Saturday, February 20, 2021

نعت

وَرَ فعنا لَکَ ذکرک 

تری بات سے ذکر سب پس دیوار ہوئے 
چلے سب قافلہ ء عشق میں سالار ہوئے 
ترا نوری ہالہ گنبدِ جسم میں معجزن 
طٰہ کی باتوں میں رنگ بو برگ و سمن 
شام کی لطافتوں کا حال، گھنیری زلف 
حسن ازلی کے نشان لاپتا کو مت پوچھ 
ردائے نور میں ادب سے سر بسجود ہوئے 
میخانہ کہاں،  ساقی کدھر؟  میخوار کون؟
یہ درز درز وا ہوئے، اندھیرے دور ہوئے 
کالی کملی والے کی شان میں لب وا ہوئے
یہ بدلی رحمت کی، یہ برکھا اور بہاراں 
مرگ نسیاں زیست کو کافی، نہ اور پوچھ