تری یاد میں دلِ حزین کا قرار لُٹا
دید میں ہو کے گُم، باڑہ نور کا بنٹا
ماہ لقا! مہرِ رسالت، تمثیل یزداں
دل میں نہیں کوئ بس تو پنہاں
یہ جو ہم ہار گئے، تیر دل کے پار گئے
جو جان سے گزر گئے ترے در بیٹھ گئے
سچ پایا سب نے روئے شہِ ابرار کے پاس
گنوا دیے دل جو گئے شافعی امم کے پاس
رات سلونی، شام خنجر، انتظار لذت
منتظر ہیں وار پہ وار کہ ہیں یار ساتھ
اے ختم الرسل، ہادی برحق، سالار امم
دیکھیے مجھےآنکھ میں نم، دل میں غم