Monday, February 22, 2021

نشان

اللہ سے سوال کرتے ہیں 
اللہ بتا تو سَہی نشان اپنے

نشان کہ بے نشان ہوں میں؟
اپنے ہونے کا امتحان ہوں میں؟ 

عیاں نہیں تو، نہاں کیسے دکھے 
جو جان نہ سکے،  وہ کرے کیا؟  

رکھ دل کے آگے  صورتِ یار اور 
محویت کی دیوار چاک کرتا جا 
میرے نشان دیکھ ہے کہاں کہاں 
یہ تو ہیں عیاں، یہی.تو نہاں

سلسلہ ِ امامت علی سے ہے 
سلسلہ  شہادت حسین سے ہے
سلسلہ زہد   زین علی سے ہے 
سلسلہ ِ حکمت  حنفیہ سے ہے
سلسلہ ہجرت شافعی سے ہے
سلسلہ  ِ عشق بصرہ سے ہے 
سلسلہ سوز وگداز  قرنی سے ہے
سلسلہ جستجو  فارس سے ہے

 وہ عشق کیا ہے ، وہ سوز کیا ہے  ،وہ محبت کی نرم میٹھی پھوار ہے ، اک خنجر دل کے آر پار ہے ، یہ خنجر سے خونِ جگر نکلا بار بار ہے ، یہ خنجرِ حسینی ہے ، جس کی عبارت ہے ''لا الہ الا اللہ '' ۔۔۔۔۔۔۔ شہادت نوکِ سناں  دی جارہی ہے ، خون کا کلمہ ہے ''لا الہ الا اللہ ''