سورة الأعلى, آیات: ۱
سَبِّحِ ٱسْمَ رَبِّكَ ٱلْأَعْلَى
اپنے پروردگار جلیل الشان کے نام کی تسبیح کرو
اللہ نے کہا کہ اللہ کی شان بیان کرو. اچھا رمز کھولی شان کیسے بیان ہوتی ..
خیال عدم سے، وجود جہاں سے. ..میرا ہونا ترے ہونے کی دلیل ہے. فلک میں رہا ہے دل کہ نوری قندیل ہے جس میں عکس ربِ جلیل ہے شانِ رب کہنے کو عمر قلیل ہے. ترا نام اللہ ہے اور اللہ اسمِ یقین ہے . یقین سے داخل ہوجاؤ غیب میں ایمان بالغیب سے حاصل ہوا ہے حرف..
سورة الأعلى, آیات: ۶
سَنُقْرِئُكَ فَلَا تَنسَىٰٓ
ہم تمہیں پڑھا دیں گے کہ تم فراموش نہ کرو گے
جب اسکو یاد کیا جاتا ہے تو دل سے وہ ہمیں اپنے ہونے کا احساس دلاتا ہے کہ وہی تو ہے چار سو.دل سے پھر قرأت ہوتی دل کو قرأت ہو تو قران پاک کبھی نہیں بھولتا ہے .. درحقیقت اسکی قرأت رب کراتا ہے تب جاکے کہیں آتا ہے کہ اللہ نے ہمیں محبت سے پکارا ہے جو دل ہارے وہ پڑھے اسکو اسکو اللہ ملے گا یہیں سے کہیں اللہ کی حمد ہے تو کہیں اللہ کی کہی نعت. اتنی محبت ! اتنا احساس! اتنا پیار. اللہ کا نام ہے پیار اور محبت!
اب آپ میں سے کوئ حمد کرے دل کی بات بیان کرے تاکہ دل کی بات دل کو پہنچے