Saturday, February 20, 2021

ایمان ‏بالغیب ‏


میں قران پاک پڑھ رہی تھی تو پڑھتے پڑھتے رک سی گئی. دل جہاں رک جائے تو مسئلہ نہیں ہوتا بلکہ مسئلہ بھاگ جاتا ہے. دل جہاں تھم جاتا ہے وہ رات ہوتی ہے. اک شب غم کی رات ہوتی ہے. تو اک رات لیلتہ القدر کی ہوتی ہے ...یہ راز کی بات ہے کہ قران پاک لیلتہ القدر میں اترا ہے . قران پاک پہلے بھی اترتا تھا کل بھی اترے گا اور آج بھی مگر رات اسکی قدر والی ہو. یہ رات ملتی کیسی ہے یہ نصیب ہے .. نصیب غم سے کھل جاتا ہے اس لیے غم کو کبھی برا مت کہنا ... آیات قران پاک کے دوسری سورہ کی ابتدائی آیات ہیں 

Allah SWT said:

الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِا لْغَيْبِ وَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَمِمَّا رَزَقْنٰهُمْ يُنْفِقُوْنَ ۙ 
"جو غیب پر ایمان لاتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، جو رزق ہم نے اُن کو دیا ہے، اُس میں سے خرچ کرتے ہیں"
(QS. Al-Baqarah 2: Verse 3)

Allah SWT said:

وَا لَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَيْكَ وَمَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ ۚ وَبِا لْاٰ خِرَةِ هُمْ يُوْقِنُوْنَ ۗ 
"جو کتاب تم پر نازل کی گئی ہے (یعنی قرآن) اور جو کتابیں تم سے پہلے نازل کی گئی تھیں ان سب پر ایمان لاتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں"
(QS. Al-Baqarah 2: Verse 4)
 
کل کو کوئی نہیں جانتا. جانتا ہے؟ آج حاضر ہے. ماضی میں کیا ہوا؟ کون جانتا؟  جب تک قران پاک کے ماضی کے واقعات حال یا دور حاضر سے نہ مل جائیں بات نہیں بنے گی اور قران پاک کی سمجھ نہیں آنی. اس کو پڑھ کے ہم اک لفظ بڑائی کا کہیں گے کہ ہم نے یہ پڑھا. ہم نے سمجھا نہیں ایمان غیب ہے کیا؟ غیب پر ایمان لانا کیا ہے؟ رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حوالے سے سورہ التکویر میں فرمایا گیا کہ آپ غیب کی باتیں بتانے میں بخیل نہیں ہیں مگر کاہن بھی نہیں ہیں ... قران پاک سینہ بہ سینہ ایسے ہی فہم و ادراک کی منازل طے کراتا کائناتی شعور بناتا ہے .. نماز قائم کیسے ہوتی ہے؟  جب تک غیب پہ ایمان مکمل نہ ہو  ورنہ سورہ الماعون میں اللہ نے نمازیوں کی نماز کی  حوالے سے لعنت افسوس کا اظہار کیا ہے  ... جس کا غیب پہ ایمان مکمل ہو نماز قائم ہو. اس کو علم کا رزق ملتا ہے. مال بھی رزق ہے اولاد بھی زیور بھی پیسے بھی سب اشیاء رزق ہیں ... ایمان والا رزق اس سے ملتا ہے جس کی نماز قائم ہوتی پے. نماز قائم ہوتی جب اللہ سے ربط قائم ہو ..اللہ سے ربط قائم ہو تو اللہ کو دیکھو اور اللہ تمھیں دیکھے. یہ خود میں اترنے والی بات ہے جو پہچان لیا وہ مان گیا. مان گیا تو مومن ہوگیا کہ یقین قائم ہوگیا 

قران پاک نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم پہ نازل ہوا. کس کے لیے نازل ہوا؟  ہمارے لیے .. انسان کے لیے فرمایا گیا سورہ الحشر میں کہ قران پاک اگر پہاڑ پہ نازل ہوتا تو ہیبت سے دبا جاتا مگر امتی پہ نازل ہوتا ہے مگر سورہ الاحزاب میں فرمایا کہ انسان ہے جاہل و نادان جو چیز علم اس کے پاس اسکو سمجھتا نہیں ورنہ اللہ فرماتا ہے کہ ہم اقربیت میں شہ رگ سے قریب ہیں. یہ قرب محسوس نہ ہو تو پھر نماز قائم نہیں ہوتی. جب یہ ایمان کامل ہوا تو پھر جب کامل سچ کے بعد پچھلی نازل شدہ سچائیوں میں شبہ نہیں رہتا کہ دین بس اک ہے وہ اسلام. سلسلہ بس اک درخت سا جسکی شاخیں وسیع ہوگئیں ...

آخرت کیا ہے؟ غیب ہے ..کون جانتا ہے کل کیا ہونا جب حال کا علم نہیں جب حال میں ربط نہیں تو کل آنے والے حال کو کیسے جانا جائے. یہ سوچنے والی بات ہے