Saturday, February 20, 2021

نشانی

نشانی کا تصور کتنا عجیب ہے. ساحل کنارے نقش پا سے راستے مل جاتے ہیں. کسی کو ڈھونڈنا ہو تو اسکے نقش پا سے ڈھونڈ لیا جاتا ہے. اک نقش پا جسمانی ہیئت کا ہے اور اک روحانی ہے. دل پر نقش یا آیت ہیں. دل میں نشانی ہے اور یہ نشانی اللہ کی ہے. اللہ کا نام محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بنا نہیں لیا گیا اور اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نام لیتے درود بھیج دیا. اللہ نے نور کو بانٹا اور تقسیم میں کم یا زیادہ کی تفریق رکھی. کسی کو جمال دیا تو کسی کو جلال دیا اور کسی کو حال دے دیا اور کسی کو محروم رکھا. مصور نے مصوری کے شاہکار نمونے تیار کیے. یہ دنیا نمونہ، یہ انس و حیوانات و شجر. جب غور کروں تو ساری کائنات کی روح کو دیکھنا پڑے گا اور روح تو کائنات ہے. روح میں کون ہے؟  روح میں اللہ اللہ ہے اور اللہ کائنات میں ہے. دل میں اللہ کی صدا کو شجر کے پتوں کی ھو ھو سے ملایا. یہ اشجار کے پاس معارف زیادہ ہیں جن کی صدائے ھو یگانہ ہے اور جب غور کرو تو پتوں کے ہلنے میں عجب پیٹرن ہے، یہ شاخیں نہال غم میں بنجر اور اشک مسرت میں ہری ہری ہوتی ہے . جھکی شاخیں تو سجدے میں ہوتی ہیں جبکہ ہلتے پتے ہمارے لبوں کی طرح تسبیح پڑھتے ہیں ...  یہ تسبیح عیاں ہے اور دکھتی ہے. یہ شجر کتنے خوش نصیب ہیں جب ہوا ان سے ٹکراتی ہے تو ان کو عکس مصطفوی ، رویت مصطفوی اور آواز مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم دے کے جاتی ہے. یہ ہوا چودہ سو سال سے اوپر اپنی خوش بختی پہ نازاں ہوتی آئے اور اشجار کی رگوں جب یہ خوشبو ملتی ہے تو یہ پھلنے پھولنے لگتے. یہ بیل بوٹے اتنے نایاب ہیں. ان کو چوم لوں کچھ تو رنگ مصطفوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی جھلک میرے افکار و اعمال میں ہو. 

یہ روح کے نشان ڈھونڈنا اتنا آسان ہے؟ ہاں تلاش و جستجو کا دھاگہ  جلنے لگتا ہے. یہ لگن کی آگ ہے جو پورے وجود کو عکس شہود سے عکس موجود کی جانب لیجاتی ہے ان نشانوں کو ڈھونڈ لینا اصل کام ہے