Monday, February 22, 2021

محبت ‏خاکی ‏نہیں ‏ہوتی

محبت خاکی نَہیں ہوتی!
نورِ وجود کو خلق کرنے سے پہلے،
درد کےٹکروں میں تقسیم ہونے سے پہلے
شبیہ، صورت حسن کے بننے سے پہلے،
آوازہ ء کُن نے درد و کرب کی لمبی آہ سُنائی.
جتنے آئنے خلق تھے، سب بکھر گئے،
ٹوٹنے سے پہلے، جس نے آواز کی جانب رخ کیا، پتھر کا ہوگیا
جس نے راہ لی، مقام حیرت میں جالیا
جو سن نہ سکا،  وہ سنتا ہی رہا، ڈھونڈتا ہی رہا
جسے کچھ نہ ملا، اسے خدا کیسے ملے؟
جسے خدا ملا، درد اسے کیوں نہ ملے
اے درد! بتا تو سہی! 
ترے کتنے چہرے ہیں! 
اور ہر چہرہ محبوب کا،
ہر چہرے میں عشق،  ہجر کا سوگ ہے
کیسے کہون محبت آسمانی جذبہ نہیں
یہ روگ ہے  یہ سوگ ہے! 
یہ کیسا روگ ہے،  زہر کی مانند اتر رہا ہے قطرہ قطرہ میں
جسم میں اک قطرہ آب نہ رہا
نہ ہو جلوہ ء یار جس میں
محبت کا کمال جانو
ہجر کا انوکھا سوال جانو
محبت آسمانی جذبہ ہے