رگ دل سے رگ باطل تک اک سماں بنتا ہے
لا الہ سے الا اللہ
اللہ سے ھو کا
ھو سے واؤ کے چشمے کا
واؤ سے ح تلک بھی سفر ہے
منظر سارے حسین کے ہیں
منظر میں حسین ہیں(رضی تعالی عنہ)
نوید آگہی میں وجدان کی تڑپ ہے
وہ وہ کہتے کہتے میں میں ہوجاتی ہے
میں تو مرجاتی ہے، یہ میں کونسی ہے؟
بس اللہ اللہ ہوتا ہے
اُس نے کہا رک جا
میں نے کہا بیٹھنے کے لیے جگہ نہیں
اس نے کہا دیکھنے کو تاب ہے
میں نے کہا احساس پاس نہیں ہے
اس نے کہا خیال میں کون ہے
میں نے کہا کہ خیال ہے ہی نہیں
اس نے کہا کہ یہ تو ویرانہ ہے
میں نے کہا نہیں ترا کاشانہ ہے
اس نے کہا کہ شام محفل ہے
میں نے کہا کہ شمع کا رخ کدھر یے
اس نے کہا فثم وجہ اللہ
میں نے کہا مغرب میں مشرق کو اور مشرق میں مغرب کا امتیاز کیسے؟
اس نے کہا اضداد پہچان کا سفر ہے
میں نے کہا سکھا دے جو کہ نہیں جانتا یہ دل
اس نے کہا کہ راہی خود جاننے لگ جاتا ہے
میں نے کہا کہ جذب آہنگ سے نواز دے