تحیر تو انسان خود ہے عشق انسان کو تحیر میں لے گیا. وہ نظارہ تھا ایسا کہ معشوق و عاشق ضم کوگئے اور تحیر باقی رہ گیا اور عشق نے رکھی جتنی ہوش، اتنی ہوش سے کہہ دیا گیا کہ عشق کی خبر یہی ہے کہ عشق باقی ہے ... ایسی بے خبری کہ عاشق و معشوق دونوں مست و بیخود ہیں اور جذبہ سلامت حکمران ہے. کون جانے اس جذبے کو جس نے جھیلا ہے وہ جانتا ہے دیوانہ یک ٹک سو دیکھے نہ دیکھے دیوانگی دیکھتی ہے. زندگی بس نظر کا دھوکا ہے اور دھوکے سے نکل آؤ تو نگاہ سے فیض لو. یہ فیض ہے جس نے ثابت کردیا ہے مجھے. اللہ نے جس کو اثبات کی جانب گامزن کردیا ہو اس سرمست کی مستی کو ہزار سلام. یہ عشق ہے جو جب بارگہ ناز و ادب میں بیٹھتا ہے تو عشق عشق نہیں رہتا ہے اس کی آنکھ سماعت دل سب کا سب ہمہ تن گوش اتنا محو ہوتا ہے کہ یہ وہی ہوجاتا ہے کہ اس میں بچتا کیا ہے یہ رمز ہے
تحیر تو انسان خود ہے عشق انسان کو تحیر میں لے گیا. وہ نظارہ تھا ایسا کہ معشوق و عاشق ضم کوگئے اور تحیر باقی رہ گیا اور عشق نے رکھی جتنی ہوش، اتنی ہوش سے کہہ دیا گیا کہ عشق کی خبر یہی ہے کہ عشق باقی ہے ... ایسی بے خبری کہ عاشق و معشوق دونوں مست و بیخود ہیں اور جذبہ سلامت حکمران ہے. کون جانے اس جذبے کو جس نے جھیلا ہے وہ جانتا ہے دیوانہ یک ٹک سو دیکھے نہ دیکھے دیوانگی دیکھتی ہے. زندگی بس نظر کا دھوکا ہے اور دھوکے سے نکل آؤ تو نگاہ سے فیض لو. یہ فیض ہے جس نے ثابت کردیا ہے مجھے. اللہ نے جس کو اثبات کی جانب گامزن کردیا ہو اس سرمست کی مستی کو ہزار سلام. یہ عشق ہے جو جب بارگہ ناز و ادب میں بیٹھتا ہے تو عشق عشق نہیں رہتا ہے اس کی آنکھ سماعت دل سب کا سب ہمہ تن گوش اتنا محو ہوتا ہے کہ یہ وہی ہوجاتا ہے کہ اس میں بچتا کیا ہے یہ رمز ہے