Wednesday, February 17, 2021

دید

چہرہ سامنے ہو تو جلوہ ہوتا ہے اور چہرہ کیسے ہو سامنے؟ اللہ نے سورہ البقر میں فرمایا فثمہ وجہ اللہ .. جس جانب منہ کرو، اللہ کا چہرہ ہے...

قران پاک میں ہی ہے لیس کمثلہ شئی

جس کی مثال نہیں ہے اسکا چہرہ؟
پھر فرماتا ہے اللہ نور السماوات والارض ... اس کی مثال اک طاق کی سی ہے ....
یہاں بھی اس نے مشابہت دی ہے طاق سے،سلطان باھو فرماتے ہیں کہ الف--- اللہ -- چنبے دی بوٹی...


یہاں بھی وہ مثال دے رہے ہیں...
مثال سامنے ہو تو بندہ بے مثال کے روبرو ہو سکتا ہے  جس کے پاس مثال نہ ہو وہ کیا کرے گا

مثال سامنے ہوگی تو دید ہوگی خود کی اور خود کی دید سے جا بجا اس کی دید ہوگی..یہ ہے عرفان کا وہ نقطہ ہے کہ خدا کی دید کیسے ہو. یہ کسی نے پوچھا تھا...صفات عالیہ اپنانے سے ذات کی قربت مل جاتی کہ ذات معاون ہوتی ہے صفات کی ترویج میں...کسی کو صفات میں تو کسی کو عین ذات ملتا ہے

یہ ضرور ہے کہ انسان کو اللہ کی تلاش کسی اللہ والے کے پاس لیجاتی ہے کیونکہ اللہ والا ان صفات سے بھرپور ہوتا ہے. اس کے پاس توحید کا وہ راز ہوتا ہے جس کو بتا کے لیا جا نہیں سکتا ہے...

دید کے طالب کیا کر سکتا ہے؟ وہ وہ اوصاف اپنا لے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہیں. وہ دینا شروع کردے ..یعنی کہ اک ہے بات کہ  آسانی دو.  آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آسانی دیتے ہیں یعنی فائدہ دیتے ... اب دیکھنا یہ ہے وہ فائدہ میں ذات کو ترجیح دیتے تھے یا نہیں...
ذات کو ترجیح نہیں دیتے تھے قربانی دیتے ..اب فقط اک وصف اپنا لینے سے ایسے ایسے راز باطن عیاں کر دیتا ہے...میں کچھ نہیں --- یہ کرنا آسان ہے --- کلمہ ہوجانا آسان کہاں....

آسان ہے تو اسکی قرأت اس لیے ہم اس کی قراأت کرتے ہیں اور من کا جوار بھاٹا ہمیں سکون دیتا نہیں ہم تاریخ تک اسکو محدود کرتے ہیں...

جب لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

یہ آج کے زمانے کے ہر انسان کے لیے ہے تو قران پاک بھی آج کے ہر مسلمان کے لیے ہے...
یہ مقامات ہیں یہ درجہ بہ درجہ اترتا ہے اللہ فرماتا ہے تم ضرور اک حال سے دوسرے حال تک بتدریج پہنچو گے...یہ حال بھی بتدریج ہے یہ اک لمحہ میں کچھ نہیں ہوتا ہے جو ہوتا ہے وہ دھیرے دھیرے ہوتا ہے پھر غار کا اندھیرا روشنی میں ڈھلتا ہے...

یہ بہت اہم نقطہ ہے کہ جاننے کے لیے اور جاننے والے ہیں اسکو پہچاننے والے...جاننے والے، نہ جاننے والوں کے برابر نہیں اور جاننے والے پہچان والوں کے برابر نہیں...جان لیا. تجھ تک پہنچ گیا. اب پہنچی ہوئ شے کو اپنایا تو پہچان ہوگئ....یہ سارا سفر ہے جس میں دید ہوجاتی ہے اللہ کی