سورة الطّارق, آیات: ۱
وَٱلسَّمَآءِ وَٱلطَّارِقِ
آسمان اور رات کے وقت آنے والے کی قسم
گزشتہ سال اسکو پڑھتے پڑھتے میں ڈوب سی گئی. میرے سامنے ستارہ تھا نور محمدی کی شکل. ایسا ستارہ جس کی آب و تاب رات میں بھی نمایاں اور دن میں تو روشنی نمایاں. مجھے لگا کہ اللہ نے پیارے محبوب کو اس ستارے سے تشبیہ دی ہے. اک انجانی سی خوشی دل میں در آئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات دل میں در آئی تھی .. اللہ نے جگہ جگہ پیارے کریم آقا کی قران پاک میں ثنا کی ہے اور اسی میں فرمایا ہے
سورة الطّارق, آیات: ۱۳
إِنَّهُۥ لَقَوْلٌ فَصْلٌ
کہ یہ کلام (حق کو باطل سے) جدا کرنے والا ہے
ہمارے لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روشن ستارہ ہیں وہ ستارہ ہر ذات میں موجود ہے
اللہ رب العالمین
محمد رحمت العالمین
الھم صلی علی محمد وعلی ال محمد وبارک وسلم
اللہ ہمارے دل میں ہے ہمارے دل کی کائناتوں کا مالک ہے وہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رحمت ہیں جس دل میں محبت ابھرے انسانیت کے لیے درد ابھرے تو وہ یہ سب اس پاک رحمت کے وسیلے سے ابھرتا ہے دل میں سماتا ہے. یہی ذات کا روشن ستارہ ہے جس جس دل میں یہ چمک اٹھے اس دل کی تمام کائناتیں روشن. وہ خود نور سے بے پایاں منور...
اس لیے تو یہ کلام حق کو باطل سے جدا کرنے والا ہے.آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دل پر اترا اور حق والوں نے تب بھی بیعت کی
تصور میں جائیں صدیوں قبل تو احساس کی چاشنی احساس دلاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تو تھے ہم. وہ ہمیں محبت سے دیکھ تو رہے تھے ان کا دل تو آنے والے نفوس کو جانتا تھا. ہم تو خود سے محجوب تھے مگر ان کے سامنے تھے آج ہم جو درود بھیجتے ہیں آج دل ان کا نام لیتا ہے یہ اس وجہ سے ہے فقط انہوِں نے دیکھا انہوں نے ہم پر نگاہ کی. ان کی نگاہ سے یہ دل شق ہوگیا .. بس جس کو یاد آگیا وہ زمانہ اس نے کیا سجدہ
محمد ص شمع عالم ہیں.
محمد ص سرور عالم ہیں.