ہے بَنائے خاکِ کربل آلِ رسول
کٹ گئے یاں لاشائے آلِ رسول؛
کام نَہ آسکے اس مقام پر جب
روئے،یہ دیکھ کےصدیقِ رسول
شاہد نے شہیدانِ کربلا دیکھے
بقائے دین پہ شاہد اکبرِ رسول
بسمل ہے ذرہ ذرہ خاکِ کربلاء کا
کٹ گِرا یاں جگر گوشہ ء بتول
ہے مَلال،نازم کہ ایں آلِ رسول
حریت کی، جراءت کی پاسبان ہے
اس ذی شہسوار کو سلام ہو.
آسمان جس سے ہم کلام ہو
موت جس کو دیتی پیام ہو
اللہ کی حرمت کا بس نام ہو
دین کی خدمت جنکا کام ہو
یہ رسول کی ذیشان ہیں سارے
ان کو دیکھ کے، ہر بشر دل ہارے
گنوادیے جنہوں نے پسر سارے
منبرِ رسول سے ہے مسجد تلک
چلا یہ سلسلہ کربلائے معلی تلک
سر کٹانے کی روایت، نہ جھکانے کی
پیام دے گئی ہے ہم کو آل رسول
نور