اللہ دکھ کی اس گھڑی میں تو سائبان ہے. ہاں میں اکیلی ہوں اور تو اکیلا ہے. اس لیے اکلاپے کا درد جھیل رہی ہوں کیونکہ تو بھی جھیل رہا ہے. تو نے مجھے یکساں کیوں کردیا ہے؟ ہم میں تو یکسانیت والی کوئی بات ہے ہی نہیں. میں تو بشر ہوں اور تو امکان ہے. میں نے تجھے جب بھی چاہنا چاہا تو مجھے خود سے محبت ہوگئی. اللہ جل شانہ تو نے اپنی حکمت کے خزانے مجھ پر کھول دیے ہیں اور میں جواہر دیکھ تو رہی ہیں چاہتی تو خود جھولی وسیع کر. تو خود ڈال. تاکہ میں لینے میں پہل نہ کروں. تو جانتا ہے تری بارگہ میں اپنا سفید لباس تجھ کو ہدیہ کروں بھی تو میں پھر سفید رہتی ہوں کیونکہ تری نگاہ نے مجھے شفاف کردیا ہے. جیسے جیسے تو نگاہ بڑھاتا جارہا ہے ویسے ویسے میں ترے قریب آتی جارہی ہوں یہاں تک تری شعاع در شعاع نے نیلا کاسنی وجود کردیا ہے. نیلگوں روشنی! ہاں نیلگوں روشنی! یہ وہ روشنی ہے جس سے میں نے حقیقت پائی ہے. یہ وہ حدت ہے جس میں میری حرارت کھو جاتی ہے. یہ وہ چاشنی ہے جس میں ترے لہجے سے درود کی مٹھاس ہے. مجھے ترے چہرے سے وہ الوہی مسکراہٹ دکھ رہی ہے جیسے کہ تو کبھی رحمت ہے تو کبھی اللہ. اب کے تو مجھ سے مخاطب ہوگا اور اب اہم اکیلے رہا کریں گے. دم بہ دم دھیرے دھیرے اور ہمارے مابین خاموشی کی دیواریں نہ ہوں گی. یا اللہ جو مجھے تنگ کرے تو اس کو فراخ کر. جو مجھے آسانی دے تو اسکو خوشی دے. یا اللہ جو مجھے پیار دے. تو بھی اسکو پیار کر کہ یہ میری تیری تو بات ہے
Monday, February 15, 2021
حسن
Noor Iman
6:33 AM
عشق کی داستان تو خوب داستان سنائی ہے اور مقبول بھی ہے. اس عشق کی خوشبو سونگھ لیجیے. یہ عطر عطر ہے یہ مشک مشک ہے. یہ وہ رنگ ہے جو بے رنگ ہے آج کے دن خدا کسی شخص نما کی طرح موجود ہے قبلہ نما کہاں ہے یہ قندیل حق گواہ ہے کہ لاکھ گواہیاں بھی لائیں جائیں یہ رگ نوید کے سامنے ٹھہر نہ سکیں گی اور حسن جمال کے سامنے خم بہ دل ساجد ہو جائیں گی. حسن جاناں کی تعریف ممکن نہیں ہوگی کہ جدھر خرد کی بخیہ گری نہ ہو جنوں کی پردہ دری نہ ہو وہاں حسن مدہوش بھی کیے دے تو لکھنا والا کہ اٹھتا ہے کہ مہ رخ ہے مہ جبین ہے. اس مہ رخ کے رخ تابانی نے تجلیات کے سو در وا کر دیے ہیں. آئنے کے سامنے تن مجلی.ہوگیا ہے. یہ آئنہ اتنا مجلی ہے کہ شافی ہوگیا. اے شافی محشر... سلام سلام سلام. اے والی کون و مکان.سلام.ہے. بہار کا موسم وصلت کا.ہے.