Monday, February 22, 2021

آیت ‏الکرسی

خُدا دل میں اتر سکتا ہے اور ایسے جیسے بات دل میں اتر جائے. کوئی اس سے پوچھے کہ کتنوں کے دِلوں میں قبل اس سے اُترا. جہاں اترا وہ تو تری یاد میں مٹ گئے اور کتنے خواہشوں میں فنا.ہوگئے.
تجھے پانے کی خواہش 
تجھ دیکھنے کی خواہش 
تجھ سنگ زندگی 
تجھ بن موت 

اے آدم ذات!  انسان مٹی کی مورت ہے!  اس کی بصیرت میں ہوں. یہ کھیلتا.رہتا.ہے اور کتنے دل ایسے جن میں ہُو نے نغمہ بجا دیا. یہ ہم ہیں جو راستہ دکھاتے ہیں ..یہ ہم.ہیں جو سلطانی دیتے ہیں. یہ ہم ہیں جو بن کہے پورا کرتے ہیں 

خُدا کی جستجو دنیا سے الگ ہے. وہ دنیا الگ ہے جو اسکی تلاش کی دنیا ہے. وہ دنیا جہاں کوئی نہیں گزر سکتا ماسوا انسان کی اپنی ذات کے. میں اکثر خود سے پوچھتی ہوں ..

میرے ہونے کا مقصد ترا ہونا ہے.
میرے ہونے سے مگر تجھے فرق نہیں ہے 
تو مگر دل میں اترتا نہیں 
تو احساس کے پردوں سے چلمن.اٹھاتا.ہے 
یہ.تڑپ جو تو لگاتا ہے یہ تو آگ سی ہے

میں انسان ہوں!
میں وہ ہوں جو اکثر بے چین رہتا ہے 
اضطراب کا زہر لہو میں مانند عقرب ہے 
زہر کا تریاق بس اک ذات ٹھہرتی ہے 
اس سے کون کیسے پوچھے کہ اس کے ہونے کے نشان جابجا ہے مگر وہ کہاں ہے یہ علم احاطہ میں نہیں 
وہ تو.فرماتا ہے 
وسعی کرسیہ السماوت ولارض 
اسکی کرسی وسیع ہے ....!  
تو کہیں فرماتا ہے اللہ نور سماوات ولارض 
پھر کہتا ہے فثمہ وجہ اللہ 
اتنا کچھ کہہ دیا. ہر جانب اسی کا رخ ہے 
تو پھر کہتا ہے 
رب المشرقین ورب المغربین 

اتنے نشان ہیں اور انسان ذات اسکی ذات کی تلاش میں ہے. وہ سامنے ہے اور وہ اسکے ہیچھے بھاگ رہی ہے. اسکی تلاش میں زندگی کے ماہ سال بیت گئے اور پھر اسکو پتا چلتا ہے وہ اندھا ہے 

ایسا اندھا جس کی آنکھوں پے پٹی بندھی ہوئی ہے...!  وہ پٹی آنکھوں کے آگے بندھی ہے. آنکھیں تو ہیں نا. اگر آنکھیں نہ ہوتی تو صم بکم عمی کا فرمان لاگو ہوجاتا ہے 

آو کہ رخ پھیریں اسکی طرف اور ادا کریں سب نمازیں اک نماز میں!  سب دل یکجا ہوجائیں تو دل اک ہوجائے اور اک دل نور محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے اور رب کا آئنہ اک ہے. وہ آئنہ جس کے مصفی و مجلی ہونے کی بات خود وہ ذات فرماتی ہے. جس کے اخلاق کی قسم اس نے خود کھائی. وہ عفو کا پیکر اتنا رویا ہمارے لیے کہ اسکو لقب "حریص " کا دے دیا ...