عصائے موسی نے کلام کیا ہے
سحر یونہی ننگ و عام کیا ہے
یقین کے دل پر بیضائی ہالہ ہے
یہ معجزہ تو نبوت والا ہے
دربان عشق ہوا، شاہ عشق ہوا
سولی پر چڑھا، ماتم دلبری کی
نوک سناں ہوا سجدہ شوق ہوا
واہ عشق ترے فیض یافتہ بہت
کیا کوئی یہاں حسین سا ہوا ہے؟
علی سے زیست کو ملے ہے آزادی
اڑتا ہے طائر یہ سر سبز وادی ہے.
سریلا نغمہ بہ گوش دل ہوگیا ہے
بولتا لہجہ ہے کہ لحن داؤدی ہے
Noor