Monday, February 8, 2021

اخلاص ‏پر ‏میرا ‏خیال ‏پارٹ ‏۱

سورة الإخلاص, آیات: ۱

قُلْ هُوَ ٱللَّهُ أَحَدٌ

کہو کہ وہ (ذات پاک جس کا نام) الله (ہے) ایک ہے

اس کا مخاطب مری ذات ہے اور قران پاک کل مخاطب ہے!  قُل مجھے کہا 
یہ کس نے کہنا؟
روح نے کہنا نفس کو 

کہنا تو نہیں یقین کرنا ہے. یقین کرنا ہے اللہ ایک ہے.

اس کا مطلب ہوا معبود بیمشار ہیں. جیسے میں نے سوچا ہے اچھا سا گھر، گاڑی،  تعیشات،  جیولری ... مجھے عزت چاہیے، مجھے شہرت چاہیے،

نفس .. اب سمجھ آیا اصل میں نفس الہ بنا ہے 

نفس کہے گا اللہ ایک ہے 
یعنی کہ نفس کی نفی ہو جائے گی ... 
میرے لیے نفس کی نفی کرنا بہت مشکل ہے ..  قدم قدم پر نفس سامنے 

* اب مجھے اس کو کہنے کے لیے اللہ سے دوستی کرنی پڑے گی. کھانا کھاتے وقت اس سے پوچھنا پڑے گا کہ کھالوں؟  وہ اداس تو نہیں ہوگا؟  پھر وہ ساتھ بیٹھے گا 
* جب کچن میں کام کروں گی ... میں کل کھڑی اللہ سے کہہ رہی تھی مصالحہ گرائنڈ کرتے کیسے تجھے پاؤں ..دل نے کہا تو خود کی ایسی نفی کر اور افف نہ کر ... میں لرز گئی! میں نے کہا اس سے ممکن نہ ہوگا. کہنے لگا کہ محبت سب کچھ کرالیتی ہے! میں چپ ہوگئی ... 

میں نے اللہ سے کہا ابھی 
قل کی عملی قرأت تو ممکن نہیں ہے اب تو آ،  تو مجھے سے کروا قرأت

اللہ اکیلا ہے تو نفس کیوں شامل ہو خدا بنے!  اللہ نے منع کب کیا نفس کو وہ کھانا نہ کھائے یا کب کہا اچھا پہنو اؤڑھو نہیں ... اللہ نے تو مجھے کہا ہے جب اچھا کھاؤ تو اس نیت سے کھاؤ کہ اللہ کو پسند کہ میں اچھا کھاؤں،  اچھا پہنو تو اس نیت سے پہنو کہ اللہ بہت خوش ہوگا .. جب کسی کو دو تو بس کہو اللہ تو خوش ہو ...بس ہر جگہ نفس کو ساتھ نہ رکھو ..اللہ کو پاس رکھوں میں 
اب میں زندگی کے ہر معاملے میں قل کہوں 
یہ دوستی ہے 
یہ اخلاص یے 
یہ نیت ہے



سورة الإخلاص, آیات: ۲

ٱللَّهُ ٱلصَّمَدُ

معبود برحق جو بےنیاز ہے


میری دوستی تو ہوئ نہیں. اگر دوستی ہوئ ہوتی تو میں ہر وقت اللہ کے ساتھ ہوتی. اللہ کی محبت میں ہنستی. اللہ کی محبت میں کھیلتی،  اللہ سے باتیں کرتی کہ اللہ اب بس!  اب پیار دے!  اب لاڈ کرنا ہے.

دوستی ہو یا نہ ہو 
بندہ کرے یا نہ کرے 
وہ بے نیاز ہے 
کہتا مجھے 
ماں دیکھی اپنی 
کبھی محبت میں کمی کی؟  
تو نے کتنا ستایا ہے اسکو.
جوابا کبھی اس نے برا منایا؟
تو نے کتنی بے ادبی کی 
کبھی اس نے تجھے پاس آنے سے روکا 
تو کھانا نہ کھائے بے چین وہ 
چوٹ تجھے لگے پریشان وہ 
تو، میرا نفخ سے قرار پایا سوت ہے!  تو مجھ سے ہے!  تو میرا خیال ہے!  تو میں نے کبھی تجھے چھوڑا؟

میں نے یاد کیا 
میں نے اللہ کی بہت نافرمانی کی. اللہ سے دور ہوگئی!  اللہ کے خلاف ہوگئی مگر اللہ نے رزق نعمت رحمت وافر فراہم کی. بس اس لیے نفس الہ بنا.ہوا تھا میں محبت پا کے بے چین تھی کہ مین کیسے اسکو ریٹرن کرر رہی؟

میں محبت کا جواب نفرت میں دوں؟  .
بس پھر وقت جب اللہ سے بات ہوئی تو 
مجھے احساس ہوا اللہ نام محبت کا. میں اسکو دوں یا نہ دوں میں تجارت کروں نہ کروں ... وہ بے نیاز یے!  وہ کہتا میرے پاس کوئ تمھاری قربانی کی کھالیں پہنچتی ہیں میں تو نیت کو جانچ رہا ہوتا کہ نیت دنیا داری یے یا میری رضا!  

اک مسئلہ آتا ہے جب کوئ کہے نا اللہ محبت دے اللہ محبت دے اللہ دے نا محبت تو تو ماں جیسا ہے. ترا پیار ماں جیسا شفیق ہے. تو خود مہربان ہے ...  وہ جب خالص ہو کے اس کے پاس جاؤ وہ نیت والی قربانی مانگ لیتا 
نیت والی قربانی کیا ہوتی ہے؟
وہی ہابیل و قابیل والی 
جب اک بھائی نے دوسرے بھائ کو مار ڈالا. کیونکہ اک کو دل.پسند دنیاوی محبوب مل گیا،  دوسرا بھائی انتقام میں خود ساتھ برا کر گیا 

میں نے من سے پوچھا کہ اللہ.تو دنیا نہیں دیتا. پھر من چاہا محبوب کیوں دے ڈالا؟  

من نے کہا:  جب اللہ کے لیے خالص ہو کے جان و مال نذر کردو تو وہ بھی تمہیں تمھاری چاہت لوٹا دیتا ہے 

وہ بے نیاز ہے 
وہ خالص ہونا مانگتا ہے