اظہار لفظوں میں ، یہ لفظ جو انبار ہیں ، یہ چلتے ہیں ساتھ ساتھ ، جب تڑپ سے جگر چاک کر دیا جائے تو دیکھا نہیں جاتا کہ قربان کیا ہوا ، خون کتنا بہا! دیکھا جاتا ہے کہ خون خون لیر لیر کیساتھ کون اس اہلیت پر ہے کہ فنا ہوجائے اور کرچیوں سے مَزید زخمی ہو ! جب ایسا ہوجائے تو رقص نصیب ہوجاتا ہے ! جلوہ کدھر نہیں ہوتا؟ صبا ملتی ہے تو یار کی خوشبو ملتی ہے ، شجر کی نیاز سے محفلِ نوری کی یاد تازہ ہوجاتی ہے ، تن زخمی ، دل جلے کو چار سُو محبوب دکھتا ہے ، پاگل من کہتا ہے
ادھر تو ، اُدھر تو ، کدھر نہیں تو
جدھر میں ، ادھر تو ، کدھر نہیں میں
جلن کیسے عطا ہوئی تھی؟ شمع کی مثل ہے جب پروانہ شمع کے طواف شُروع کرتا ہے ۔۔۔ تو طواف بھی کھو ہوجاتا ہے ، گیان بھی کھو جاتا ہے ، یاد کی محو بھی محو ہوجاتی ہے ، بے خبری کی خبر نہیں ہوتی ، دیوانہ کہتا ہے
نیاز مند ہوں ضروی ہے طواف
عشاق کو نہیں ہے آئے حجاب
دم دم کی صدا ہے ، فلک نے کہا کہ دوا کیسی مانگی تم نے ؟ مریض کا مرض دوا سے بڑھتا ہے ! درد بے زبان تھا ،بول اُٹھا
غمِ دل سے نہ گھبرا نورؔ تو
جنون بڑھتا دل ہو گر طور تو
چھارہی دیوانگی ، کیسی دوری ہے ، فاصلے کیسے ؟ ہائے ! دوریاں کیسی ملیں ، روح نماز میں مدہوش ہے ، ہوش کیسے آئے؟ یہ دل تو نہیں ہے جس میں محفل سَجی ہے ، چراغاں ہے چار سُو ، خوشبو پھیل رہی ہے ! خوشبو کی باتیں ، دیوانے کرتے ہیں ! دیوانی کی باتیں دیوانے جانیں گے ۔ یہ بات سَمجھ سے باہر ہے کہ روح کا قبلہ متعین ہوگیا ! میرے نبی پاک ﷺ کے لیے دل پاک ہے ! دل میں چراغاں ہیں ! میرے گھر آئیں گے تو خوشبو سے مہک اٹھے گی روح ، قلب سبز ہوجائے گا ! نہ پہچان رہے کوئی کہ پکار اٹھے زمانہ ، دیوانی ہے یہ آپ کی ﷺ ، آپ کی محبت میں خود کو بھُول بیٹھی ہوں ، آپ ﷺ کی یاد میں بیخودی کو پیچھے چھوڑ آئی ہے ، بڑی بیقراری ہے یارسول اللہ ﷺ ، کچھ دوا کیجیے ! اے میرے خواجہ ، اے میرے پیارے آقا ، یہ دل ، یہ قلب اپنے دست شفقت سے قرار میں کر دیں ، بہت بیقرار ہوں ، نہ سمجھ آئے میں کہاں جاؤں گی ،میں کس سمت جاؤں گی ،میں تو آپ کی محبت میں آپ کی طرح بن جاؤں