آیات فاطمہ( سلام. ان پر) مجھ میں ظہور ہیں، مخمور ہوں، خوشی سے چور ہوں..... زہے نصیب کہ مری خوش قسمتی کہ میں نے مکرم ہستی کو پہچانا ہے! مکرم ہستیوں کا مسکن مرا دل ہے! عجب روشنی ہے جس کے پیچھے مقام کربل کیجانب قدم بہ قدم ہون! حیرت نے غرق کردیا سیدہ فاطمہ کے قدم مجھ کو مل رہے ...سجدہ ...سجدہ ...سجدہ ... اے خدا، مری اعلی بختی پہ مری ذات خود نازاں ہے ....
کربل کی مٹی میں نے سونگھی نہیں بلکہ اس خاک کو خود پہ ملنا چاہا .. وہ بی بی پاک جن کے نفس دم بہ دم نے یہاں پہنچایا ...وہ روشنی اس اصل روشنی کا چشمہ، پردہ ء غیبت میں جاتے مرے دل پہ ہاتھ رکھ گیا ..
طٰہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وارث ہیں، یٰسین کی مانند دید میں گم رہیں ! میرے آقا شاہد ہوئے رب کے پاس، رب نے شہادت دے دی ..شاہد و شہادت کی نفی نے اک ذات کا پتا دیا ... اے یسین سے نکلنے والا نور، .. حُسین عالیمقام رضی تعالی عنہ سے نکلنے والے چشمے میں ڈوب جا .. طٰہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مجلی آیت طور نے جلوہ گاہ حسن میں قربانیاں دیں
رونے کا مقام نہیں دوستو، یہ مقام فخر ہے کہ اس فخر نے آدمیت کی تلاش میں دیر نہ کی. اس پاک نورِ حُسین نے" والعصر" کے گھاٹے کو پہچانا تھا یہ حُسینی نور جس کو ملے، اسکو آیت معراج سے آیت دل میں پیوست ہر روشنی مل جاتی ہے ...طٰہ کی روشنی، نور علی النور ہے، یہی نور حسین عالیمقام کی روشنی ہے
مثل طٰہ، مانند برق موسم ہیں
جب حسین (سلام ان پہ، درود ان پر) کے نور میں خون شامل ہو رہا تھا، جب اس نور میں خدا ظاہر ہوا تھا تو دنیا نے دیکھا کہ یزیدی لشکر پیچھے ہٹنے لگا تھا، وہ بَہتّر تھے مگر ہزاروں پہ بھاری تھے، حسینی لشکر میں کچھ مردان حُر(اللہ کی رحمت ہو ان پر) تھے، کچھ مردان علّی(سلام ان پر، درود ان پر) تھے، کچھ مردان مثلِ جعفر(سلام ان پر، درود ان پر) پھیلے تھے حق یہ مری روشنیاں تھیں
جو بھول گئے رستے، مگر پھر بھٹکے ہوئے لوٹ آئے جب رب نے کہا" ارجعو" اس صدا کو جس جس نے سنا وہ لوٹ آیا ...مردان حُر کو سلام مرا .. جو پابہ زنجیر بھی رقص کرتے رہے، کچھ ایسے تھے جو مانند علی اکبر(سلام ان پر، درود ان ہر) نور سیدہ فاطمہ بی بی جانم (سلام ان پر، درود ان پر) کے جمال میں گویا ہوئے! یوں جسم کٹائے،بریدہ جسموں نے خُدا کا نام غالب کردیا
قائم رہنے والی روشنی ہماری یے، وہ حضرت جعفر رضی تعالی عنہ کی روشنی جس نے خمیر بو طالبی سے روشنی پائی...نجاشی کے سامنے تلاوت قران الہی کی تھی، وہ جن کی سیرت و صورت دونوں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مشابہہ تھی
. وہ علی رضی تعالی عنہ. کی روشنی جس نے کعبہ سے اللہ کا رستہ پایا، وہ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم جن کی تخلیق خالق کے مصوری کی انتہا تھی
مثل حضور کوئی نہیں
اوج ذات پر کوئی نہیں