سفر بغداد شُروع .... نداء کی جانب چلو ....کوہِ صفا کدھر ہے؟ نشانی لیے چلو! آیتِ حق نے بُلایا ہے. سبحانی نور کے پاس چلو .. نفس پاک کرکے چلو ...وہ حق کا جلال بہ جمال مانند آیتہ الکرسی .....الشیخ عبد القادر جیلانی سکونتِ من بہ دل بہ روحی بقربانِ جانی! یا شیخ عبد القادر جیلان ...او جیلانی اننی سکونت ِ ..این بغداد؟ این من دلم؟ من دلم نورم سکونتی، بقلبی حرکتی بن نورم ... دلم گوید او عبد القادر یستیبی نورک .... کچھ عطائے کریمی کیجیے حال درد سے پُر ...حال خراب ...دل میں جاناں کا خیال محو نہیں ہوتا ...دل کے لیے کیا ہے؟ دل کی تار کس طرح ہلے؟ یہ کیسے ہلے کہ ہلائی گئی بری طرح ....
من سکونتی بقلبک!
من وصلتی بقلبک!
شبیہ نور ایں در خاک!!
لا سکونتک مکانی!
لا موجک مکانی!
تو شہباز لامکانی!
تو جانباز طائر فضائے لاہوتی
عکس ہاہوت سے مرقع ریشہ ہائے تار تار ترا بمانند گل تر!
میں جبین نیاز میں جھکا کے! وضو سے چلی شیخ کے پاس! این اھلک؟ کیف حالک؟ ھل عطاک چشم عیسی، جذب موسی، نور شمع؟ ھل عطاک شبیہ نور محمدی؟ ان گنت درد نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر .....
تو بہ نور، روزن دل موجود ایں در لامکانی! اتررہی ہیں آیات الہی! غور و فکر، تدبر کی کمی کیوں ہے؟ افلا یتفکرون؟ افلا یتدبرون؟ این صم بکم عمی؟ الاعمی ان عند اللہ الشرالدواب ....
یہ ہیبت، یہ جلال! کدھر گیا مرا کمال! دل خشیت سے کانپا! کدھر ہے حبیب؟ کدھر ہے قرین؟ نہ ہوش رہا ...نہ ذوق رہا ...کیا رہا ...عکس و معکوس کے سلاسل میں نور محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مجلی آیتوں کے انوارات .... خدایا رحم کن بہ احوال نور کن ... خدایا رحم کن ...دل مارے ہیبت کے بیٹھ جائے گا ....