Thursday, February 25, 2021

رقص

اک رقص!  اک بسمل کی تڑپ،  اک آنکھ جو محبت میں آنکھ کھو دے، اک مسافر جو تا عمر رہنمائی کرے،  اک وائلن کی دھن جو عکس خوشبو ہے،  اک قبر جس پہ قتبہ ہے 
اللہ نور السموت والارض 
رنگ تو بس اللہ کا ہے ...رنگ ساز کون ہے؟  ڈوب جانے کے بعد احساس کا تار ریشہ ہائے جسم سے ایسا کرچی کرچی ہوا کہ آئنہ چیخ اٹھا،   عکس ٹوٹ گیا،  رم جھم سے صحرا جل تھل!  وہ جو راستہ ہے جو ہادی المرسل نے دیا ہے اے خضر ِ راہ کدھر ہے؟  خضر نے پوچھا کہ موسی کدھر ہے؟  ہوا نے پکڑا طالب اور کہا عکس خوشبو بن کے بکھرجاتا ہےط... اے شمعِ ہائے فلک کہ نصیب تیرا کہ فلک نے بخش دہ رفعت!  ناز کہ انداز بھی احساس بھی دل شناس بھی!  وہ تارا جس کی بوند بوند روشنی سے اماوس کی رات روشن تھی وہ تارا جس کی ٹمٹماہٹ بجھے چراغ سے کم لگتی ہے وہ پورے چاند کی روشنی لیے ہوئے .. اس تارے کے صحن میں روشنیاں بسیرا کیے ہوئے ہو ...  جب ندی اس تارے کے پاس بیٹھی اور بولی کہ پیاس آنے پر صحرا بننے سے بہتر ہے کہ ندی کے ساتھ دریا بن کے بہ جاؤ!  چھناکا!  سناٹا!  چھناکا!  سناٹا!  آوارہ رات ہوگئی چابد کی روشنی سے اور پربت طور ہوگیا .... مسافر نے کہا کہ جلوے کی تابش میں جلنا کیسا؟  بن جلے بوکے کیسوں؟ جلوں تو بولے کیسوں؟  جل گیا طور،  سرمہ طور کا فنا کرگیا ... فانی ذات کہاں ہے؟  فااذکرونی اذکروکم واشکرولی 
آواز گونجا ..  
لن تنالو البر ....
عرض کہ اکھیاں دید سے محروم کہ ہجر کی تنگی،  رات کی ننگی تلوار ہے ...  لن ترانی کرتا رہا مسافر،  لن تنالو البر ملتا رہا مسافر،  تھک گیا مسافر اور مسافت کی آندھی نے کہا  
واعتصمو بحبل اللہ 
اے امید جو وابستہ دلوں سے تھی،  ٹوٹ گئی ... اے امید،  رات کو حزن ہے