ....معراج نصیب ہوئی ....جب نور نور سے ملا تو گویا عین وصلت کا حال تھا ...یہ مقام اوج ہے! یہ مقام ابد ہے ...جب نور کو ابدیت کے سرور سے نوازا جاتا ہے تو کیا مسکراتا چہرہ لے کے افلاک کو لوٹتا ہے ...تب ملائک نادم اپنے خیال پر کہ انسان کی تخلیق فساد کے لیے ...انسان تو خلق کیا گیا پہچان کا ہے رولا سارا۔۔۔پہچان کے لیے آدم خلق مگر انسان کہ گم اس دنیا میں ۔۔۔
....
عارف نوازے جاتے ہیں ...عارف جانتا ہے کہ اللہ کا نور پتے پتے بوٹے بوٹے میں موجود ...خود سے ملاقات کی یا مظاہر سے تو گویا ربط خدا ایزدی سے ہوا ...خدا سے ربط آسان ہے مگر خدا سے ربط کے بعد مخلوق سے بے ربطی نعمت کا کفران ہے ...آدم کو چاہیے ہمہ وقت تسبیح کرتا رہا ...سبحانک لا علم النا الا ما علمتنا انک انت سمیع علیم ....
بے شک علم میرا ہی ہے باقی سب مخلوقات عاجز ہیں .........
شاہ طیبہ کچھ ایسا کہہ دو کہ بات بن جائے
شاہ طیبہ کچھ ایسا کہلوا لو کہ بات بن جائے
سفر حجازی تنہا کیسے کٹے، میری روح مجھ سے ملوادو کہ بات بن جائے
میرا حال سے با خبر ہو ...دائم جلوہ دکھلادو کہ بات بنے
قائم ہوں آپ کے نور سے، سراپا نور بنادو کہ بات بنے
رات کٹ گئی صبح کا شمس موجود ہے
ملائکہ کے ہیچھے اور ملائکہ جوق در جوق روضہ نبی پر حاضری کے لیے ......