السلام علیکم
دین کی تکمیل کن اجزا سے ہوتی ہے؟ کیا عوامل ہیں جو ہمارے لیے ایسے راستے کے ماخذ لائیں جو ہمیں ہماری تخلیق کا مقصد یاد دلائیں .... لعنت ہے افسوس ہے ان لوگوں پے جو ناپ تول میں کمی کرتے ہیں بحوالہ سورہ المطففین ... ناپ تول میں کمی مدین والے بُہت کرتے تھے .. حضرت شعیب علیہ سلام کی بعثت اسی تناظر میں ہوئی جبکہ حضرت داؤد کو بادشاہی و خلافت دی گئی اور ایسا علم جس سے آپ ہر شے کی خوابیدہ و بیدار حال کے کلام سے ماہیت کو جان لیا کرتے تھے. حضرت موسی علیہ سلام کے ذریعے وساوس کا کھیل، جادو اور دل کی صورت خضر بات بتلائی گئی تو حضرت عیسی کو معجزات میں کمال عطا کیا گیا جبکہ حضرت یوسف علیہ سلام کے اعلی اخلاق اور الرویاء کی تعبیر کا علم دیا گیا. حضرت ابراہیم علیہ سلام کو برگزیدگی کیساتھ یقین محکم دیا گیا. حضرت نوح علیہ سلام کا صبر و استقلال دکھایا گیا جبکہ حضرت یونس علیہ کی صورت دعا کے ثمرات و بدعا کے نتائج بتلائے گئے. غرض یہ کہ
Allah SWT said:
اِلَّا بَلٰغًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِسٰلٰتِهٖ ۗ وَمَنْ يَّعْصِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ فَاِ نَّ لَهٗ نَا رَ جَهَنَّمَ خٰلِدِيْنَ فِيْهَاۤ اَبَدًا ۗ
"میرا کام اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ کی بات اور اس کے رسالتیں پہنچا دوں اب جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی بات نہ مانے گا اس کے لیے جہنم کی آگ ہے اور ایسے لوگ اس میں ہمیشہ رہیں گے"
(QS. Al-Jinn 72: Verse 23)
رسالت تو اک پیغام ہے جو اک قوم کی جانب ہے جبکہ رسالتیں وہ تمام پیغامات ہیں جو آخری الہامی کتب کی صورت اترا اور یہ پیغام جن و انس دونوں کو پہنچایا گیا جو پیغام پہنچایا گیا صرف حضرت داؤد علیہ سلام یا حضرت سلیمان علیہ سلام کی صورت جنات و انس کو. دو نوع تخلیق کو وہ رسالتیں وہ پیغامات ان برگزیدہ پیامبرو سے آپ تک پہنچے گویا جنات و انس دونوں کے لیے مبعوث ہوگئے ..پھر مالک فرماتا ہے کہ
Allah SWT said:
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَا لدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيْرِ وَمَاۤ اُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِهٖ وَا لْمُنْخَنِقَةُ وَا لْمَوْقُوْذَةُ وَا لْمُتَرَدِّيَةُ وَا لنَّطِيْحَةُ وَمَاۤ اَكَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَكَّيْتُمْ ۗ وَمَا ذُ بِحَ عَلَى النُّصُبِ وَاَ نْ تَسْتَقْسِمُوْا بِا لْاَ زْلَا مِ ۗ ذٰ لِكُمْ فِسْقٌ ۗ اَلْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ دِيْـنِكُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَا خْشَوْنِ ۗ اَ لْيَوْمَ اَكْمَلْتُ لَـكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَ تْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَـكُمُ الْاِ سْلَا مَ دِيْنًا ۗ فَمَنِ اضْطُرَّ فِيْ مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَا نِفٍ لِّاِثْمٍ ۙ فَاِ نَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ
"تم پر حرام کیا گیا مُردار، خون، سُور کا گوشت، وہ جانور جو خدا کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو، وہ جو گھلا گھٹ کر، یا چوٹ کھا کر، یا بلندی سے گر کر، یا ٹکر کھا کر مرا ہو، یا جسے کسی درندے نے پھاڑا ہو سوائے اس کے جسے تم نے زندہ پاکر ذبح کر لیا اور وہ جو کسی آستا نے پر ذبح کیا گیا ہو نیز یہ بھی تمہارے لیے ناجائز ہے کہ پانسوں کے ذریعہ سے اپنی قسمت معلوم کرو یہ سب افعال فسق ہیں آج کافروں کو تمہارے دین کی طرف سے پوری مایوسی ہو چکی ہے لہٰذا تم اُن سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے (لہٰذا حرام و حلال کی جو قیود تم پر عائد کر دی گئی ہیں اُن کی پابند ی کرو) البتہ جو شخص بھوک سے مجبور ہو کر اُن میں سے کوئی چیز کھا لے، بغیر اس کے کہ گناہ کی طرف اس کا میلان ہو تو بیشک اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے"
(QS. Al-Ma'idah 5: Verse 3
کہ دین مکمل ہوگیا ..بندگی کی تمام تعلیمات جو پہنچائی گئیں دھیرے دھیرے ... ان سب کا اجتماع کرلیا جائے تو حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو وہ تمام علوم بھی دیے گئے جس سے نیابت کی تکمیل ہوسکے مزید اسکے ساتھ تعلیمات و احکامات مکمل ہوگئے. اس لیے دیگر انبیاء نے قران پاک سے ماخوذ چند کی تعلیمات دی جبکہ سب انبیاء کی تعلیمات کا اجتماع قران پاک میں موجود ہے. اس لیے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سردار انبیاء بھی ہیں